راولپنڈی:
پی ٹی آئی رہنماؤں کو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملی، عمرایوب نے کہا ہے کہ آئین وقانون نام کی چیز نہیں، مولانا فضل الرحمان سے رابطے میں دو سے تین دن میں نیشنل ایجنڈا سامنے لائیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عمران خان سے ملنے کے لیے عمر ایوب، اسد قیصر سمیت متعدد رہنما اڈیالہ جیل پہنچے مگر ان کی ملاقات نہیں کرائی گئی۔
عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پی ٹی آئی کا آج بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر آج ملاقات کیلئے آیا تھا، پچھلے ہفتے بھی ہم ملاقات آئے تھے لیکن ملاقات نہیں کرنے دی گئی اور سپرنٹینڈنٹ جیل نے عدالت میں لکھ کر دیا ہے ملاقاتیں کروائی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ آئین وقانون نام کی چیز نہیں، لوگوں کو رات کے اندھیرے اور دن کے اجالے میں اٹھایا جا رہا ہے، عون عباس بپی کو خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گھر سے اٹھایا، چیف جسٹس کے سامنے بھی ملاقات میں لاپتا افراد کا مسئلہ رکھا تھا، بلوچستان میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں اور امن وامان کی صورتحال بھی بہتر نہیں۔
انہوں ںے کہا کہ وفاق کو کے پی کے کو 11سو ارب روپے دینے ہیں جو وہ نہیں دے رہا، وفاقی اداروں کا آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے، 1400ارب کے وفاقی ترقیاتی بجٹ سے صرف 62ا رب خرچ ہوئے، 400 ارب مزید اس سال کرنٹ قرضوں پر دینے پڑیں گے، جو قرضے ری شیڈول ہوئے اس میں دو سے تین ہزار روپے کا بوجھ عوام پر پڑا ہے، غربت کی لکیر سے دو لاکھ لوگ نیچے چلے گئے،27ارب ڈالر ملک سے باہر چلا گیا، یہ آئی ایم ایف کے سامنے ڈیڑھ ارب ڈالر کے لئے کشکول اٹھایا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کی کیا کارکردگی ہے؟ نل بٹہ نل، این ایف سی کا اجلاس نہیں بلایا گیا نشانہ صرف پی ٹی آئی کے لوگوں، بانی، بشریٰ بی بی وغیرہ کو بنایا ہوا ہے، تحقیق ہونی چاہیے کہ مسلح افواج کے بہادر افسر شہید ہو رہے ہیں جو کہ انٹیلی جنس فیلئرز کی وجہ سے ہورہے ہیں، میڈیا کے گلے پر پیکا ایکٹ کی چھری پھیر دی گئی ہے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں امن وامان کی صورتحال اچھی نہیں ہے روانہ افواج، پولیس کے جوان اور عوام شہید ہو رہے ہیں، بلوچستان، کے پی اور فاٹا کی صورتحال پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے، یہ سب افغان پالیسی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو یہ پالیسی پوری پارلیمنٹ کے سامنے رکھنی چاہیے تاکہ پتا چلے کہاں غلطی ہو رہی ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ اس پالیسی کو دیکھا جائے کہ فائدہ ہو رہا ہے یا نقصان اگر ہمارا کاروبار بند ہو جاتا ہے تو ہمارے پاس آپشن کیا ہے، مطالبہ کرتا ہوں کہ افغان پالیسی پر پارلیمنٹ، سیاست دانوں اور کے پی کے کی سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔
اسد قیصر نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر کتنا عمل درآمد ہوا، ایجنسیاں کے پی کو مینج کرتی ہیں، سندھ اور پنجاب میں کچے کے ڈاکو ہیں، ان سے ملک نہیں سنبھالا جارہا، ہم ایک اتحاد کرنے جا رہے ہیں ایک نئی شکل میں چارٹر آف ڈیموکریسی بنانے جا رہے ہیں کوشش کر رہے ہیں قومی ایجنڈے پر سب کو اکٹھا کریں اور نئے الیکشن کی طرف جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے رابطے میں ہیں انشاءاللہ بہتر ہوگا، ہم نیشنل ایجنڈا بنا رہے ہیں اس پر کافی کام ہو چکا ہے، دو تین دن میں ہم نیشنل ایجنڈا سامنے لائیں گے۔