1

آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی

کوئنز لینڈ:آسٹریلیا میں کتے اور ایک پرندے کی سب سے زیادہ چاہی جانے والی جوڑی کئی برس کی رفاقت کے بعد ٹوٹ گئی ہے جس پر ان کے مداح غمزدہ ہیں اور ان جانوروں کو دوبارہ یکجا کرنے پر کمربستہ ہوگئے ہیں۔

پیگی نامی بل ٹیریئر( کتے کی ایک نسل)  اور مولی  (نیل کنٹھ کی قسم کا کوا نما پرندہ) کی دوستی کا آغاز چار برس قبل اس وقت ہوا تھا جب کوئنزلینڈ کے رہنے والے ریس مورٹنسن اور  جولیٹ ویلز اس پرندے کے بچے کو گھر لے آئے جو انہیں ایک پارک میں پڑا ہوا ملا تھا اور اڑنے سے بھی قاصر تھا۔

اس جوڑے نے پرندے کو مولی کا نام دیا اور اس کی خوب دیکھ بھال کی یہاں تک کہ اس کے پر نکل آئے اور وہ اڑنے کے قابل ہوگیا، مگر ریس اور اس کی بیوی یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ یہ جنگلی پرندہ ان کے گھر سے نہیں گیا بلکہ ان کے پالتو کتے پیگی کے آس پاس ہی رہنے لگا۔

ریس اور جولیٹ ویلز کو اندازہ ہوگیا تھا کہ یہ جانور آپس میں دوست بن گئے ہیں، چنانچہ یہ دونوں بھی بہت خو ش ہوئے، پھر انہوں نے اس انوکھی دوستی سے دنیا کو واقف کرنے کا منصوبہ بنایا اور پیگی اور مولی کا انسٹا گرام اور  فیس بک اکاؤنٹ اور ویب سائٹ بنا ڈالی۔

دیکھتے ہی دیکھتے کتے اور پرندے کی یہ جوڑی انٹرنیٹ پر مقبول ہوتی چلی گئی۔ اس وقت انسٹاگرام اور فیس بُک  پر پیگی اینڈ مولی کے فالوورز کی مجموعی  تعداد 20 لاکھ سے زائد ہے۔

پیگی اور مولی کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے ان کے مالکان نے ان جانوروں کی تصاویر والی ٹی شرٹس اور کیلنڈر فروخت کرنے شروع کیے جو ہاتھوں ہاتھ لیے گئے۔ پھر ملک کے سب سے بڑے اشاعتی ادارے نے ان جانوروں کی انوکھی  دوستی پر ’’پیگی اینڈ مولی‘‘ کے عنوان سے ایک کتاب بھی شائع کی۔

چند روز قبل یہ جوڑی اس  وقت ٹوٹ گئی جب  حکومتی ادارے، ڈیپارٹمنٹ آف سائنس اینڈ انوویشن نے مولی کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ اس اقدام کا جواز پیش کرتے ہوئے مذکورہ ادارے کے ترجمان نے کہا کہ اس پرندے (مولی) کو غیرقانونی طور پر جنگل سے پکڑا گیا تھا  اور کسی لائسنس کے بغیر گھر میں رکھا گیا تھا جبکہ جنگلی جانور کو جنگل ہی میں رہنا چاہیے۔

ڈیپارٹمنٹ آف سائنس اینڈ انوویشن کے اس اقدام کی اطلاع جانوروں کے مالکان نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ کے ذریعے دی، جس کے بعد  پیگی اور مولی کے مداحوں کی جانب  سے غم و غصے کے اظہار کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

اب تک ہزاروں لوگ حکومتی ادارے پر تنقید اور مولی کی واپسی کا مطالبہ کرچکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

ریس اور جولیٹ ویلزنے متعلقہ حکام پر دباؤ ڈالنے اور مولی کی حوالگی کے لیے آن لائن مہم شروع کردی ہے اور اس حوالے سے ایک آن لائن پٹیشن پر 70 ہزار سے زائد لوگ دستخط بھی کرچکے ہیں۔

پیگی اور مولی کے مداح اس عزم کا اظہار کررہے ہیں کہ وہ ان دوستوں کو دوبارہ یکجا کرکے رہیں گے۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں