ڈیرہ اسماعیل خان(مصطفیٰ مغل) وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بھرپور سپورٹ اور امداد وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے اور ہم سب سیلاب کے مسئلے پر متحد ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے سیلاب متاثرین کی مالی امداد میں اضافے کا اعلان کیا۔وزیراعظم نے جمعرات کے روز ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل پروا کے سیلاب سے متاثرہ گاؤں میرن اور تحصیل پہاڑ پور کے گاؤں بند کورائی اور ضلع ٹانک کے پائی، رنوال، گرہ شہباز و دیگر سیلاب زدہ دیہاتوں کا دورہ کیا۔
بند کورائی کے سیلاب متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ امداد اور بحالی معاشرے کے تمام طبقات بشمول وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں اور دیگر متعلقہ محکموں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سمیت ہر چیلنج سے اتحاد اور اجتماعی کوششوں سے نمٹا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کے پی حکومت پر زور دیا کہ وہ license sketchup pro 2016ہر متوفی کے ورثا کے لیے معاوضے کی رقم بڑھا کر 10 لاکھ روپے کریں اور بحالی کے عمل کو بھی تیز کریں۔
کے پی کی صوبائی حکومت کی امداد کے علاوہ، وزیر اعظم نے ہر متوفی کے ورثا کے لیے 10 لاکھ روپے، ہر زخمی کے لیے 2 لاکھ روپے، مکان کے جزوی نقصان پر 2۔5 لاکھ روپےاور سیلاب کے دوران مکان کے مکمل منہدم ہونے پر 5 لاکھ روپے کی مالی امداد کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے مزید یہ بھی کہا کہ قومی مالیاتی کمیشن کا 58 فیصد ریونیو صوبوں کو جاتا ہے۔وزیراعظم نے ضلع ٹانک کے سیلاب سے متاثرہ دیہاتوں کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سیلاب متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا اور ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔وزیراعظم کو ڈپٹی کمشنر ٹانک حمید اللہ خٹک نے بریفنگ دیتےہ ہوئے بتایا کہ سیلاب کے دوران مجموعی طور پر 437 مکانات کو نقصان پہنچا ہے، پائی، رنوال اور اس سے ملحقہ دیہات گرہ شہباز میں بھی سیلاب نے کھڑی فصلوں، مال مویشی کو تباہ کردیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے سیلاب متاثرین اور کم سن بچوں سے بھی ملاقات کی، جب پائی میں ایک بزرگ شہری نے وزیر اعظم شہباز شریف کو روتے ہوئے کہا کہ 60 سال سے زائد عرصے میں ہمارے علاقے میں کبھی کوئی وزیر اعظم نہیں آیا تو وزیر اعظم نے انہیں گلے لگا لیا۔ٹانک میں وزیراعظم صاحب نے اماخیل کے علاقے میں لگائے گئے تین میڈیکل کیمپوں اور ایک عارضی کیمپ کا دورہ بھی کیا۔وزیراعظم نے تحصیل پروا کے سیلاب سے متاثرہ علاقے میرن کا بھی دورہ کیا۔ وزیر اعظم نے رمک اسکول میں قائم امدادی کیمپ کا بھی دورہ کیا جہاں تقریباً 200 سے 300 خاندانوں کو کھانا اور اشیائے خوردونوش کے علاوہ طبی سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سیلاب سے تقریباً 293 مکانات کو نقصان پہنچا اور 1720 ہیکٹر زرعی اراضی تباہ ہوئی۔
وزیراعظم نے سیلاب سے متاثرہ افراد سے بھی بات چیت کی اور اس مشکل وقت میں حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین بھی دلایا۔وزیراعظم شہباز شریف نے دورہ ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سیلاب زدہ علاقوں کے بعض مقامات پر خطاب بھی کیا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب سے فصلوں اور مویشیوں کے نقصانات کا تعین کرنے کیلیے وفاقی، صوبائی حکومتوں، پی ڈی ایم اے (PDMA)، این ڈی ایم اے (NDMA) و دیگر متعلقہ حکام کا synthesia ai 50m series kleiner perkinsمشترکہ سروے کیا جائے گا تاکہ حقیقی متاثرہ افراد کو معاوضے کی رقم فراہم کی جا سکے۔
وزیر اعظم صاحب نے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (این ایچ اے) کو سروے مکمل ہونے کے بعد تباہ شدہ سڑکوں کی تعمیر نو کا کام فوری طور پر شروع کرنے کی بھی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارے آباؤ اجداد نے قائد اعظم محمد علی جناح کی عظیم قیادت میں بے شمار قربانیوں کے بعد بنایا تھا اور ہمیں اس کی ترقی کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے، قرآن و سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سختی سے عمل کر کے ہر چیلنج کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ غریب ممالک نے محنت سے ترقی کی اور پاکستان کے پاس تمام وسائل بشمول کانوں اور معدنیات، دریاؤں سمیت انسانی وسائل بھی موجود ہیں۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ قدرتی وسائل کے موثر استعمال کے بعد پاکستان معاشی خوشحالی حاصل کر سکتا ہے اور آئی ایم ایف کے اثر سے باہر آ سکتا ہے۔
دورہ پر پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔اس موقع پر، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ڈی آئی خان میں نواز شریف حکومت کے میگا پراجیکٹس پر کام دوبارہ شروع کیا جائے گا اور وزیر اعظم سے درخواست کی جائے گی کہ وہ دوبارہ ڈی آئی خان آکر عوام کے لیے مزید میگا پراجیکٹس کا اعلان کریں اور صوب خیبر پختونخواہ کے جنوبی اضلاع کی ترقی کو یقینی بنائیں۔
جمعیت علمائے اسلام ڈیرہ کے سینئر نائب امیر اور مولانا فضل کے بھائی مولانا عبید الرحمان نے وزیر اعظم کی توجہ ندیوں کی صفائی نہ ہونے سے دریائی نظام کی تباہی اور قدرتی سیلابی نالوں کی بندش کی طرف مبذول کرائی۔وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مقامی قیادت کو درخورِاعتناء نہیں سمجھا گیا اور دورے کا تمام تر انتظام جمعیت علمائے اسلام (ف) کی مقامی قیادت کے ہاتھ میں تھے۔ تحصیل پروا کے گاؤں میرن میں وزیر اعظم شہباز کے دورے کے موقع پر تمام انتظامات ایم پی اے مولانا لطف الرحمان کے ہاتھ میں تھے۔
پہاڑ پور میں تمام انتظامات مولانا فضل الرحمن کے بھائی مولانا ضیاء الرحمن نے کئے جبکہ ٹانک میں انتظامات وزیر مواصلات و پوسٹل سروسز اور ایم این اے مفتی اسد محمود اور ایم پی اے ٹانک محمود خان بھیٹنی نے کئے۔وزیر اعظم نے NDMA ،PDMA اور متعلقہ وزراء کی بھی تعریف کی جنہوں نے متاثرہ لوگوں کی جلد امداد اور بحالی کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں کیں۔یہ دورہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے وزیر اعظم سے ڈی آئی خان اور ٹانک اضلاع کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کی درخواست کے بعد کیا گیا۔