بھارت کی ایک ہائی کورٹ نے بیوی کو کنوارے پن کا ٹیسٹ کرانے کی ہدایت دینے کی شوہر کی استدعا مسترد کردی جب کہ خاتون نے اس شخص کو ’کمزور‘ قرار دے کر اس کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم کرنے اور اس کے ساتھ رہنے سے انکار کردیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کی ہائی کورٹ نے ایک شخص کی طرف سے دائر درخواست کو مسترد کیا جس میں عدالت سے اپنی بیوی کو کنوارے پن کا ٹیسٹ کرانے کی ہدایت دینے کی استدعا کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ خواتین کو کنوارے پن کا ٹیسٹ کرانے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا اور یہ مطالبہ خواتین کو دیے گئے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔
ایک شخص کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جس میں بیوی کے ناجائز تعلقات کے شک کا اظہار کیا گیا، ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ یہ مطالبہ “غیر آئینی ہے، یہ آئین کے آرٹیکل 21 کی خلاف ورزی ہے جس میں خواتین کے تقدس کا حق شامل ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ کسی بھی عورت کو کنوارہ پن کا ٹیسٹ کرانے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا، یہ آرٹیکل21 کے تحت دیے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
فیملی کورٹ کی جانب سے درخواست مسترد ہونے کے بعد درخواست گزار نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
جوڑے کی شادی اپریل 2023 میں ہوئی، رپورٹ کے مطابق حال ہی میں بیوی نے الزام لگایا کہ شوہر کمزور ہے اور اس نے شوہر کے ساتھ ازدواجی تعلقات استوار کرنے اور اس کے ساتھ رہنے سے انکار کردیا۔
خاتون نے اپنے شوہر سے ماہانہ کفالت کے لیے فیملی کورٹ سے بھی رجوع کیا، شوہر نے اس کی درخواست کے جواب میں اپنی بیوی کا کنوار پن ٹیسٹ کرانے کی درخواست دائر کی۔
ہائی کورٹ نے یہ بھی ریمارکس دیے کہ اگر درخواست دہندہ کو لگتا ہے کہ اس کے خلاف “کمزوری” کے الزامات بے بنیاد ہیں، تو وہ ضروری طبی ٹیسٹ کروا سکتا ہے۔