5

2024 میں 1 کروڑ 3 سے زائد غیرملکی آئے، ایف آئی اے کی انٹیگریٹیڈ بارڈرمینیجمنٹ سسٹم سے متعلق بریفنگ


اسلام آباد:

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ  کے  اجلاس وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے  انٹیگریٹیڈ بارڈر مینیجمنٹ سسٹم کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سال 2024 میں 2 کروڑ 11 لاکھ لوگوں کا ٹریول ریکارڈ رکھا، سال 2024 میں ایک کروڑ 3 لاکھ سے زائد غیر ملکی پاکستان آئے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا، اجلاس کی صدارت سینیٹر فیصل سلیم نے کی۔

ڈی جی ایف آئی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ چاروں صوبوں، آزادکشمیر اور گلگت بلتستان پولیس ہمیں اطلاع دیتے ہیں تو ہم کسی ملزم کو باہر جانے سے روک دیتے ہیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ کیا کوئی قانون ہے کہ کہیں بھی ایف آئی آر ہو اور ملزم کا نام آپ کے سسٹم میں آجائے، ڈی جی ایف آئی اے نے جواب دیا کہ نہیں ایسا تو کوئی سسٹم نہیں ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مطلب یہ انویسٹی گیٹر کی مرضی ہے، وہ ایف آئی اے کو بتائے یا نہیں، کوئی ایسا قانون ہونا چاہئے کہ کوئی بھی جرم کرے تو آٹومیٹکلی اس کا نام بارڈر مینجمنٹ والوں کے پاس پہنچ جائے۔

سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ پولیس والے صفحہ چھوڑ دیتے ہیں اور ایف آئی آر وقت پر درج نہیں کرتے، معاملہ نیتوں کا ہے۔ 

ایڈیشنل سیکرٹری سہیل تاجک نے بتایا کہ پنجاب میں ہر ایف آئی آر میں تین چار معصوم افراد کو بھی ڈال دیا جاتا ہے، سینیٹر ڈاکٹر زرقا سہروردی نے کہا کہ آپ لوگوں کا نام پی این آئی ایل پر ڈال دیتے ہیں اور انہیں پتا بھی نہیں ہوتا کہ وجہ کیا ہے، جس کو بھی فون کریں وہ کہتا ہے مجھے پتا ہی نہیں، ایف آئی اے نے کہا کہ یہ لسٹ ہمیں متعلقہ ڈی پی اوز سے آتا ہے۔ 

اجلاس میں انٹیگریٹیڈ بارڈر مینیجمنٹ سسٹم کے بارے میں ایف آئی اے حکام نے بریفنگ  دی اور بتایا کہ سال 2024 میں 2 کروڑ 11 لاکھ لوگوں کا ٹریول ریکارڈ رکھا، سال 2024 میں ایک کروڑ 3 لاکھ سے زائد غیر ملکی پاکستان آئے۔

ایف آئی اے  حکام  نے کہا کہ  سال بھر کے دوران 3 ہزار 5 سو نو افراد سٹاپ لسٹ میں میچ ہوئے، سال بھر میں انٹرپول ، ای سی ایل اور بلیک لسٹ کی مد میں 1 لاکھ 30 ہزار 768 انٹریز کی گئیں۔

سینیٹرز نے سوال اٹھایا کہ کیا ایف آئی آر میں نامزد افراد کا نام بھی ای سی ایل یا اسٹاپ لسٹ پر آجاتا ہے، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ ہر ایف آئی آر میں کچھ بے گناہ لوگوں کو بھی نامزد کردیا جاتا ہے۔

پاسپورٹ حکام  نے کہا کہ ڈی جی پاسپورٹ کابینہ اجلاس میں ہیں اس لیے وہ نہیں آئے، چیرمین کمیٹی  نے کہا کہ ہم اگلی بار اس بات کو نہیں مانیں گے، اس بات کا سختی سے نوٹس لے رہے ہیں اگلے اجلاس میں ڈی جی ہاسپورٹ کمیٹی میں شریک ہوں۔

اجلاس کے دوران پرائس کنٹرول انسداد ذخیرہ اندوزی و منافع خوری ترمیمی بل بھی کمیٹی میں پیش کیا گیا، بل سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے پیش کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس بل پر ہمیں آئی سی ٹی کی جانب سے کوئی اعتراض نہیں ملا، آئی سی ٹی کی جانب سے کچھ ترامیم تجویز کی گئیں جو سمجھ سے بالاتر ہیں۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی ناجائز منافع خوری کے لیے ہی کی جاتی ہے، اطلاع دینے والے کے حوالے سے آئی سی ٹی کی تجویز سے میں متفق ہوں، کنٹرولر جنرل کے حوالے سے ان کی ترامیم پر ہم متفق نہیں۔

ڈی سی اسلام آباد عرفان نواز میمن نے کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بل پر کوئی اعتراض نہیں ہیں،  ہم بطور سوسائٹی اس کے لیے تیار نہیں ہیں، انفارمیشن دینے والے کو 5 سے 10 فیصد ریوارڈ دینے کی تجویز ہے، ہم چونکہ سچے لوگ نہیں ہیں، اس کیس میں آفیسرز فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

محسن عزیز نے کہا کہ ہم نے اسی لیے اطلاع دینے والے کا انعام 10 سے کم کرکے 5 فیصد کیا ہے، عرفان میمن بولے فارن کرنسی پر اس وقت پابندی ہے، اگر ہم ایف آئی اے یا پولیس کو یہ کہیں کہ فارن کرنسی پکڑیں آپ کو 5 فیصد دیں گے، اس صورتحال میں آفیسر اپنا کام نہیں کریں گے بلکہ انفارمر پر ہی ریلائی کریں گے۔

چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ بل اس لیے لیکر آیا گیا ہے کہ گورنمنٹ اپنا کام نہیں کر رہی، چیف کمشنر  نے کہا کہ انفارمر کو جب 5 فیصد انعام دیں گے تو اس کا غلط استعمال ہوگا، اس طرح ہر بندہ اپنے ساتھ انفارمر رکھ لے گا اور مال بنائے گا۔

سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا کہ ریوارڈ دینے کا سلسلہ مجھے بالکل اچھا نہیں لگتا۔
 





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں