1

پاکستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی’’را‘‘کی دہشت گردی

کشمیر اورفلسطین کے مسائل نے پچھلے پچھتر برس سے عالم اسلام میں بے چینی وانتشار پیدا کر رکھا ہے۔

یہ دونوں مسائل مغربی طاقتوں کی پیداوار ہیں جنھوں نے اپنے مفادات کی خاطرجموں وکشمیر و فلسطین کے اکثریتی مسلم علاقے بھارتی و اسرائیلی حکمران طبقے کے سپرد کر دئیے۔1947ء سے یہی مغربی طاقتیں بھارت اور اسرائیل کی ڈھال بنی ہوئی ہیں۔دونوں ممالک نے کشمیر ی و فلسطینی مسلمانوں پہ جو خوفناک ظلم وستم کیا ہے،وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔

عالم اسلام کا المیہ

المیّہ یہ ہے کہ مسلمان دو ارب سے زائد ہونے کے باوجود یہ قوت نہیں رکھتے کہ بھارتی واسرائیلی ظالم حکمرانوں کو اپنے کشمیری وفلسطینی برادران ِ اسلام پہ ظلم توڑنے سے روک سکیں۔مادہ پرستی، ذاتی مفادات، عیش وعشرت کی طلب اور نااتفاقی نے اس اتحاد ِ امت کو قصہ ِ پارنیہ بنا دیا جو کبھی مسلمانوں کا طرہ امتیاز ہوا کرتا تھا۔یک جہتی کے اسی فقدان کے باعث مسلم دشمن قوتوں کے حوصلے اتنے بلند ہو چکے کہ انھوں نے اسلامی ممالک کے اندر اپنے ایجنٹوں کی مدد سے سازشوں اور دہشت گردی کا بازار گرم کر دیا ہے۔

مجاہدین جو صف آرا ہوئے

مغربی طاقتوں کی مسلم دشمن سازشوں کے خلاف سب سے پہلے سلطان میسور، حیدر علیؒ نے تلواراٹھائی۔اس کے بعد امام بونجول ؒ(انڈونیشیا)، امام شاملؒ (چیچنیا)، شیر ِ میسور ٹیپو سلطانؒ، مولوی احمد اللہؒ، جنرل بخت خانؒ، حضرت محلؒ، عبدالقادر الجزائریؒ، محمد احمد (سوڈان)، محمد عبداللہ حسنؒ المعروف بہ پاگل ملا (صومالیہ)، عمر المختارؒ (لیبیا) اور عزالدین قسامؒ (فلسطین) جیسی زبردست مسلم شخصیات نوآبادیاتی مغربی طاقتوں سے نبرآزما رہیں اور اس دوران اپنی زندگیوں کا نذرانہ بھی پیش کیا۔

دور جدید میں فلسطینی مجاہد ، عزالدین قسام پہلے مغرب مخالف رہنما ہیں جنھوں نے ارض فلسطین سے یہود ونصاری کا قبضہ ختم کرنے کے لیے1930 ء میں ایک گوریلا تنظیم ،الکف الاسود (Black Hand) کی بنیاد رکھی۔ اس کے بعد مصر، شام، پاکستان ، انڈونیشیا اور دیگر مسلم ممالک میں ایسی تنظیمیں وجود میں آ گئیں جو مغربی طاقتوں سے نبردآزما ہوئیں۔

 خطرناک عمل

جب مغرب نواز مسلم حکمرانوں نے اپنے آقاؤں کے حکم پہ ان گوریلا تنظیموں کو نشانہ بنایا تو ان کے لیڈر اپنی حکومتوں کے بھی مخالف بن گئے۔ 1981ء میں مصری صدر، انورالسادات ایسی ہی ایک گوریلا تنظیم کا ٹارگٹ بن کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔رفتہ رفتہ اس عجوبے نے جنم لیا کہ امریکا، برطانیہ، اسرائیل اور بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کے ایجنٹ بھیس بدل کر مسلم گوریلا تنظیموں میں شامل ہو گئے۔یہ ایک نہایت خطرناک عمل ثابت ہوا۔

وجہ یہ ہے کہ غیر ملکی خفیہ ایجنسیاں اسلامی مزاحمتی تنظیموں کو سرمایہ اور اسلحہ فراہم کرنے لگیں ۔مدعا یہ تھا کہ وہ اسلامی ممالک میں اپنی گوریلا کارروائیوں کا دائرہ وسیع کر سکیں۔اس حکمت عملی کے نتیجے میں کئی اسلامی ممالک خانہ جنگی کا نشانہ بن گئے۔ وہاں سے امن وسکون رخصت ہوا اور معاشی ، معاشرتی و سیاسی انتشار نے پر پھیلا لیے۔

بھارتی منصوبہ

بھارتی خفیہ ایجنسیوں، خاص طور پہ ’’را‘‘  نے ان گوریلا تنظیموں کو ٹارگٹ بنایا جو پاکستان اور افغانستان میں سرگرم عمل ہیں۔پاکستان عالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت ہونے کے ناتے مغربی طاقتوں کا خاص نشانہ ہے۔یہ طاقتیں پاک وطن کو کمزور کرنے کے لیے خفیہ وعیاں کارروائیوں میں منہمک رہتی ہیں۔ان کی ایک حکمت عملی یہی ہے کہ پاکستان دشمن تنظیموں کو اسلحہ و سرمایہ دیا جائے تاکہ وہ وقتاً فوقتاً ریاست کو نقصان پہنچا سکیں۔مثلاً حال ہی میں دہشت گردوں نے نوشکی میں بس پہ سوار پاکستانی شہید کر دئیے۔یہ واقعہ پاکستان میں تعصب اور انتشار پھیلانے کی عالمی سازش کا حصہ ہے جسے بھارتی خفیہ ایجنسیاں عملی جامہ پہنا رہی ہیں۔

فی الوقت حکمرانوں کی نااہلی کے باعث وطن عزیز معاشی بحران سے گذر رہا ہے۔اسی سے فائدہ اٹھا کر پچھلے تین برس سے اپنے حکمران طبقے کی ایما پہ بھارتی خفیہ ایجنسی، را نے پاکستان میں تحریک آزادی کشمیر اور خالصتان تحریک کے لیڈروں اور کارکنوں کو اپنا ٹارگٹ بنا رکھا ہے۔

برطانوی اخبار کی رپورٹ

آج بھی کئی پاکستانی یہ سمجھتے ہیں کہ بھارت کی خفیہ ایجنسیاں پاکستان میں دہشت گردی نہیں کراتیں بلکہ’’ اپنے‘‘ہی اس میں ملوث ہیں۔ لیکن کچھ عرصہ قبل مغربی طاقت، برطانیہ کے ایک موقر و مقبول اخبار، گارڈین میں شائع مضمون ’’Indian government ordered killings in Pakistan, intelligence officials claim‘‘ نے یہ سچائی افشا کر دی کہ بھارتی حکمران طبقہ پاکستان میں دہشت گردی کرانے میں براہ راست ملوث ہے۔یہ مضمون بھارتی اور پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے افسروں و اہل کاروں سے ہوئی گفتگو کی مدد سے تیار کیا گیا۔

’’را‘‘کے ٹھکانے

اس مضون نے یہ انکشاف کیا کہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں متحدہ عرب امارات میں اپنے ٹھکانے بنانے میں کامیاب رہی ہیں۔یہ ٹھکانے بظاہر سول عمارتیں ہیں مگر وہاں مقیم بھارتی را کے ایجنٹ ہیں۔انہی بظاہر مسلمان ایجنٹوں کے ذریعے را پاکستان اور افغانستان میں مصروف عمل جرائم پیشہ گروہوں اور جہادی تنظیموں سے رابطے کرتی ہے۔را نے مارشیس، مالدیپ اور نیپال میں بھی اپنے ’’سلیپنگ سیل‘‘ قائم کر لیے ہیں۔وہاں سے بھی ٹارگٹ کلرز کو معاوضہ ادا کیا جاتا ہے۔

طریق واردات

بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا طریق واردات سادہ ہے۔انھیں پاکستان یا کسی بھی ملک میں اپنے ٹارگٹ کو نشانہ بنانا ہو تا تو وہ سب سے پہلے مقامی مجرموں سے رابطہ کرتی ہے۔اگر کوئی گروہ ٹارگٹ کو ختم کرنے پہ آمادہ ہو جائے تو اسے منہ مانگی رقم دی جاتی ہے۔معاوضہ ملنے پہ گروہ کے ٹارگٹ کلر اپنے نشانے کو گولیاں مار ہلاک کر دیتے ہیں۔

جس علاقے میں مجرم پیشہ گروہ متحرک نہ ہوں تو وہاں بھارتی خفیہ ایجنسیاں دوسرا طریق واردات اپناتی ہیں۔ان کے ایجنٹ پاکستان دشمن نظریاتی گروہوں میں نفوذ کر کے یہ پروپیگنڈا کرتے ہیں کہ فلاں شخص مرتد وکافر ہے۔اس کو قتل کرنے سے قاتل کو بہت اجر و ثواب ملے گا۔یہ شخص وہی ہوتا ہے جسے بھارتی اسٹیبلشمنٹ اپنی راہ سے ہٹانا چاہتی ہے۔یوں نظریاتی تنظیموں کے کسی نہ کسی لیڈر یا کارکن کے جذبات بھڑکا کر را کے ایجنٹ اسے اپنے ٹارگٹ کو ختم کرنے پہ آمادہ کر لیتے ہیں۔

بھارت کے ٹارگٹ کو قتل کرنے والا یہی سمجھتا ہے کہ اس نے مسلمانوں کو ایک مرتد وغدار سے چھٹکارا دلا دیا۔اسے یہ احساس ہی نہیں ہوتا کہ وہ مسلم وپاکستان دشمن قوتوں کا آلہ کار بن چکا اور اپنی سرگرمیوں سے الٹا ایک اسلامی مملکت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا تیسرا طریق واردات یہ ہے کہ وہ پاکستان و اسلام دشمن تنظیموں کو ہر قسم کے مالی و عسکری وسائل مہیا کرتی ہیں۔مقصد یہی ہے کہ وہ اپنی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے مملکت پاک و اسلامی ممالک کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچا سکیں۔بھارتی حکمران طبقہ بظاہر یہ اعلان کرتا ہے کہ وہ پاکستان کا بھلا چاہتا ہے اور اس کی سالمیت کے درپے نہیں۔

خفیہ جنگ

گارڈین کی رپورٹ سے مگر عیاں ہے کہ بھارتی اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان کے خلاف خفیہ جنگ چھیڑ رکھی ہے۔اس جنگ کے ذریعے پاکستان میں وقتاً فوقتاً دہشت گردانہ کارروائیاں کی جاتی ہیں تاکہ پاکستان کبھی معاشی، معاشرتی اور سیاسی طور پہ مستحکم نہ سکے۔بھارتی حکمران طبقہ یہ ہرگز نہیں چاہتا کہ پاکستان ایک ترقی یافتہ اور خوشحال مملکت بن جائے۔اور بدقستی سے پاکستان کو بھی ایسے قابل و باصلاحیت حکمران نہیں ملے جو اس آزاد دیس کے بانیوں کے سبھی خوابوں کو عملی روپ عطا کر دیتے۔

پچھلے پندرہ برس میں اپنی بے پناہ آبادی اور مغربی طاقتوں کی بھرپور مدد کے باعث بھارت معاشی طور پہ مضبوط ہو گیا۔بھارتی حکومت کے پاس اب پیسے کی فراوانی ہے۔

اسی لیے بھارتی اسٹیبلشمنٹ پیسا پانی کی طرح بہا کر پاکستان ہی نہیں امریکا، برطانیہ اور کینیڈا جیسی بڑی مغربی طاقتوں کی سرزمین پر بھی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے۔نوجوان کینیڈین وزیراعظم نے اس بات پہ مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا مگر وہ بھی بھارت کے خلاف کوئی ٹھوس عملی قدم نہیں اٹھا سکا۔

اقوام متحدہ ایک باندی!

مغربی طاقتوں کے اسی بے پروا رویّے کی وجہ سے اسرائیل اور بھارت کا حوصلہ بلند ہوتا ہے اور وہ اپنے معاصرین کے خلاف شیطانی کارروائیاں جاری رکھتے ہیں۔اقوام متحدہ تو مغربی قوتوں کی باندی ہے۔اس باعث وہ بھی بھارت اور اسرائیل کو روکنے کی طاقت نہیں رکھتی اور بس زبانی کلامی تنقید کر کے سمجھتی ہے کہ اس کا فرض پورا ہو گیا۔

گناہ کا پہلی بار اعتراف

بھارت اس سے قبل غیر ممالک میں ہوئے قتل میں ملوث ہونے کی تردید کرتا رہا ہے۔ لیکن گارڈین رپورٹ کی اشاعت کے بعد بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اس بات کی تصدیق کرتے نظر آئے کہ بھارت نے پاکستان میں چھپے دہشت گردوں کو نشانہ بنایا ہے۔

’’اگر کسی پڑوسی ملک سے کوئی دہشت گرد بھارت کو پریشان یا یہاں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے مناسب جواب دیا جائے گا۔‘‘ سنگھ نے جمعہ کو ایک بھارتی ٹی وی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ۔’’اور اگر وہ پاکستان فرار ہو گیا تو ہم پاکستان جائیں گے اور وہاں اسے مار ڈالیں گے۔‘‘

سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے واضح کیا ہے کہ یہ پالیسی “صحیح” ہے اور بھارت کے پاس ایسا کرنے کی صلاحیت ہے۔ پاکستان نے بھی اسے سمجھنا شروع کر دیا ہے۔اس طرح بھارت نے سرکاری طور پہ پہلی بار غیر ملکی سرزمین پر اپنے کارندوں کے ذریعے کسی قتل کا اعتراف کر لیا۔

مودی کی عیاری

بھارت میں جلد الیکشن ہونے والے ہیں۔نریندر مودی ایک عیار و چالاک لیڈر ہے۔اس نے گارڈین کی منفی رپورٹ کو اپنی دلیری کا چرچا کرنے والا ہتھیار بنا لیا۔اس نے ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا:’’آج کا بھارت حملہ کرنے کے لیے دشمن کے علاقے میں جا رہا ہے۔‘‘گویا مودی یہ کہنا چاہتا ہے کہ اس کے دور ِ حکومت میں بھارت عسکری طور پہ اتنا طاقتور ہو چکا کہ اب وہ دشمن کے گھر میں گھس کر اپنے دشمنوں کو مارنے کی قوت وصلاحیت رکھتا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں پچھلے پچاس برس سے پاکستان میں اپنی شیطانی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ان کی کارروائیوں کی وجہ سے پاک وطن میں سیاسی و معاشرتی انتشار بڑھا اور مختلف قومیتوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوششیں کی گئیں تاکہ قومی اتحاد ویک جہتی کو کمزور کیا جا سکے۔مودی نے بس اقتدار سنبھال کر اپنی خفیہ ایجنسیوں کو کھلی چھٹی دے دی۔اس کے باوجود وہ پاکستان کا بال بیکا نہیں کر سکا۔سچ یہ ہے کہ پاکستان کو زیادہ نقصان غیروں نہیں اپنوں کی نااہلی ، کرپشن اور ذاتی مفادات پورے کرنے کی ہوس نے پہنچایا۔

 مبینہ تبدیلی

ہندوستانی انٹیلی جنس کارکنوں نے گارڈین کو بتایا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کی پالیسی میں مبینہ تبدیلی 2019 ء میں پلوامہ حملے کے بعد آئی ۔ان کا دعوی ہے، تب پاکستان میں مقیم مزاحمتی گروپ، جیش محمد کے عسکریت پسندوں نے کشمیر میں چالیس نیم فوجی بھارتی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔

