1

گنڈاپور پولیس کو مطلوب 9مئی والے سب گرفتارہوں گے: فیصل واوڈا

PTI چاند پرحکومت بنا سکتی ہے پاکستان میں نہیں،ڈیڑھ دوسال میں وزیراعظم پی پی کا ہوگا ۔ فوٹو : فائل

PTI چاند پرحکومت بنا سکتی ہے پاکستان میں نہیں،ڈیڑھ دوسال میں وزیراعظم پی پی کا ہوگا ۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد:

سینئرسیاستدان فیصل واوڈا نے کہاہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور مطلوب ہیں ایک طرف پولیس ان کوپروٹیکشن دے رہی ہوگی اوردوسری طرف پولیس ان کو لینے آئے گی۔

سول آرمڈ فورسز، رینجرزاورایف سی آگے کھڑی ہوگی، مطلب کہ خون بہے گا، یہ توانڈرسٹوڈ ہے، کرنے والا،کروانے والا،دیکھنے والا اندھا تونہیں ہوسکتا،کیوں کررہے ہیں یہ سب کچھ ؟ اس کی ضرورت کیاہے ؟ پہلے جوبھی بندربانٹ ہوئی، اب آگے بھی یہی ہوگا، اب چلائیں ملک کو، جوجو9مئی میں ملوث ہے وہ سارے گرفتارہوں گے۔

ان کا ٹرائل بھی آرمی کورٹس کوہی کرنا ہے، کوئی ماما تایانہ بنے اس کا ،نہ بننے دیں گے اس کوریاست ماں ہوتی ہے مگر اسکا سینہ چھلنی نہیں کرنا چاہئے پی ٹی آئی چاند پر تو حکومت بنا سکتی ہے مگر پاکستان میں نہں،ریاست اگرکوئسچن میں آگئی توملک ٹوٹ جاتے ہیں، نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ دوسال میں وزارت عظمیٰ پی پی کے پاس آ جائےگی۔ حکومت کی بندربانٹ کا تماشاہم نے دیکھ لیا، سب اپنی اپنی جگہ آچکے ہیں۔

مولاجٹ کا صوبہ، بزدارٹوسٹارپلس کا صوبہ بھی آپ کے سامنے آچکاہے، پیرس کا صوبہ بھی آچکاہے،وفاق میں آئین سٹائن صاحب بھی آچکے ہیں،مفاہمت کے بادشاہ زرداری صاحب بھی پریذیڈنسی میں آچکے ہیں،گورنرز،منسٹرزسارے پٹڑی پرچڑھ چکے ہیں، رمضان کی پہلی تاریخ کو جوقیمتیں ہیں وہ 15ویں رمضان کو ڈبل سے بھی زیادہ ہوجائیں گی۔

جب وہ ڈبل سے بھی زیادہ ہوجائیں گی توقوم، آئین ، قانون اورجمہوریت کے ٹھیکیداروں کومبارک ہوکہ وہ پھرسے ایک مزہ لینے جارہے ہیں جمہوریت کا، پھرآپ کواندازہ ہوجائے گا کہ آئین سٹائن کی حکومت اورصوبوں کی حکومتوں کا اگلہ ٹینیورکتناہے ؟،آج کی ساری قیمتیں منگوالیں آپ اورآج سے پندرہ دن بعد دیکھ لینا قیمتیں ان کی ڈبل سے بھی زیادہ ہوں گی توپھرقوم خود فیصلہ کرلے گی، قیمتیں اس لیے بڑھ جائیں گی کہ یہ نکمے اورنااہل ہیں۔

گھٹیا ،تھرڈ کلاس بدبودارنظام کوچلانے والے بدبودارلوگ ہیں،16مہینے میں انہوں نے کیاکیاتھا؟ 35سال میں انہوں نے کیاکیاتھا؟،2018میں پی ٹی آئی نے کیاکیاتھا؟ اب آپ لے آئے ہیں ایک فیل منشی جنہوں نے فنانس منسٹری کابھٹہ بٹھادیاتھا،ساڑھے تین سوروپے پرڈالرچھوڑ کرگئے، ان کواب آپ کس میرٹ کے تحت فارن منسٹربنارہے ہیں؟ اگرمیں اندھا،گونگا،بہرہ ہوجاﺅں توپھرتومیں کہوں گاجی ٹھیک ہے، پاکستان میں ہرچیزصحیح جارہی ہے لیکن کوئی اندھانہیں ہے وہ دیکھ رہاہے کہ اس ملک کا کیاتماشا لگنے جارہاہے کیونکہ جمہوری سیٹ اپ کے اندریہی لوگ صادق اورامین کا سرٹیفیکٹ لے کرآجاتے ہیں اوران کوبھیج بھی دیاجاتاہے۔

کوالیفائی کرلیاجاتااورڈس کوالیفائی کردیاجاتاہے،16مہینے جمہوریت کاجنازہ جوچلاتھا اوراب سٹارپلس صوبے کے اندربچہ کہہ رہاہے کہ آنٹی میں گرامر پڑھ رہاہوں اوروہ کہہ رہی ہیں جیوگرافی پڑھ رہے ہیں، وہ کہہ رہے ہیں آدمی ہے اوروہ کہتی ہیں نہیں عورت ہے، اگر اس حال تک آئی کیولیول اس انسان کاہے اوراس کوبارہ کروڑ آدمیوں کوسنبھالنے کیلئے دے دیاہے توپھرمیں کیاکہوں ؟ وہ بارہ کروڑ آدمیوں کی قسمت کا کیافیصلہ کرے گا؟،انہوں نے کہاکہ 9مئی پراب بڑی تیزی سے احتساب ہوگا ،اس کے لیے آرٹیکل بھی تبدیل کرنا پڑے گا اورکردیاجائیگا، رتھ لیس احتساب ہوگااس کا، اب یہ برداشت نہیں کیاجائے گا۔

اب کسی بھی پارٹی کواجازت نہی ہوگی کہ وہ کس کی جان اورمال سے کھیل سکے، بدقسمتی سے خان صاحب بھی کانفرنٹیشن کی سیاست میں آگے بڑھ رہے ہیں،پہلے بھی سانپ ان کے ساتھ تھے اب جن لوگوں پرانہوں نے تکیہ کیاہے وہ تواندرخانے دائیں بھی بات کررہے ہیں بائیں بھی بات کررہے ہیں، زرداری کی بدولت وہ ڈیڑھ دوسال تک لے جائیں گے اس حکومت کو، پھروہ مفاہمت کریں گے اورخود چارج لے لیں گے سٹیئرنگ کا، یعنی پیپلزپارٹی آجائے گی، وہ دس بارہ مہینے نظام چلالیں گے، پالیٹکس پاکستان میں انتہائی بے شرمی اوربے حیائی کا نام ہے ،یہ کام ہے کہ آپ کے باپ کی جاگیرہے بندربانٹ کرو،تویہ لے لے ،تم یہ لے لو،ڈیڑھ دوسال میں وزارت عظمی شہبازشریف سے پیپلزپارٹی میں چلی جائے گی، ابھی آئی ایم ایف سے مذاکرات ہونے ہیں ، پیپلزپارٹی تھوڑی اورمضبوط ہوجائے گی، پنجاب میں آجائے گی۔

گیلپ سروے سے آپ کچھ اندازہ نہیں لگاسکتے ،اس ملک میں سیاستدانوں نے جان بوجھ کرعوام کوجاہل رکھاہے، وہ کہتے ہیں بس سلائی مشین مل جائے ، موٹرسائیکل مل جائے،گیلپ جیسے بہت سے سروے بنوائے جاتے ہیں، جہاں پیسوں سے ضمیرخریدا جاتاہوسروے کیاچیزہے؟،صدرعلوی نے کراچی میں اپنا گھرہوتے ہوئے ایک سرکاری گھرلے لیا،ان کی سمجھ آتی ہے کیونکہ غریب صدرتھا توچلوان کوگھردے دیا لیکن چونکہ سب کومزہ چاہیے عہدے سے اترنے کے بعد بھی، بہت سارے ان کوویلکم کرنے کیلئے انتظارکررہے ہیں، بوقت ضرورت کیس کھل جائیں گے،اب امیونٹی نہیں ہے ، اینٹی بائیوٹکس کا اثرختم ہواچاہتاہے، تحریک انصاف والے چاند پرتوحکومت بناسکتے ہیں۔

پاکستان میں نہیں بناسکتے،مجھے وہ قانونی شکنجے سے نکلتے نظرنہیں آرہے بلکہ وہ مزید تکلیفوں میں نظرآرہے ہےں،جس طرح کی وہ سیاست کررہے ہیں مزید کھڈے میں جارہے ہیں، جس میں سے کرین بھی نہیں نکال سکے گی،اس وقت انہوں نے میری بات نہیں مانی تھی، شاید آج آپ کے توسط سے وہ میری بات سن لیں، ا س حد تک نہ جائیں جس میں انہوں نے اپنابہت بڑا نقصان کیاہے اورجمہوریت کا بھی اورپاکستان کابہت بڑا نقصان کیاہے،اگرآپ مولانا کے پاس جاسکتے ہیں توپھرآپ کواس غلاظت کی پوٹلی کے اندررہ کرسب سے بات کرنی پڑے گی،ملک کیلئے آگے بڑھنا پڑے گا،ڈیڑھ دوسال بعد جب سٹیئرنگ پیپلزپارٹی کے پاس جائے گاتوڈرائیونگ سیٹ پربلاول کوہونا چاہیے، ابھی بیس دن پہلے تویہ ایک دوسرے کوگالیاں دیتے بھی نظرآرہے تھے ، پیٹ بھی پھاڑ رہے تھے،حمام سارے ننگے ہیں۔

اس سوال پرکہ کاکڑ صاحب چیئرمین سینٹ ہوسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ کچھ بھی ممکن ہے ،اگرکاکڑ صاحب کوکچھ مل جاتاہے توکوئی برائی نہیں ہے، میرے خیال میں گیلانی صاحب رننگ ہارس،محسن نقوی کووزیرداخلہ بننا چاہیے، انہوں نے سی ایم شپ بھی کرلی ہے، پی سی بی کی چیئرمین شپ بھی کرلی ہے،جہاں اتنے لوگوں کوآزمارہے ہیں تووہ تومیرٹ پرکوالیفائی کرتاہے، پیپلزپارٹی آجائے ،ن لیگ آجائے یاعمران خان صاحب بھی ان کے ساتھ بیٹھ جائیں پانچ سال کسی صورت پورے نہیں ہونگے، آپ بتائیں پچاس ہزارمیں ایک بیوی اورایک بچہ اورایک ماں وہ شخص جی کیسے سکتاہے؟ قرضے دینے ہیں، آئی ایم ایف کا پلان ہے، سوئی گیس ،بجلی مزید مہنگی ہوگی،بے روزگاری بڑھے گی، بد امنی ہوگی ،مجھے بتائیں آئین سٹائن کیاکرے گا؟،تحریک انصاف کی اسٹیبلشمنٹ سے ملاقاتوں کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ نہ کوئی ڈیل ہے ڈھیل ہے نہ کوئی ملاقات ہے نہ کوئی میسج ہے، انتظارہورہاہے لیکن منہ لگانے والاکوئی نہیں ہے ۔

فضل الرحمان کے احتجاج پر انہوں نے کہاکہ پاکستان آئے روزکی بدامنی کا متحمل نہیں ہوسکتا، قیمت لگوائی جارہی ہے، میرے خیال سے جہاں اتنی بندربانٹ ہورہی ہے ،اتنا دباکے سب کودیاجارہاہے ،تودے دیں ان کوبھی ، 9مئی کے زیروزیروون فیصد پر بھی احتجاج کیا تودمادم مست قلندرہوگا اورایک دفعہ ہونا چاہیے ، آج جوریاست کام کررہی ہے اس کوبہت پہلے کرلینا چاہیے تھا، جب سیاستدانوں نے کیچڑ اچھالنا شروع کیاتھا،توآج یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں