5

اتحادی حکومت میں ہلکی پھلکی ’موسیقی‘ چلتی رہتی ہے، احسن اقبال


کراچی:

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت میں ہلکی پھلکی ’موسیقی‘ چلتی رہتی ہے، مسلم لیگ( ن)اور پیپلزپارٹی ملک کی دو بڑی جماعتیں ہیں، جن کے اپنے اپنے نظریات ہیں مگر پاکستان کے نظریے پر دونوں ایک ہیں، ملک کو درپیش معاشی بحران اور دہشت گردی کی لہر کا مقابلہ کرنے کے لیے محاذ آرائی کی نہیں اتحاد کی ضرورت ہے۔

کراچی میں وزیر منصوبہ بندی سندھ ناصر حسین شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پچھلی حکومت نے 4 سال تک سندھ حکومت کو نظرانداز کیا، کیوں کہ یہاں اس کی مخالف حکومت تھی اور وفاقی منصوبوں کو فنڈز مہیا نہیں کیے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے وزیر اعظم کی ہدایت پر سالانہ ترقیاتی پروگرام میں سندھ کے منصوبوں کی بروقت تکمیل اور 2022 کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے فنڈز مختص کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 31 دسمبر کو لانچ کیے گئے 5 سالہ اڑان پاکستان پروگرام کا مقصد پاکستان کے ترقی کے سفر کو مضبوط اور پائیدار بنانے کے لیے وہ بنیاد فراہم کریں جس سے یہ اڑان کریش نہ ہو، ہم ماضی میں تین اڑانوں کو کریش ہوتا دیکھ چکے ہیں اور اب ہمارے پاس چوتھی اڑان کو کریش کرنے کی مہلت نہیں ہے، کیونکہ 2047 میں جب ہم آزادی کی 100 ویں سالگرہ منائیں گے تو ہمیں اس خطے میں اپنے ہمسایہ ملک کا مقابلہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے ہمیں ایسا اقتصادی منصوبہ تشکیل دینا ہے جو کمزوروں کا خاتمہ کریں اور معیشت کو مضبوط بنیاد پر کھڑا کریں، ہمارا فائیو ایز فریم ورک اسی بنیادی فلسفے کے گرد بنایا گیا ہے جو اڑان پاکستان کی بنیاد ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت کا دار و مدار اس پر ہے کہ ہم 30 ارب ڈالر کی معیشت کو 100 ارب ڈالر تک کتنے سالوں میں لے جاتے ہیں، اس کے لیے ضروری ہے کہ صوبائی حکومتیں دستیاب ذرائع سے برآمدات کو فروغ دیں۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ وہ شعبے جو صوبوں کے پاس ہیں خصوصاً تعلیم، صحت، آبادی بڑھنے کا رجحان، ان میں پاکستان کی مجموعی کارکردگی کمزور یا افسوسناک ہے، جب تک ہم اپنے ملک میں تعلیم عام نہیں کریں گے، شرح خواندگی 90 فیصد تک نہیں جائے گی، 100 فیصد بچے اسکول نہیں جائیں گے، ہیپاٹائٹس، ذیابیطس جیسی بیماریوں کا خاتمہ نہیں ہوگا،جب تک ہم آبادی بڑھنے کے رجحان کو 2 فیصد سے نیچے نہیں لاتے، تو ہمارے تمام ترقیاتی منصوبے چاہے کتنے ہی اچھے کیوں نہ ہوں کامیاب نہیں ہوسکتے۔

احسن اقبال  نے کہا کہ ہمارا سندھ اور باقی صوبوں سے اتفاق ہوا ہے کہ ہم قومی اور صوبائی ترقیاتی بجٹ کو قومی اہداف سے ہم آہنگ کریں گے تاکہ اڑان پاکستان کے اہداف کو حاصل کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبہ سندھ میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے بھرپور طریقے سے فنڈز جاری کرے گی اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے نکلنے کی سندھ کی کوششوں میں حصہ ڈالے گی۔

انہوں نے کہا کہ اڑان پاکستان کی دستاویز سے ظاہر ہے کہ پیپلزپارٹی ہماری شراکت دار ہے، ہم تو اس حد تک گئے ہیں کہ خیبرپختونخوا کی حکومت کو بھی اعتماد میں لیا ہے اور اڑان پاکستان کی دستاویز پر تمام وزرائے اعلی کے دستخط موجود ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ اڑان پاکستان حکومت کا نہیں پاکستان کی قوم اور پاکستان کے مستقبل کا منصوبہ ہے، یہ پاکستان کے نوجوانوں کے مستقبل کا منصوبہ ہے، اس کی اسٹیک ہولڈر صرف حکومت نہیں ، پاکستان کی 24 کروڑ عوام اس کی اسٹیک ہولڈر ہے، ہم نے عوام کے اشتراک سے اس پر عملدرآمد کرنا ہے لہذا یہ سیاست سے بالاتر ہے، میں نہیں سمجھتا کہ اڑان پاکستان سے کسی کو اختلاف ہوسکتا ہے۔

شازیہ مری کے گزشتہ روز کے بیان سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت میں ہلکی پھلکی ’ موسیقی ‘ چلتی رہتی ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس میں کوئی ایسی بات نہیں ہے، ہم اپنی آپس کی باتوں کو اچھی طرح ڈیل کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی ملک کی دو بڑی جماعتیں ہیں، جن کے اپنے اپنے نظریات ہیں مگر پاکستان کے نظریے پر دونوں متفق ہیں، ملک کو درپیش معاشی بحران اور دہشت گردی کی لہر کا مقابلہ کرنے کے لیے محاذ آرائی کی نہیں اتحاد کی ضرورت ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ وزیر خزانہ این ایف سی کا اجلاس بلارہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی ایک بہت بڑا موقع بھی اور بہت بڑا خطرہ بھی ہے، آج ہر ملک اپنی سائبر اسپیس کو محفوظ بنانے کی کوشش کررہا ہے، سائبر اسپیس کو محفوظ بنانا ہمارا فرض ہے، البتہ آئی ٹی بزنس کی حفاظت بھی ہمارا فرض ہے، اس لیے سافٹ ویئر ہاوسز کو رجسٹرڈ وی پی این کے ذریعے بلا روک ٹوک رسائی دینے کی سہولت مہیا کی ہے، یہی وجہ ہے کہ آئی ٹی ایکسپورٹس میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کو ایک غیر اعلانیہ جنگ کا سامنا ہے جس کا مقصد ملک میں اندرونی انتشار اور عدم استحکام پیدا کرنا ہے، اس لیے حکومت کی ذمے داری ہے کہ جہاں وہ لوگوں کو آزادی اظہار رائے کی اجازت دے وہاں وہ ملکی سالمیت کے لیے اقدامات بھی اٹھائے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران نیازی دوسروں سے رسیدیں مانگا کرتے تھے جب ان سے رسیدیں مانگی گئیں تو وہ بوگس نکلیں، اگر وہ اصلی رسیدیں دکھادیں گے تو رہا ہوجائیں گے، آپ ملک کا 50 ارب روپے یا 190 ملین پائونڈ کھاجائیں اور کہے مجھے کوئی پوچھے بھی نہ تو یہ کسی ملک میں ہوسکتا ہے؟ آپ صرف اپنی رسیدیں دکھادیں کہ 50 ارب روپے کہاں گئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیا وجہ ہے کہ آپ کے گن مین کو مہنگے تحفے ملے اور آپ کو سستے تحفے ملے، ایسا کبھی ہوسکتا ہے کہ کوئی وزیر اعظم کو سستے تحفے دے اور اس کے عملے کو مہنگے تحفے دے؟ عمران خان نے جو رسیدیں دی ہیں ان کے مطابق انہیں سستے اور ان کے عملے کو مہنگے تحفے ملے ہیں، دوسروں سے رسیدں مانگتے تھے اپنی باری آئی ہے تو کہتے ہیں مجھ سے رسیدیں نہ مانگو، یہ تو انصاف نہیں ہے، آپ تو تحریک انصاف ہیں نا؟





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں