اسلام آباد:
رہنما مسلم لیگ (ن) رانا احسان افضل کا کہنا ہے کہ حکومت یا مسلم لیگ (ن) کا موقف اس پر بار بار آچکا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ القادر ٹرسٹ کا جو کیس ہے اس میں خان صاحب قصور وار ہیں.
انھوں نے 190ملین پاؤنڈ جو کہ نیشنل کرائم ایجنسی نے غیر قانونی قرار دے کر پاکستان کی حکومت کو واپس کیے وہ ایک جرمانے کے ایگینسٹ ایڈجسٹ کرا لیے گئے اور اس کے عوض 458 کنال اورکافی زیادہ ڈویلپمنٹ کرائی گئی.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ فیصلہ جلدی آنا چاہیے.
رہنما تحریک انصاف ہمایوں مہمند نے کہا کہ کوئی بھی فیصلہ، کسی قسم کا فیصلہ اگر مذاکرات کی وجہ سے ڈیلے ہوتا ہے یا اس کی وجہ سے وقت سے پہلے سنایا جاتا ہے دونوں اصولی طور پرغلط ہیں۔
اس کا مطلب ہے کہ اس جگہ پر انصاف نہیں ہوا، اس جگہ پر آپ نے ان چیزوں کو لے کر غلط استعمال کرنے کی کوشش کی ہے تو اصولی طور پریہ غلط بات ہے۔
ماہر قانون حافظ احسان احمد نے کہا پاکستان کے اندر یہ ایک ایسا ٹرائل ہوا ہے جس میں سو سے زیادہ آپ نے پیشیاں کیں، جولائی 2022 سے اس کی انکوائری اسٹارٹ ہوئی اس کے بعد 2023 کے اندر اس کو انوسٹی گیشن کے اندر کیا،
دسمبر 2023 کے اندر آپ نے ریفرنس فائل کیا، فروری 2024 میں آپ نے اس کے اندر چارج شیٹ فریم کی، اس کے بعد سے لیکر اب تک جو ہے کوئی ایسی ڈیٹ یا موقع ایسا نہیں ہے کہ جس پر ڈیفنس نے یہ کہا ہو کہ ہمارا موقف، یا ہمیں کراس ایگزیمنیشن پراپر نہیں کرنے دی گئی۔