ممبئی: معروف بالی ووڈ اداکارہ اور رقاصہ مادھوری ڈکشت کے حوالے سے دلچسپ انکشاف سامنے آیا ہے۔
مادھوری ڈکشت کو آج بالی ووڈ میں تجربہ کار اور کامیاب اداکارہ مانا جاتا ہے تاہم کیریئر کے ابتدائی چند سالوں میں انہیں مشکلات کا سامنا رہا۔
مادھوری نے بطور ماڈل کمرشل سے کیریئر کا آغاہز کیا اور پھر سفر کرتی کرتی 1988 میں ایک فلم تیزاب میں کاسٹ ہوئیں جس کے بعد اُن کی شہرت کا نیا سفر شروع ہوا۔
بالی ووڈ کو دل اور بیٹا جیتی کامیاب فلمیں دینے والے ہدایت کار اندرا کمار نے بتایا کہ مادھوری کے حوالے سے 80 دھائی میں تاثر یہ تھا کہ اُسے ناکامی کی علامت یا برائی سمجھا جاتا تھا کیونکہ وہ جس ڈرامے، فلم یا کمرشل میں ہوتی تھی وہ ناکام ہوجاتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مادھوری کو کوئی بھی کام نہیں دے رہا تھا اور یہ اُس وقت کی بات ہے جب عامر خان قیامت سے قیامت تک جیسی ہٹ فلم کی وجہ سے مشہور ہوچکے تھے۔
ہدایت کار کے مطابق انہوں نے مادھوری کو عامر خان کے ساتھ فلم دل کیلیے کام دینے کا فیصلہ کیا جس پر لوگوں نے سمجھایا کہ یہ لڑکی بہت بڑی برائی ہے تاہم میں نے کسی کی نہیں سنی پھر فلم بیٹا میں کام دیا تو لوگوں نے کہا کہ اس کی تو کوئی فلم نہیں چل رہی۔
انہوں نے مزید کہا اُس وقت ایک انٹرویو میں مادھوری کو برائی کی علامت والی لڑکی کا نام دیا گیا کیونکہ اُس کی ساری فلمیں ہی فلاپ رہی تھیں مگر پھر بھی، میں نے مادھوری کے ساتھ 1988 میں دل اور بیٹا دونوں میں کام کرنا شروع کیا۔ مجھے اس پر اعتماد تھا۔ میرے دل میں کچھ تھا جو کہتا تھا، ‘یار، اس میں کوئی بات اور صلاحیت ہے۔
اندرا نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ان دو فلموں کے بعد مادھوری پر لگا فلاپ فلموں کا دھبہ مٹ گیا اور پھر اس نے دو زبردست ہٹ فلمیں، تیزاب اور رام لکھن میں مزید اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کیا۔ اس کے بعد مادھوری اسٹار بنیں اور آج تک اُن کی شخصیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