مصر کی عدالت میں جنسی زیادتی کے بعد لڑکیوں کو قتل کرنے اور ان کی نازیبا ویڈیوز بنانے کے جرم میں گرفتار انگریزی کے استاد کے خلاف کیس کی ان کیمرا سماعت شروع ہوگئی۔
عرب میڈیا کے مطابق ملزم کے لیپ ٹاپ اور موبائل سے لڑکیوں کی 300 سے زائد برہنہ ویڈیوز ملی ہیں۔ ملزم سوشل میڈیا پر لڑکیوں کو اکسا کر اپنے فلیٹ بلاتا اور نشہ آور مشروب پلا کر جنسی زیادتی کرتا تھا۔
مصر میں 3 لڑکیوں کی لاشیں ملنے پر قتل کی اس لرزہ خیز واردات کے تحقیقات کے دوران پولیس ملزم تک پہنچی اور اسے گرفتار کرلیا گیا تھا۔ ملزم کے قبضے سے موبائل اور لیپ ٹاپ بھی برآمد کیا گیا تھا۔
ملزم نے عدالت کے سامنے ویڈیوز سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نہیں جانتا یہ ویڈیوز کس کی ہیں اور کیسے میرے موبائل فون میں آئیں۔ میں نے ایسا کچھ نہیں کیا۔
ملزم نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ وہ انگریزی کا استاد ہے اور ایک باعزت شہری ہے۔ اسے دفاع کا پورا حق دیا جائے جس پر عدالت نے اسے وکیل فراہم کرنے کی پیشکش کی۔
ملزم نے کہا کہ وہ اپنا وکیل خود مقرر کرے گا جس پر عدالت اگلی سماعت تک ملتوی کردی گئی۔