1

سندھ کے اسکولز میں پڑھانے کیلئے عیسائیت سمیت مختلف مذاہبِ کی کتابیں شائع

طلبہ کو اپنے مذہب سے مختلف مذہبی تعلیم حاصل کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا

طلبہ کو اپنے مذہب سے مختلف مذہبی تعلیم حاصل کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا

  کراچی:وفاقی حکومت کی ہدایت پر سندھ میں مختلف مذاہبِ سے تعلق رکھنے والے پرائمری طلبا و طالبات کو ان کے مذاہبِ کے حوالے سے تعلیم کی فراہمی کیلئے 5 جماعت تک کی کتابیں چھپ چکی ہیں جبکہ اگلے مرحلے میں سیکنڈری اور انٹر سطح پر بھی کتابیں دستیاب ہونگی۔

ان نصاب کو پڑھانے کیلئے اساتذہ کی بھرتیوں کا عمل جلد شروع کیا جائے گا۔ سندھ میں تقریباً 3 لاکھ 61 ہزار 485 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔

ایکسپریس نے مختلف مذاہبِ کے طلبہ کو ان کی مذہبی کتابیں پڑھنےکے حوالے سے ایک رپورٹ مرتب کی جس کے حوالے سے ماہرین سے بات کی۔

چیف ایڈوائز کریکولم محکمہ اسکول ایجوکیشن ڈاکٹر فوزیہ خان نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا دوسرے مذاہب کے تقریباً 3 لاکھ 61 ہزار 485 طلبہ اس وقت سندھ کے اسکولوں میں زیر تعلیم رجسٹرڈ ہیں اقلیتوں کیلئے موجودہ نصاب میں ایریاز ایڈ کیےگئے ہیں پہلے سلیبس میں اخلاقیات ہوتا تھا جو کہ اپگریڈ ہوکر دینی علوم کے نام سے ہے جس میں تمام مذاہبِ کا مواد ہے پہلی جماعت سے 12 ویں جماعت تک تدریسی عملے کی خدمات حاصل کرنے میں وقت لگ سکتا ہےان کو پڑھانے کیلئے اساتذہ کی بھرتیوں کے بارے میں جلد حکمت عملی تیار کی جائے گی۔

ڈاکٹر فوزیہ نے مزید کہا پارسی کی تعداد کم ہیں وہ اپنے طور پر کتابیں چھپوا رہے ہیں جبکہ ہندو اور عیسائی کیلئے بھی کتابیں چھپ رہی ہیں نجی اسکولوں کو تجویز دیں گے کہ اگر پہلے پرنٹ کروانا چاہیں تو کروا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں دو لاکھ 34 ہزار 72 ہندو کے طلباء جبکہ اکیانوے ہزار 795 طالبات مجموعی طور پر 3 لاکھ پچیس ہزار 867 اس وقت رجسٹرڈ ہیں جبکہ دو ہزار 575 عیسائی طلباء 3 ہزار 135 طالبات زیر تعلیم ہیں مجموعی طور پر 5 ہزار 710 ہیں دیگر مذاہب کے 29 ہزار 908 طلبہ اس وقت زیر تعلیم ہیں اقلیت کے مجموعی طور پر 3 لاکھ 61 ہزار 485 ہیں۔

فوزیہ خان نے تعلیم پر سیلاب کے اثرات کے حوالے سے کہا اس موضوع پر تجزیہ کرنے کیلئے فلاحی ادارے ہمارے ساتھ تعاون کریں مستقبل میں قدرتی آفات سے بچاؤ کیلئے آئی آر سی نے حکمت عملی تیار کرنے میں بھرپور ساتھ دیا ہے حکومت کی جانب سے عارضی سیکھنے کے سینٹرز قائم کیے گئے تھے جس کی وجہ سے پڑھائی میں رکاوٹ نہیں آئی اور سلسلہ جاری رہا۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ سیلاب سے بچاؤ کے اثرات پر مزید کام کریں تا کہ مستقبل کے معماروں کو مشکل نہ ہو۔

ڈائریکٹر نیشنل کریکولم کونسل ڈاکٹر مریم چغتائی نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا وفاقی حکومت کی جانب سے 1 سے 5 جماعت تک کی دوسرے مذاہب کی کتابیں چھپ گئی ہیں جبکہ وفاقی حکومت کے تعاون سےمذہبی تعلیم میں ملک میں اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانی طلباء کے سات مذاہب شامل کیے گئے ہیں جس میں بہائی، بدھ مت، عیسائیت، ہندو مت، کالاشا، سکھ مت، اور زرتشتی مذہب شامل ہیں اس جامع اصلاحات کا بنیادی مقصد آئین پاکستان کے آرٹیکل 22(1) میں درج مینڈیٹ کو پورا کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس شق میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ تعلیمی اداروں میں جانے والے افراد کو مذہبی تعلیم حاصل کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا جو ان کے اپنے مذہب سے مختلف ہو۔سروے کے مطابق سندھ کے اندرون علاقوں میں ہندوؤں کی ابادی زیادہ ہے نارتھ میں کلاشا کمیونٹی، اسلام آباد میں بہائی کمیونٹی جبکہ پنجاب میں سکھ مت کمیونٹی کی ابادی زیادہ ہے جو اس وقت تعلیمی اداروں میں رجسٹرڈ ہیں۔

این سی سی کی ڈائریکٹر مریم نے مزید کہا پاکستان واحد ملک ہیں جہاں بین الاقوامی سطح پر اقلیتوں کیلئے ان کے مذہب کی کتابیں بنی ہیں اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے طلبہ کیلئے پہلی جماعت سے 7 مذاہب اقلیتوں کو پڑھائے جانے والا کریکولم بن گیا ہے جن کی ٹیکسٹ بکس 5 جماعت تک چھپ چکی ہیں جبکہ 12 جماعت تک کی تیار ہورہی ہیں جو کہ 2025 تک مکمل تیار ہو جائیں گیں بعض دوسرے اقلیتی کمیونٹیز نے اپنا کام خود سے شروع کیا ہے جو کہ خوش آئیند ہے ان کو پورا حق حاصل ہےکچھ نے نیشنل بک فاؤنڈیشن کے تحت کتابیں چھپوالی ہیں بہت سی کتابیں ملک سے باہر بھی بھجوائی جارہی ہیں۔

مریم نے کہا پہلے اسلامیات کی کلاس میں دیگر مذاہب کے طلبہ کو کم تر سمجھ کر کلاس سے باہر نکال دیا جاتا تھا ، ملک میں اساتذہ کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے 90 فیصد بلوچستان میں ملٹی گریڈ کلاس رومز ہیں جہاں ایک ٹیچر بہت سی کلاسوں میں فرائض انجام دے رہے ہیں ان حالات میں ہم نے تجویز دی کہ 4 5 اسکولوں کے اقلیتی کمیونٹیز سے تعلق رکھنے والے طلبہ شام کو اپنی کمیونٹیز یا والدین کی مدد سے اپنے مذہب کی پڑھائی کریں۔

مریم چغتائی نے کہا اقلیتی کمیونٹیز کیلئے کورس ڈزائن بھی ایسا کیا ہے کہ وہ اپنے طور پر بھی کتاب پڑھ سکتے ہیں ایک کمیونٹی کے مطابق ان کی صوبائی سطح پر اقلیتوں کے کوٹا پر بھرتیاں کی جاتی ہیں سرکاری نوکری کرنے والے کو بھی ہم کہہ سکتے ہیں کہ وہ بطور استاد پڑھائیں ملک بھر میں نصاب میں شامل دیگر مذاہب میں بدھزم ، بہائی ، کلاشا ، عیسائی ، ہندو، سکھ ، زورانیزم ، اور پارسی ہیں۔

ایڈیشنل سیکریٹری عبدل قدیر انصاری نے سندھ میں سیلاب کے بعد تعلیم پر اثرات کے حوالے سے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا سندھ میں سیلاب کے باعث مجموعی طور پر 19 ہزار 808 اسکول مکمل اور جزوی تباہ ہوئے ہیں جس سے سیکھنے کے عمل میں بہت نقصان ہوا لوکل اور سندھ حکومت کی جانب سے 6 ہزار اسکولوں کیلئے حکمت عملی تیار ہوگئی ہے کچھ اسکولوں پر کام بھی شروع ہوگئے ہیں جبکہ عام انتخابات 2024 میں 10 ہزار اسکولوں کی مرمت بھی کی گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا تعلیم کو فروغ دینے کیلئے آن لائن پلیٹ فارم بہتر کردار ادا کرتے ہیں عارضی سیکھنے کی سہولت کے طور پر آن لائن مفید ہے ہماری تجویز ہے (post climate low cost housing scheme) کے ماڈلز کے تحت اسکول بنائے جاسکتے ہیں۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں