1

عدلیہ کے خلاف مہم چلنے کا الزام؛ وی لاگر اسد طور جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے وی لاگر اسد طور کو عدلیہ کیخلاف مہم چلانے کے خلاف کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

ایڈیشنل سیشنز جج طاہر عباس سپرا نے وی لاگر اسد طور کے جسمانی ریمانڈ کیخلاف نظر ثانی اپیل پر سماعت کی۔ دوران سماعت ایف آئی اے کے تفتیشی افسر ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش ہوئے۔

اسد طور کے وکلا ایمان مزاری اور ہادی علی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ ہم نے اسد طور کو عدالت پیش کردیا ہے، مزید ریمانڈ کی استدعا کریں گے۔

عدالت نے استفسار کیا اتنے دن تک کیا کیا ؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا جائزہ لیا اور ڈیوائسز برآمد کی ہیں، اسد طور سے ابھی کچھ چیزیں لینی ہیں۔

اسد طور کے وکیل ہادی علی نے مؤقف اپنایا کہ اسد طور کو ایف آئی اے کی تحویل میں آج 11 دن ہوگئے ہیں، اسد طور کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے، اسد طور سے موبائل بھی لے لیا ہے اور تفتیش بھی کرلی، اب کیوں مزید جسمانی ریمانڈ چاہیے؟ کیس سے ڈسچارج ہونے پر اسد طور تفتیش کے لیے پھر بھی دستیاب ہوں گے۔

جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا اسد طور کے وی لاگ کس حوالے سے تھے؟ وکیل نے جواب دیا کہ الیکشن میں دھاندلی کے موضوع پر وی لاگ کیے ہیں۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا اسد طور نے رقم لے کر وی لاگ ریکارڈ کیے ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے پیسوں کا اس کیس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ایف آئی اے کے نوٹسز کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہوا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا اگر ادھر سے آپ کو اس ریلیف مل جاتا ہے تو کیا ہوگا؟ وکیل ہادی علی نے جواب دیا اگر نوٹسز معطل ہو جاتے ہیں تو کیس کی بنیاد ختم ہو جائے گی۔

عدالت نے ریمارکس دیے دو فورم پر آپ چلے گئے ہیں۔ وکیل ایمان مزاری نے جواب دیا ہم نے نوٹسز کیخلاف رجوع کیا ہے۔ عدالت نے اسد طور کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف نظر ثانی اور ڈسچارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا۔

بعد ازاں اسد طور کو جوڈیشل مجسٹریٹ شبیر بھٹی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ایف آئی اے نے عدالت سے اسد طور کے مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور کہا کہ اسد طور سے الیکٹرانک ڈیوائسز برآمد کرنی ہیں۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے اسد طور کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اسد طور کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ ایڈیشنل سیشنز جج طاہر عباس سپرا نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کے بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اسد طور کی نظر ثانی اپیل نمٹا دی جبکہ اسد طور کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا مسترد کردی۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں