WASHINGTON:
وفاقی وزیر خزانہ اور ریونیو محمد اورنگزیب نے پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے یو ایس ایگزم بینک کی معاونت بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (ای ایف ایف) کے تحت پہلے جائزے اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی (آر ایس ایف) کے تحت نئے انتظام پر اسٹاف لیول معاہدہ کر لیا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاس کے موقع پر واشنگٹن ڈی سی میں یو ایس ایکسپورٹ امپورٹ بینک (ایگزم) کے سینئر نمائندگان اور برطانیہ کی وزیر مملکت برائے بین الاقوامی ترقی بیرونیس چیپ مین سے الگ الگ ملاقات کی ہے۔
ایگزِم کے سینئر نمائندگان کے وفد کی قیادت قائم مقام فرسٹ وائس پریزیڈنٹ اور وائس چیئرمین جم بیروز نے کی، ملاقات میں وزیر خزانہ نے وفد کو پاکستان کی بہتر ہوتی ہوئی معاشی صورت حال اور حکومت کی جانب سے کی جانے والی مالیاتی اصلاحات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (ای ایف ایف) کے تحت پہلے جائزے اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی (آر ایس ایف) کے تحت نئے انتظام پر اسٹاف لیول معاہدہ کر لیا ہے۔
وزیرخزانہ نے ریکوڈک منصوبے میں ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا اور اس منصوبے کی غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ میں اہمیت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے یو ایس ایگزِم بینک کی معاونت بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
محمد اورنگزیب نے امریکا کے ساتھ تعمیری انداز میں ٹیرف سے متعلق معاملات حل کرنے اور دوطرفہ تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔
وزارت خزانہ کے مطابق وفاقی وزیر برائے خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے بہار اجلاسوں کے موقع پر برطانیہ کی وزیر مملکت برائے بین الاقوامی ترقی بیرونیس چیپ مین سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ برطانیہ کی دیرینہ شراکت داری اور ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں مسلسل تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے پاکستان کے لیے عالمی بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) سے آگاہ کیا، جس میں آبادی کے مسائل اور موسمیاتی مزاحمت پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
وزیر خزانہ نے ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے ٹیکس دہندگان اور ٹیکس وصول کنندگان کے درمیان انسانی رابطے کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے گزشتہ دو برسوں کی ترقیاتی امداد کے مکمل جائزے اور مؤثر ابلاغی حکمت عملی کی تشکیل میں آر ای ایم آئی ٹی(ریمٹ) کے کردار کو بھی سراہا۔