جنوبی کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی خوفناک آگ پر قابو پانے کے لیے کینیڈا کے چھوٹے جہاز جنہیں سپر اسکوپرز کہا جا تا ہے، ریسکیو سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
انہیں خاص طور پر جنگل میں لگنے والی آگ کو بجھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، سی ایل 415 طیارہ پانی پھینک سکتا ہے، ضرورت پڑنے پر فوم اسپرے بھی کر سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ میں امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کیسے بالٹیوں اور ایئر ٹینکرز والے ہیلی کاپٹروں کے مقابلے میں سپر اسکوپرز آگ بجھانے کے لیے زیادہ موثر ہیں۔
یہ طیارے ایک بار میں 16 سو گیلن پانی ذخیرہ کر سکتے ہیں جو کہ آگ بجھانے کے لیے بالٹیاں استعمال کرنے والے ہیلی کاپٹروں سے بہت زیادہ مقدار ہے۔
اس کے علاوہ ایئر ٹینکرز کے برعکس سپر اسکوپرز کو پانی بھرنے کرنے کے لیے اترنے کی ضرورت نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق وہ 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کسی بھی قریبی آبی ذخائر سے پانی حاصل کرکے اپنا کام دوبارہ شروع کر سکتے ہیں۔
سپر سکوپر کیسے کام کرتا ہے؟
سپر اسکوپر کے پروں کا پھیلاؤ 93 فٹ اور لمبائی 65 فٹ ہے، اس میں ایک ایسا نظام ہے جس کے ذریعے زیادہ موثر طریقے سے پانی کو فوم کے ساتھ ملایا جا سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسے پانی کے ٹینک کو دوبارہ بھرنے میں تقریباً 12 سیکنڈ لگتے ہیں، سپر اسکوپر میں پانی کے ٹینک کو ہوز کا استعمال کرتے ہوئے بھرا جا سکتا ہے۔
ایک بار بھر جانے کے بعد جہاز متاثرہ علاقے میں 350 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پہنچ سکتا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پائلٹ ایک بار میں بھی پانی پھینک سکتا ہے یا اس مقصد کے لیے اس کے چاروں دروازے بھی استعمال کر سکتا ہے۔
لاس اینجلس میں کاؤنٹی فائر ڈیپارٹمنٹ نے کیوبیا کی حکومت سے 30 سال کے لیز پر 2 سپر اسکوپرز حاصل کیے ہیں، ان میں سے صرف ایک کام کر رہا ہے، دوسرا فائر فائٹنگ آپریشن کے دوران غیر قانونی ڈرون سے ٹکرا گیا تھا۔
پائلٹس تصادم سے لاعلم تھے اور بحفاظت لینڈ کر گئے، طیارے کو گراؤنڈ کر دیا گیا اور مرمت کے بعد دوبارہ آپریشنل کردیا جائے گا۔
واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ کینیڈا کی غیر منافع بخش تنظیم جو کیوبیا کی حکومت کے ساتھ مل کر سپر اسکوپرز فراہم کرتی ہے، اس نے کہا کہ وہ لاس اینجلس کو 2 اضافی سی ایل 415 فراہم کرے گی۔
لاس ایجنلس میں لگنے والی آگ کے باعث کم از کم 24 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، 12000 سے زائد عمارتیں تباہ اور ایک لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔
متاثرین ہالی ووڈ کی کچھ مشہور شخصیات بھی شامل ہیں جب کہ معاشی نقصان کا تخمینہ لگ بھگ 150 بلین ڈالر لگایا گیا ہے۔