ہندوستانی انٹیلی جنس عہدیداروں نے دعویٰ کیا کہ بھارتی اسٹیبلشمنٹ نے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی، موساد کی بین الاقوامی سرگرمیوں اور استنبول میں سعودی سفارت خانے میں 2018 ء میں سعودی صحافی و منحرف جمال خاشقجی کے قتل جیسے واقعات سے تحریک حاصل کی ۔

بیس مار دئیے گئے

پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے عہدیداروں نے گارڈین کو ہلاکتوں کی تحقیقات سے متعلق تفصیلی شواہد دکھائے جو مبینہ طور پر را کی طرف سے کیے گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں بیس تک کی ہلاکتوں میں بھارت کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔ہندوستانی انٹیلی جنس کارکنوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا جیسے مغربی ممالک میں رہنے والے سکھ کارکن، جو علیحدگی پسند خالصتان تحریک کے پرزور حمایتی تھے، 2020 ء کے بعد را کی غیر ملکی کارروائیوں کا مرکز بن گئے ۔

واشنگٹن اور اوٹاوا کی طرف سے بھارت عوامی طور پر کینیڈا میں خالصتانی سکھ کارکن ،ہردیپ سنگھ نجار کے قتل اور گزشتہ سال امریکہ میں ایک اور سکھ، گروپتونت سنگھ پنوںپر قاتلانہ حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔ بھارت نے نجار کے قتل میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ اور اطلاعات کے مطابق ایک داخلی تحقیقات نے پنون کے قتل کی ناکام کوشش کا الزام ایک “بدمعاش ایجنٹ” پر لگایا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی گارڈین کی رپورٹ پر ردعمل دیا۔ اس نے کہا “اس نے پاکستان کے اندر بھارتی سپانسر شدہ دہشت گردانہ کارروائیوں کی بڑھتی ہوئی نفاست اور ڈھٹائی کو بے نقاب کر دیا ۔اس میں کینیڈا اور امریکہ سمیت دیگر ممالک میں مشاہدہ کیے جانے والے نمونے یا پیٹرن سے زبردست مماثلت پائی جاتی ہے۔”

پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سینئر عہدیداروں نے گارڈین کو بتایا کہ انہیں 2020 ء سے لے کر اب تک بیس ہلاکتوں میں بھارت کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔اس ضمن میں انہوں نے گواہوں کی شہادتوں، گرفتاری کے ریکارڈ، مالی بیانات، واٹس ایپ پیغامات اور پاسپورٹ سمیت سات مقدمات میں پیش کیے گئے شواہد کی طرف اشارہ کیا۔ تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پاکستانی سرزمین پر اہداف مارنے کے لیے بھارتی جاسوسوں کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں کو تفصیل سے ظاہر کرتے ہیں۔ دی گارڈین نے دستاویزات دیکھی لیکن ان کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔پاکستانی انٹیلی جنس ذرائع نے دعویٰ کیا کہ 2023ء میں ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔بھارت پر تقریباً پندرہ افراد کی ہلاکتوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا۔ بیشتر کو نامعلوم بندوق برداروں نے قریب سے گولی ماری تھی۔

گارڈین رپورٹ شائع ہونے کے بعد بھارت کی وزارت خارجہ نے تمام الزامات کی تردید کی، اور اپنے ایک پہلے والے بیان کو دہرایا کہ’’یہ مضمون جھوٹا اور بدنیتی پر مبنی ہندوستان مخالف پروپیگنڈہ مہم کا حصہ ہے۔‘‘ وزارت نے بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کی طرف سے کی گئی سابقہ تردید پر زور دیا کہ دوسرے ممالک میں ٹارگٹ کلنگ “حکومت ہند کی پالیسی نہیں ہے”۔

پاکستانی سیکورٹی اداروں کو اب زیادہ مستعدی اور چوکسی سے کام کرنا ہو گا تاکہ دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے جا سکیں۔بھارت نے پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر جو دہشت گردانہ اور معاشی جنگ چھیڑ رکھی ہے، انشااللہ اس میں اسے شکست فاش ہو گی۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں