لاہور:
پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست پر عدالت نے پی ٹی اے اور پنجاب حکومت سے جواب طلب کرلیا۔
ہائیکورٹ میں پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور حکومت پنجاب سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 13 مارچ تک ملتوی کر دی۔
وفاقی حکومت کی جانب سے عدالت میں جواب جمع کروا دیا گیا، تاہم پی ٹی اے اور حکومت پنجاب کی جانب سے جواب نہ آنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ پی ٹی اے کے وکیل نے جواب جمع کروانے کے لیے مزید مہلت طلب کی، جس پر جسٹس فاروق حیدر نے واضح کیا کہ اگر آئندہ سماعت تک جواب نہ آیا تو قانون اپنا راستہ لے گا۔
جسٹس فاروق حیدر نے صحافتی تنظیم سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کے تحت فیک انفارمیشن پھیلانے پر 3 سال قید اور جرمانے کی سزا مقرر کی گئی ہے، جب کہ ماضی میں بھی اس قانون کو اظہارِ رائے کو محدود کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
درخواست گزاروں نے مؤقف اپنایا کہ نئی ترامیم ملک میں پہلے سے موجود محدود آزادی کو مزید سلب کر دیں گی اور یہ قانون متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور صحافتی تنظیموں سے مشاورت کے بغیر نافذ کیا گیا ہے۔ عدالت سے استدعا کی گئی کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی متنازعہ شقوں کو کالعدم قرار دیا جائے۔