3

جسٹس بابر ستار نے خود کو آڈیو لیکس کیس سے الگ کرنے کی درخواستیں خارج کردیں

اسلام آباد ہائیکورٹ نے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) سے جواب طلب کرلیا کہ کس کی ہدایت پر درخواستیں دائر ہوئیں

اسلام آباد ہائیکورٹ نے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) سے جواب طلب کرلیا کہ کس کی ہدایت پر درخواستیں دائر ہوئیں

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کو آڈیو لیکس کیس سے الگ کرنے سے متعلق اداروں کی درخواستیں جرمانے کے ساتھ خارج کردیں۔

ہائیکورٹ میں آڈیو لیکس کیس کی سماعت ہوئی۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آئی بی ، ایف آئی اے ، پی ٹی اے سیریس ادارے ہیں ان کی درخواستیں سن کر فیصلہ کروں گا، جن میں مجھ پر اعتراض کیا گیا ہے ، کس نے ان کو درخواستیں دائر کرنے کی اتھارٹی دی ہے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے جواب دیا کہ ایف آئی اے نے کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی استدعا کی ہے، اعتراض ہے کہ جسٹس بابر ستار سمیت چھ ججز نے انٹیلی جنس ایجنسیز کی عدلیہ میں مداخلت کا خط لکھا۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس بابر آڈیو لیکس کیس سے الگ ہوجائیں، چار اداروں نے متفرق درخواست دائر کردی

جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ آئی ایس آئی کے معاملے سے ایف آئی اے کا کیا تعلق ہے ؟ کیا وہ آئی ایس آئی کی پراکسی ہے؟ کیا خط خفیہ اداروں کے حوالے سے ہے ؟ جسٹس شوکت صدیقی کے جو الزامات ہیں اس عدالت کے ججز ان کو سپورٹ کر رہے ہیں ، اس عدالت کے ججز نے کہا کہ وہ جسٹس شوکت صدیقی کے الزامات کی تحقیقات کرنے کو سپورٹ کرتے ہیں ، آپ نے خط کا جو حصہ پڑھا یہ آئی ایس آئی سے متعلق ہے ایف آئی اے سے متعلق نہیں ؟ کیا ایف آئی اے کا ججز کے گھروں میں خفیہ کیمرے لگانے سے کوئی تعلق ہے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے جواب دیا کہ نہیں ان کا تعلق تو نہیں ہے ، ایک پٹیشن میں ایجنسیز کے کردار کے حوالے سے بات کی گئی ہے اس لئے میں کہہ رہا ہوں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ مفادات کے ٹکراؤ کی کیا آپ اس طرح تعریف کریں گے ؟ اگر ایگزیکٹو ججز کو بلیک میل کرے ؟ تو کیا ججز کا مفادات کا ٹکراؤ ہو جائے گا؟۔

عدالت نے ایف آئی اے کی متفرق درخواست پانچ ہزار روپے جرمانے کیساتھ خارج کردی اور ڈی جی ایف آئی اے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ بھی دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) سے جواب طلب کرلیا کہ کس کی ہدایت پر متفرق درخواست دائر ہوئی اور جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل آئی بی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

جسٹس بابر ستار نے پوچھا انٹیلی جنس بیورو کی متفرق درخواست کس کی منظوری سے دائر ہوئی ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو طارق محمود نے منظوری دی ہے۔

جسٹس بابر ستار نے پیمرا وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے ایک درخواست دائر کی ہے میں یہ کیس نا سنوں، یہ اعتراض کی گراؤنڈ کیسے ہو سکتی ہے ؟ آپ اسی فیصلے کی بنا پر اپنے دلائل دے سکتے ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیمرا اور پی ٹی اے کی درخواستیں بھی جرمانہ لگا کر خارج کردی۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں