مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کو بھارتی حکومت کی “چال” قرار دینے والی معروف بھوجپوری گلوکارہ نیہا سنگھ راٹھوڑ کے خلاف بھارت میں غداری سمیت 10 سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔
بھارتی نشریاتی ادارے ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق لکھنؤ میں ایک شہری کی شکایت پر انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت گلوکارہ کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔
مقدمے میں ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی ویڈیو میں حملے میں جاں بحق افراد اور ان کے لواحقین کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔
گلوکارہ کے خلاف مقدمہ اُس وقت درج ہوا جب ان کی ایک مختصر ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر وائرل ہوئی جسے مبینہ طور پر پاکستان سے چلنے والے کچھ اکاؤنٹس کی جانب سے بھی شیئر کیا گیا۔
ویڈیو میں نیہا سنگھ راٹھوڑ نے دعویٰ کیا تھا کہ پہلگام حملہ بھارتی حکومت کا ایک “سیاسی ڈراما” ہے جسے بہار کے آنے والے انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
نیہا نے وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو رہنما دوسرے ممالک کی جنگیں محض ایک فون کال پر رکوانے کے دعوے کرتا ہے وہ اپنے ملک میں ہونے والے دہشت گرد حملے کو کیوں نہیں روک سکا؟ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر حکومت کے بیانیے میں سچائی ہے تو پھر عوام کو سوالات اٹھانے سے کیوں روکا جا رہا ہے؟
’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق ایف آئی آر میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ نیہا کی ویڈیو کو پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا صارفین بھارت کے خلاف پراپیگنڈے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
آخری اطلاعات کے مطابق نیہا سنگھ راٹھوڑ کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا لیکن ان پر بغاوت، مذہبی و نسلی انتشار پھیلانے، اور حکومت کو بدنام کرنے جیسے سنگین الزامات کے تحت کارروائی جاری ہے۔