6

’’تلخیوں کا بھاری بستہ‘‘ – ایکسپریس اردو

کیا آپ کے خیال میں بہت زیادہ سوچنا ٹھیک ہے؟ یہ بات بہرکیف درست ہے کہ زیادہ سوچنا  ہماری خوشیوں کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

زیادہ سوچنا صرف دباؤ، بے چینی اور غم کا سبب بنتا ہے۔ یہ ایک ایسا گھومتا پہیا ہے، جو آپ کو سوائے پریشانی کے کچھ نہیں دے سکتا، اس لیے آپ کو چاہیے کہ اس کے بہ جائے اس لمحے کا لطف اٹھائیں، زیادہ سوچنے والے اکثر اپنے دماغ ہی میں پھنسے رہتے ہیں، پچھلے واقعات کو اپنے ذہن میں دُہرا کر یا آنے والے واقعات کی پیشں گوئی کرتے رہتے ہیں۔

وہ حقیقت میں موجودہ لمحات میں نہیں جیتے۔ اس لیے کوشش کریں کہ جیسے آپ نے زیادہ سوچنا سیکھا، ویسے ہی آپ اسے چھوڑ بھی تو سکتے ہیں۔ اپنے ذہن پر توجہ دیں اس کی پرکھ کریں۔ ذہن سازی ایک ایسا طاقت وَر آلہ ہے، جو زیادہ سوچنے سے نمٹنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ آپ کو موجودہ لمحے میں واپس لاتا ہے اور آپ کو یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ آپ کے خیالات حقیقت نہیں ہیں۔

منفی سوچ بھی ایک ایسی عادت ہے، جو آپ کی خوشی کو چھین سکتی ہے، جو لوگ مثبت رویہ اپناتے ہیں، وہ زیادہ مطمئن اور خوش رہتے ہیں۔

 

یہ کہنا نہیں ہے کہ وہ زندگی کی مشکلات کو نظرانداز کرتے ہیں، لیکن وہ ان کا سامنا مثبت طریقے سے کرتے ہیں۔ اب یہ بھی نہیں کہ آپ کو ہمیشہ مثبت رہنا چاہیے، بس آپ کو ہر صورت میں چمک دار اور روشن پہلو تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ زندگی کو مسکراتے ہوئے گزارنے کی کوشش کریں۔ آپ کی مسکراہٹ بہت کچھ بدل سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہماری زندگی کے بارے میں مثبت رویہ ہماری خوشی پر نمایاں اثر ڈالتا ہے۔

ہمیں یہ بات تسلیم کرنی چاہیے کہ زندگی میں ہم سب غلطیاں کرتے ہیں، یہ دنیا کے معمول کا ایک حصہ ہے، لیکن اب دیکھنا ہے کہ ہم ان غلطیوں سے کس طرح نمٹتے ہیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ بہت سے لوگ اپنی ناکامیوں اور نقائص پر بہت زیادہ تنقید کرتے ہیں۔ ہر غلطی یا ناکامی پر اپنے آپ کو مسلسل ملامت کرتے رہتے ہیں۔

 

بلکہ کوشش کریں کہ اپنی غلطی سدھاریں، نہ کہ خود کو ملامت کریں۔ اپنے آپ کے ساتھ وہی مہربانی کیا کریں، جو آپ اپنے قریب ترین دوست کے ساتھ کرتے ہیں۔ آئیے، خود پر ترس نہ کھائیے، بلکہ مثبت ہمدردی کریں، اپنے آپ کو نئی ہمت دیں اور اپنی غلطیوں کو بغیر کسی فیصلے کے تسلیم کریں۔

کیا آپ نے کبھی اپنے آپ کو ماضی کے بارے میں پچھتاتے یا مستقبل کے بارے میں فکر کرتے ہوئے پایا ہے؟ یہ ایک عام عادت ہے، جو ہم میں سے بہت سے لوگوں میںپائی جاتی ہے، لیکن یہ ہماری خوشی کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے’’ماضی میں نہ رہو، مستقبل کے بارے میں خواب نہ دیکھو، اپنے دماغ کو موجودہ لمحے پر مرکوز کرو!‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کی زندگی میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر توجہ مرکوز کرنا۔ یہ آپ کے ماضی کو تسلیم کرنے، اپنے مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کرنے، لیکن موجودہ لمحے میں جینے کے بارے میں ہے۔

انسان کی فطرت ہے کہ وہ تکلیف سے بچنا چاہتا ہے۔خوشی کی طرف ایک اہم قدم یہ ہے کہ ہم تکلیف کا سامنا کرنا سیکھیں، چاہے وہ ایک مشکل گفتگو ہو، ایک سخت ورزش ہو، یا کسی قسم کے کٹھن جذبات کا سامنا ہو، جس سے ہم بچنا چاہ رہے ہوں۔

تلخیوں یا ماضی کے دردوں کو سینے میں بٹھانا ایک ایسا بھاری بستہ لے جانے کے مترادف ہے، جسے آپ ہر جگہ ساتھ لے جاتے ہیں۔ یہ آپ کو غیر ضروری طور پر وقت سے پہلے ہی بوجھل کر دیتا ہے اور آپ کو حقیقی خوشی کا تجربہ کرنے سے روکتا ہے۔ آئیے ہم ماضی کی تلخیوں کو ترک کرنے کا فیصلہ کریں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ جو کچھ ہوا اسے بھول جائیں، بلکہ یہ ہے کہ آپ تلخی کے بوجھ سے آزاد ہونے کی کوشش کریں۔

 زندگی کو اتنا سنجیدہ لینا بھی ٹھیک نہیں کہ آپ موجودہ خوشیوں کو نظر انداز کر دیں۔ زندگی سے لطف اٹھانے کا سادہ اور عملی طریقہ یہ ہے کہ آپ تفریح کے لیے وقت نکالیں۔ چاہے یہ دوستوں کے ساتھ ہو یا اپنے خاندان کے ساتھ، یا اپنے کسی پالتو جانور کے ساتھ کھیلنا ہو یا کسی پرسکون جگہ پر بیٹھ کر اپنی پسند کی کتاب پڑھنا ہو۔ لہٰذا، اپنے لیے نئے سال کی خوشیوں کو خوش آمدید کہیے اور پرسکون ماحول میں ان سے لطف اٹھایے۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں