اسلام آباد:
رہنما تحریک انصاف نعیم حیدر پنجوتا کا کہنا ہے کہ آپ نے دیکھا کہ جب بھارت نے اٹیک کیا تو اس پر عمران خان صاحب کے جس طرح قومی یکجہتی کے حوالے سے کہ ہم ایک قوم ہیں، مودی کے اس وار کے بعد ہم متحد ہو گئے ہیں، تو پہلا بیان ان کی طرف سے ہی آیا تھا، نواز شریف صاحب کی طرف سے ابھی بھی نہیں آیا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب انھوں نے دیکھاکہ جنگ ختم ہو گئی ہے اس کے بعد وہ مبارک باد کی ٹویٹ کرتے ہیں، اس سوال پر کہ نواز شریف کے پاس کوئی عہدہ نہیں کہ جواب میں انھوں نے کہا کہ عمران خان کے پاس کون سا عہدہ ہے حکومتی؟
تجزیہ کار شوکت پراچہ نے کہا کہ جو فوج کا بیان آیا، اس پوری ایفرٹ کے بعد ، اس قربانی کے بعد، جیت کے بعد جو بھی ہم کہیں، پاک فوج نے تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا ہے، پاک فوج کے بیان میں پاکستان کی یوتھ کا شکریہ ادا کیا گیا ہے، پاک فوج کی طرف سے پوری میڈیا کا شکریہ ادا کیا گیا ہے، پاکستان فوج کی طرف سے حکومت کا شکریہ ادا کیا گیا ہے۔
میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں ، جیسے آپ نے شروع میں کہا، جنرل صاحب سے پوچھا کہ کیا مودی جنگ سے ہٹ گیا یا نہیں؟ تو میرا خیال ہے کہ جس پراسیس کیلیے پاک فوج آل سیکشنز آف سوسائٹی کا شکریہ ادا کر رہی ہے میرے خیال ہے ہم ابھی اسی میں ہیں، مودی نے تسلیم کرلیا کہ ہاں کشمیر پر بات ہوگی، چلیں ٹیبل پر جو بھی آئے گا، یہ تھوڑی ہے کہ مونولاگ ہو گا،مودی اور اس کے لوگ بیٹھ کر بات کریں گے، پاکستان ایک اپر ہینڈ کے ساتھ ٹیبل پر ہوگا۔
دفاعی تجزیہ کار (ر) میجر جنرل زاہد محمود نے کہا کہ یہی انڈیا تو کچھ دن پہلے کشمیر کی بات نہیں کر رہا تھا۔ اس نے پانی کا نیا مسئلہ ڈالا ہے، بات چیت تو اس کوکرنی پڑے گی بات چیت وہ کر رہا ہے، یہ وہ جیسچرنگ ، پوسچرنگ ہے جو وہ اپنی ڈومیسٹک پولیٹکس کی وجہ سے، مودی ایک نارسسٹ مائنڈ کے ساتھ ، ایک نارسسٹ پرسنلیٹی کی ایپلیکیشن، آئی تھنک ہی ہیز لاسٹ دا ٹریک، وہ اس ایسکلیشن سے پہلے بھی بند گلی میں لے گیا اپنے آپ کو، ٹرمپ جو اناؤنس کر رہا ہے وہ ریاست ہائی متحدہ امریکا کا صدر ہے وہ کسی یونین کونسل کا چیئرمین نہیں ہے کہ بس کہتا جا رہا ہے کہتا جا رہا ہے، اس وقت پبلک میں اس نے جو میسج بھیج دیا ہے انڈین عوام کو بھی اور سب کو بھی کشمیر از ایٹ دی ٹاپ رائٹ ایجنڈا۔