لاہور:
مسیحی رہنماؤں نے قومی و صوبائی کابینہ میں مسیحی برادری کو نمائندگی نہ ملنے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
لاہور میں ہونے والی آل پاکستان کرسچن لیڈرشپ کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں پاکستان کی مسیحی برادری کی طرف سے افواجِ پاکستان کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاک فوج نے ہمیشہ ملک کا دفاع کیا ہے۔ گزشتہ چالیس سال سے پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اور پاک فوج نے بے مثال قربانیاں دے کر ملک کا تحفظ کیا ہے۔ پوری قوم خصوصاً مسیحی برادری اپنے ان محافظوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
کانفرنس میں ریورنڈ ڈاکٹر بشپ آزاد مارشل، ماڈریٹر، صدر بشپ چرچ آف پاکستان، سیموئل پیارا، چیئرمین امپلیمنٹیشن مائنارٹیز رائٹس فورم (آئی ایم آر ایف)، ایمانویل پرویز بھٹی، مشیر (آئی ایم آر ایف)، بشپ لو ریڈرک پال، بشپ آف ملتان، ڈاکٹر مجید ایبل، ایگزیکٹو سیکریٹری پریسبیٹیرین چرچ آف پاکستان، سلیمان منظور، پاسٹر (انٹرنیشنل اسپیکر)، سابق سینیٹر کامران مائیکل، ایم پی اے سونیا عاشر اور دیگر کئی مذہبی و سیاسی رہنما شریک ہوئے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی بروقت مداخلت کو سراہتے ہیں جنہوں نے فیصل آباد میں ایک دلخراش زیادتی کے کیس میں فوری ایکشن لیا۔ ہم حکومت کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری کو سراہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ انصاف میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی۔
کانفرنس کے شرکا نے کہا وفاقی وزراء خواجہ آصف اور عطا اللہ تارڑ نے عوامی طور پر تسلیم کیا ہے کہ مسیحی برادری نے ان کی انتخابی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ ہمیں فخر ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے یوحنا آباد کے حلقے میں مسیحی برادری کے ووٹ سے کامیابی حاصل کی۔
مسیحی رہنماؤں نے کہا کہ ان تمام خدمات کے باوجود ہمیں گہری مایوسی ہے کہ قومی و صوبائی کابینہ میں مسیحی برادری کی کوئی نمائندگی موجود نہیں۔ یہ رویہ ناانصافی پر مبنی ہے اور ناقابلِ قبول ہے۔
شرکاء کی ایک بڑی تعداد نے الیکشن کمیشن کو فراہم کردہ اقلیتوں کی سینیارٹی لسٹ پر تحفظات کا اظہار کیا اور اس میں پائی جانے والی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے۔ واضح طور پر یہ کہا گیا کہ مذکورہ لسٹ میں میرٹ، شفافیت اور انصاف کے اصولوں کو نظر انداز کرتے ہوئے پسند و ناپسند کی بنیاد پر افراد کو شامل کیا گیا ہے اور سلیکشن سیریل نمبر کے مطابق نہیں ہے۔
مسیحی برادری نے مطالبہ کیا کہ انتخاب بمقابلہ سلیکشن کے حوالے سے مسیحی برادری میں ایک جامع سروے کیا جائے گا تاکہ معلوم ہو کہ موجودہ سلیکشن سسٹم سے لوگ مطمئن ہیں یا نہیں۔ نتائج کی بنیاد پر ہم منصفانہ انتخابی نظام کے لیے آواز بلند کریں گے۔ مسیحیوں کے اہم مسائل جیسے کم عمری کی شادی، جبری تبدیلی مذہب، ذاتی قوانین سے متعلق سفارشات تیار کی جائیں گی تاکہ ان معاملات میں قانونی تعاون فراہم کیا جائے۔
اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے شاگرد سینٹ تھامس پہلی صدی میں ٹیکسلا کے علاقے میں آئے تھے۔ جبکہ حکومتِ پاکستان گندھارا کوریڈور کے ذریعے اس خطے کے ثقافتی ورثے کو اجاگر کر رہی ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں مسیحیت کی اس تاریخی موجودگی کو بھی اس منصوبے میں شامل کیا جائے۔
یہ اعلامیہ پاکستان کی مسیحی قیادت کی مشترکہ آواز ہے جو انصاف، برابری اور اپنی برادری کی مناسب نمائندگی کے لیے پُرعزم ہے۔ یہ اعلامیہ تمام رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے ممبران نے متفقہ طور پر منظور کیا۔