7

مجھ پر کتنا ہی دباؤ ڈالا جائے معاشی ترقی کو تیز نہیں کروں گا، وزیر خزانہ

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے معاشی نمو کے تیز ہونے کے امکان کو مسترد کر دیا اور قرضوں کے ذریعے ترقی کے ماڈل پر استحکام کو ترجیح دی ہے جبکہ گورنر ااسٹیٹ  بینک جمیل احمد نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اہم ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو تیز کرے تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر پر کسی دباؤ سے بچا جا سکے اور معیاری صحت اور تعلیم پر زیادہ خرچ کیا جا سکے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے دوران وزیر خزانہ نے شرح سے قطع نظر ٹھوس اور پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے اپنے وعدوں پر زور دیا اور کہا کہ یہ سب پر واضح ہو جائے کہ مجھ پر کتنا ہی دباؤ ڈالا جائے، میں معاشی ترقی کو تیز نہیں کروں گا۔ محمد اورنگزیب کا یہ بیان کراچی اور لاہور میں تاجر برادری کے ساتھ ملاقاتوں اور اڑان پاکستان کے عنوان سے پانچ سالہ اقتصادی منصوبے کے آغاز کے چند دن بعد آیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کاروباری برادری نے ملک کے اہم فیصلہ سازوں پر دباؤ ڈالا کہ وہ معیشت کو آگے بڑھنے دیں۔

وزیر خزانہ کا کہناتھا کہ ہم ایسا کچھ نہیں کریں گے جس سے ادائیگیوں کے توازن میں مسئلہ پیدا ہو اور حکومت آئی ایم ایف پروگرام کے لیے پرعزم ہے۔ محمد اورنگزیب نے واضح کیا کہ پائیدار ترقی صرف برآمدات کو بڑھا کر حاصل کی جا سکتی ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال میں معاشی نمو 2.5 فیصد سے 3.5 فیصد کی حد میں رہے گی جو کہ سرکاری ہدف سے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی سہ ماہی میں معاشی سرگرمیاں سست رہیں لیکن حال ہی میں اس میں تیزی آئی۔

مرکزی بینک کے گورنر نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ اصلاحات کو تیز کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ صحت اور تعلیم پر بھی کم ترین سطح پر ہے، گورنر نے کہا کہ ساختی اصلاحات کی رفتار کو تیز کرنا ہوگا۔ بصورت دیگر زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ پڑے گا جو 2.2 ماہ کے مساوی امپورٹ کور کی نچلی ترین سطح میں سے ایک پر رہیں گے۔

 گورنر نے یہ بھی کہا کہ مرکزی بینک نے بھی درمیانی مدت کے افراط زر کا ہدف 5 فیصد سے 7 فیصد تک حاصل کر لیا ہے لیکن اس میں خطرات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سال اپریل سے ستمبر تک مہنگائی دوبارہ بڑھنے کی توقع ہے۔ گیس کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے قیمتوں میں کچھ اتار چڑھاؤ بھی آئے گا جبکہ رواں مالی سال کے دوران اوسط مہنگائی سنگل ڈیجٹ میں رہے گی اور آئندہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے بعد مہنگائی کی شرح دوبارہ مستحکم ہو جائے گی۔

وزیر خزانہ نے چکن کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پرائس مانیٹرنگ کمیٹیاں اس کا نوٹس کریں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سنگل ہندسوں کی شرح سود گھر اور کاروں کی خریداری کے لیے قرض لینا زیادہ قابل عمل بناتی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ شرح سود میں کمی سے کمپنیوں کی قرض لینے کی لاگت آدھی ہو گئی ہے لیکن صنعت اب بھی مشکل صورتحال سے گزر رہی ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک کا کہناتھا کہ رواں مالی سال میں شرح سود میں زبردست کٹوتیوں سے حکومت کو 1.5 ٹریلین روپے کے قرض کی بچت ہو گی۔جمیل احمد نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ کے دوبارہ دسمبر میں سرپلس رہنے کی توقع ہے ، ترسیلات زر اور زیادہ برآمدات کی وجہ سے رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں رہا۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں