میٹا کے مالک مارک زکر برگ مصنوعی ذہانت کے محققین کی ایک اعلیٰ ٹیم اکٹھی کر رہے ہیں تاکہ انسانی دماغ کو پیچھے چھوڑ دینے کی صلاحیت رکھنے والی مشینوں کے ساتھ میٹا ’سپر انٹیلی جنس‘ ریسرچ لیب بنائی جا سکے۔
ماہرین نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا ہے کہ میٹا 2025 میں اے آئی منصوبوں پر اربوں ڈالر خرچ کر رہا ہے، جس میں ’سپر انٹیلی جنس‘ شامل ہے جو کہ اے آئی کی ان صلاحیتوں سے ایک قدم آگے ہے جو ابھی اس کے پاس ہیں۔
میٹا نے حال ہی میں اسکیل اے آئی کے بانی ایلگزینڈر وینگ کی خدمات حاصل کیں ہیں۔ کمپنی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر اسکیل آئی کے ملازمین کو بھی نوکری دینے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
کچھ اعلیٰ اے آئی کمپنیوں کے محققین سات سے نو ہندسوں کے معاوضوں کی پیشکش کے بعد پہلے ہی میٹا میں شمولیت کی حامی بھر چکے ہیں۔ کمپنی جلد ہی لیب پر سے پردہ اٹھانے جا رہی ہے۔
بلومبرگ کے مطابق مارک زکر برگ ان ماہرین سے اپنے گھروں لیک ٹاہو اور پالو آلٹو میں اپنے گھروں میں بالمشافہ ملاقات کی ہے۔
[ad_2]
Source link
ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے جنوبی امریکا کے ایک ملک کولمبیا سے قدیم ڈی این اے کا حامل 6000 برس پُرانا انسانی ڈھانچہ دریافت کیا ہے جو انسانی تاریخ کو از سرِ نو لکھ سکتا ہے۔
قدیم آثار کے مقام چیکوا سے دریافت ہونے والی باقیات پر جو ڈی این اے پایا گیا ہے وہ آج کے خطے میں موجود مقامی آبادی سے نہیں ملتا۔
دریافت ہونے والے جینیاتی نشانات نے ایک مختلف اور معدوم نسل کا انکشاف کیا ہے۔ عین ممکن ہے یہ نسل جنوبی امریکا پہنچنے والے ابتدائی انسانوں سے آگے بڑھی ہو۔
یہ نسل جلد ہی آبائی انسانوں سے علیحدہ ہوگئی اور جینیاتی اعتبار سے ہزاروں برس تک تنہا رہی۔
محققین نے یہ نایاب جینیاتی ٹائم لائن بوگوٹا ایلٹیپلانو میں 6000 سے 500 برس قبل رہنے 21 افراد کے ڈی این اے کا تجزیہ کر کے ترتیب دی ہے۔
ہڈیوں اور دانتوں سے حاصل ہونے والے ڈی این اے نمونوں میں یہ بات سامنے آئی کہ چیکوا کے قدیم انسانوں میں اپنے آبا و اجداد کی جانب سے مختلف آثار آئے تھے۔ تاہم، آج کے جینیاتی ذخیرے میں یہ تمام آثار ناپید ہو چکے ہیں۔
[ad_2]
Source link
اے آئی چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی کی سروسز معطل ہوگئیں۔ اوپن اے آئی کے مطابق پلیٹ فارم کو بڑے پیمانے پر بندش کا سامنا ہے۔
انسان کی طرح تحریری انداز میں گفتگو کرنے والا یہ اے آئی اسسٹنٹ انٹرنیٹ پر موجود ڈیجیٹل کتب، آن لائن رائیٹنگز اور دیگر میڈیا کے وسیع ڈیٹا بیس سے پوچھے جانے پر مواد پیش کرتا ہے۔
منگل کے روز مقامی وقت کے مطابق صبح 3 بجکر 30 منٹ سے قبل اوپن اے آئی نے اپنی ویب سائٹ پر ایک پیغام جاری کیا کہ کچھ صارفین کو پلیٹ فارم کے استعمال میں مسائل کا سامنا ہے۔ ادارہ اس مسئلے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
[ad_2]
Source link
ٹیکنالوجی کمپنی سام سنگ کے گلیکسی اے 56 کی ٹاپ پوزیشن پر حکمرانی برقرار ہے۔
گزشتہ ہفتے کے مقبول ترین اسمارٹ فونز کی جاری ہونے والی تازہ ترین فہرست میں متعدد نئی انٹریاں شامل ہوئی ہیں۔ مقبولیت کے اعتبار سے کونسا اسمارٹ فون کس نمبر پر رہا اس کی تفصیلات درج ذیل فہرست میں موجودہے:
فہرست کے مطابق سام سنگ گلیکسی اے 56 کی پہلی پوزیشن برقرار ہے جبکہ دوسرے نمبر پر ون پلس 13 ایس 5 جی موجود ہے۔
سام سنگ گلیکسی ایس 25 الٹرا تیسرے، سام سنگ گلیکسی ایس 25 ایج چوتھے، آنر 400 پرو فائیو جی پانچویں، شیاؤمی پوکو ایکس 7 پرو چھٹے اور انفینکس جی ٹی 30 پرو ساتویں نمبرپر موجود ہیں۔
ویوو آئی کیو او او نیو 10 فائیو جی آٹھویں، ایپل آئی فون 16 پرو میکس نویں اور 10 ویں نمبر پر شیاؤمی ریڈمی ٹربو 4 پرو (نئی انٹری) موجود ہیں۔
[ad_2]
Source link
قومی اقتصادی سروے 25-2024 میں انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کو ملک کا تیزی سے ترقی کرنے والا نمایاں شعبہ قرار دیا گیا ہے۔
اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق آئی ٹی برآمدات میں 23.7 فیصد اضافہ ہوا اور اس شعبے میں برآمدات 2.825 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔
آئی ٹی کے شعبے کی برآمدات مارچ 2025 میں 342 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماہانہ بنیاد پر 12.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اقتصادی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ٹی خدمات میں سب سے زیادہ تجارتی سرپلس 2.4 ارب ڈالر رہا ہے اور فری لانسرز نے 400 ملین ڈالر کا زرمبادلہ ملک میں لایا۔
اسی طرح 1900 سے زائد اسٹارٹ اپس نے نیشنل انکیوبیشن سینٹرز سے تربیت حاصل کی اور 12 ہزار سے زائد خواتین کو کاروباری طور پر بااختیار بنایا گیا ہے اور ٹیلی کام سیکٹر کی آمدن 803 ارب روپے تک جا پہنچی ہے۔
سروے رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 199.9 ملین ٹیلی کام صارفین ہیں اور ٹیلے ڈینسٹی 81.3 فیصد رہی ہے، ٹیلی کام شعبے کی قومی خزانے میں شراکت 271 ارب روپے رہی ہے۔
قومی اقتصادی سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاک-چین آئی ٹی ورکنگ گروپ قائم کیا گیا، سائبر سیکیورٹی اور ڈیجیٹل ترقی پر اشتراک جاری ہے۔
آئی ٹی کو ملک کا تیزی سے ترقی کرنے والا شعبہ قرار دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ برآمدات میں آئی ٹی کا نمایاں حصہ شامل ہے اور عالمی مارکیٹ میں پاکستانی سافٹ ویئر کی مانگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
[ad_2]
Source link
سائنسدانوں نے سیارہ زحل کے سب سے بڑے چاند ٹائیٹن کی فضا میں غیرمعمولی حرکات و سکنات دریافت کی ہیں جو سائنسدانوں کیلئے حیران کن ہیں:
یونیورسٹی آف بریسٹول کے سائنسدانوں نے کیسینی مشن کے ڈیٹا سے پایا ہے کہ ٹائیٹن کی گھنی فضا قدرتی طور پر اس کے سطح کے مقابلے میں گھومتی نہیں بلکہ گیرو سکوپ کی طرح متزلزل ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ فضا کے زاویے میں تبدیلیاں ٹائیٹن کے لمبے موسمی دورانیے (تقریباً 30 زمین سال) کے مطابق ہوتی ہیں۔ ٹائیٹن کی فضا اپنے محور کے ساتھ نہیں بلکہ سیارے کے محور کے گرد گھومتی ہے۔
سائنسدانوں نے پایا کہ حیران کن طور پر، اگرچہ موسموں کی شدت بدلتی ہے، مگر فضائی رخ مسلسل ایک جیسا رہتا ہے۔ یہ وہ بات ہے جس پر سائنسدان حیران ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت اس لیے اہم ہے کیونکہ ناسا کا روبوٹک ہیلی کاپٹر مشن، ڈریگن فلائی جو 2028 میں روانہ ہوگا اور 2034 میں پہنچے گا)، کو ٹائیٹن کی فضا کی ان حرکات کی صحیح تفہیم بہت ضروری ہے ورنہ لینڈنگ اور فضائی جہاز کی سمت پر اثر پڑ سکتا ہے ۔
[ad_2]
Source link
امریکا کے مغرب میں زیر سمندر آتش فشاں کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے اور دنیا بھر میں اس مظہر کو براہ راست دیکھا جا سکتا ہیں۔
ایکسیئل سی ماؤنٹ امریکی ریاست اوریگن کے ساحل سے 482 کلو میٹر کے فاصلے پر ژاں ڈی فوکا رج میں واقع ہے اور شمال مغرب پیسیفک میں سب سے فعال آتش فشان ہے۔
سائنس دانوں نے اس زیر سمندر آتش فشاں کی نگرانی کے لیے حال ہی میں اس کی چوٹی کے قریب ایک کیمرا نصب کیا ہے جس سے دنیا بھر کے لوگ اس کے پھٹے وقت کا نظارہ کر سکیں گے۔
یہ لائیو اسٹریم روزنہ ایسٹرن ٹائم اور پیسیفک ٹائم کے مطابق صبح دو بجے، صبح پانچ بجے، صبح آٹھ بجے اور صبح 11 بجے 14 منٹ کے ٹکڑوں میں انٹر ایکٹیو اوشیئنز ویب سائٹ پر چلائی جاتی ہے۔
اوشیئن آبزرویشن کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ایچ ڈی ویڈیو کا فوکس 14 فٹ لمبے مشروم پر ہے جو فعال ہے اور گرم ذخیرہ خارج کر رہا ہے، جو کہ آتش فشاں کے مغربی حصے پر ایکسیئل سی ماؤنٹ پر موجود ہے۔
واضح رہے کچھ روز قبل یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ایک پروفیسر ولیم ولکاک نے ایک بیان میں متنبہ کیا تھا کہ وقت کے ساتھ آتش فشاں سطح کے اندر میگما بھر جانے کی وجہ سے پھول گیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ کچھ محققین نے خیال پیش کیا ہے کہ پھولنے کا حجم اس کے پھٹنے کے متعلق پیشگوئی کر سکتا ہے اور اگر وہ لوگ ٹھیک ہیں تو یہ بات دلچسپ ہوگی کیوں کہ یہ آتش فشاں اتنا پھول چکا ہے جتنا گزشتہ تین بار پھٹنے سے قبل پھولا تھا۔ یعنی اگر یہ خیال درست ہے تو یہ آتش فشاں کبھی بھی پھٹ سکتا ہے۔
5000 فٹ کی گہرائی میں موجود یہ آتش فشاں 1998، 2011 اور 2015 میں پھٹ چکا ہے۔
[ad_2]
Source link
سائنس دانوں نے کائنات میں ہونے والے اب تک کے سب سے طاقتور دھماکے دریافت کر لیے۔
ایکسٹریم نیوکلیئر ٹرانزیئنٹس (ای این ٹیز) نام پانے والے ان خلائی دھماکوں کی شدت اتنی زیادہ ہے کہ ماضی میں ایسے دھماکوں کی مثال نہیں ملتی۔
یہ دھماکے اس وقت ہوتے ہیں جب انتہائی بڑے ستارے (ہمارے سورج سے بھی بہت زیادہ بڑے) ایک بہت بڑے بلیک ہول کے انتہائی قریب چلے جاتے ہیں اور ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں ہونے والا تصادم بڑی مقدار میں توانائی خارج کرتا ہے جو خلا میں پھیل جاتی ہے۔
تحقیق کی سربراہی کرنے والے جیسن ہنکل نے بتایا کہ سائنس دانوں نے ایک دہائی سے زیادہ عرصے میں ٹائڈل ڈسرپشن ایونٹس (ایسے وقوعے جس میں ستارے سپر میسیو بلیک ہول کے شدید گریوٹیشنل کھچاؤ کی وجہ سے پارہ پارہ ہوجاتے ہیں) میں ستاروں کو ٹکڑے ہوتے دیکھا ہے لیکن یہ ای این ٹیز بالکل مختلف بلا ہیں، جن کی چمک عمومی طور پر دیکھی جانے والی روشنی سے تقریباً دس گُنا زیادہ ہے۔
ای این ٹیز نہ صرف ٹائڈل ڈسرپشن ایونٹس سے زیادہ روشن ہیں بلکہ ان کے روشن رہنے کا دورانیہ برسوں پر محیط ہے اور ان سے خارج ہونے والی توانائی اب تک سے بڑے سپر نووا دھماکوں سے زیادہ ہے۔
سب سے طاقتور ای این ٹی، اب تک کے سب سے زیادہ طاقتور سپر نووا سے 25 گُنا زیادہ توانائی خارج کرتا ہے۔ واضح رہے ایک سپر نووا اتنی ہی توانائی خارج کرسکتا ہے جتنی ہمارا سورج اپنی 10 ارب برس کی عمر میں ہر سال کرتا آیا ہے۔ تاہم، ای این ٹیز ایک سال کے عرصے میں 100 گُنا زیادہ توانائی خارج کر سکتے ہیں۔
[ad_2]
Source link
ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم یوٹیوب نے تازہ ترین اپ ڈیٹ کے بعد مخصوص ڈیوائسز پر کام کرنا چھوڑ دیا۔
گوگل کے ذیلی پلیٹ فارم نے خاموشی کے ساتھ اپنی آئی او ایس ایپ کا 20.22.1 ورژن جاری کیا جس کے بعد صرف وہ آئی فون صارفین یوٹیوب دیکھ سکیں جن کی ڈیوائسز میں آئی او ایس 16 یا اس کے بعد کا ورژن انسٹال ہوگا۔
اس کا مطلب ہے کہ متعدد پرانے آئی فون ماڈلز پر اب اس پلیٹ فارم کو نہیں چلایا جا سکے گا۔
آئی فون ڈیوائسز کی اس فہرست میں آئی فون 6 ایس، آئی فون 6 ایس پلس، آئی فون 7، آئی فون 7 پلس اور فرسٹ جنریشن آئی فون ایس ای شامل ہیں۔
اس کے علاوہ آئی پوڈ ٹچ 7 کے صارفین بھی اپنی ڈیوائس پر یوٹیوب استعمال نہیں دیکھ سکیں گے۔
یوٹیوب کی جانب سے یہ اپ ڈیٹ 2 جون کو جاری کی گئی تھی۔
[ad_2]
Source link
ٹیکنالوجی کمپنی ایپل اپنی ڈیوائسز کے لیے آئندہ چند روز میں بڑی سافٹ ویئر اپ ڈیٹ اور متعدد نئے فیچرز متعارف کرانے جا رہی ہے۔ تاہم، آئی فون کے تین ایسے مشہور ماڈلز ہیں جو یہ اپ ڈیٹس حاصل نہیں کر سکیں گے۔
مبینہ طور پر ’آئی او ایس 26‘ سب سے پہلی سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ہوگی جو سال سے شناخت (یعنی 2026، اس سے قبل آئی او ایس کو 16، 17 کے طور پر لیبل کیا جاتا تھا) کی جائے گی۔ ویب سائٹ میک رومرز کے مطابق یہ اپ ڈیٹ آئی فون 11 اور اس کے بعد کی ڈیوائس کے لیے کارگر ہوگی۔
اگر یہ بات درست ہے تو ئی آئی فون ایکس ایس، ایکس ایس میکس اور آئی فون ایکس آر کے لیے سافٹ ویئر سپورٹ کا اختتام ہوگا۔
ان تینوں ڈیوائسز میں سیکیورٹی اپ ڈیٹس تو جاری رہیں گی لیکن ان کے صارفین نئے فیچرز کو استعمال نہیں کر سکیں گے۔
میک رومر کے مطابق آئی او ایس 26 درج ذیل ڈیوائس میں دستیاب ہوگا:
واضح رہے نیا آئی فون 17 جو کہ رواں برس کے دوسرے حصے میں متعارف کرایا جائے گا، اس میں بھی آئی او ایس 26 ہوگا۔
[ad_2]
Source link