1

پانی کا ضیاع روکنے کیلیے طور طریقے بدلنا ہوں گے، ایکسپریس فورم

21 فیصد افراد کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، مبارک علی سرور،شاہنواز خان ۔ فوٹو : ایکسپریس

21 فیصد افراد کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، مبارک علی سرور،شاہنواز خان ۔ فوٹو : ایکسپریس

 لاہور: سی ای او آب پاک اتھارٹی پنجاب و ایم ڈی پنجاب میونسپل ڈیولپمنٹ فنڈ کمپنی سید زاہد عزیز نے کہاہے کہ پانی بقائے زندگی ہے، اس سے ذہنی و جسمانی سکون اور امن جڑا ہے، اسی لیے رواں برس پانی کے عالمی دن کا موضوع ’’واٹر فار پیس‘‘ رکھا گیا ہے،آئندہ جنگیں پانی پر ہونے کا خطرہ ہے، پانی کی قلت سے بچنے اور اس کا ضیاع روکنے کیلیے ہمیں اپنے طور طریقے اور رویے بدلنا ہونگے۔

خوش قسمتی سے پاکستان میں پانی کے ذخائر زیادہ ہیں، ان میں کمی واقع نہیں ہو رہی بلکہ ہم زیادہ ہورہے ہیں، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی پانی کیلیے ایک بڑا چیلنج ہے، اس پر توجہ دینا ہوگی۔ پانی کا ضیاع روکنے کیلیے ٹیوب ویل چلنے کے اوقات میں کمی کا بڑا فیصلہ کر لیا گیا ہے، آئندہ دو برسوں میں ہر گھر میں پانی کا میٹر لگا دیا جائے گا۔ وہ ’’پانی کے عالمی دن‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں اظہار خیال کر رہے تھے، فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔

سید زاہد عزیز نے مزید کہا کہ پانی کے ذخائر کے حوالے سے پاکستان خوش قسمت ملک، صرف 16 ممالک کا پانی ہم سے زیادہ ہے، لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح 160 فٹ کے قریب ہے، گزشتہ چند برسوں میں پانی کی سطح کی گرواٹ میں کمی آئی ہے، لاہور میں جلد بی آر بی نہر کا پانی صاف کرنے کا پلانٹ نصب کر دیا جائے گا، میرے نزدیک پانی کے مسئلے کا حل کفایت اور اعتدال میں ہے۔آج بھی ہم صاف پانی سے گلی دھوتے ہیں، چھت پر پانی چھڑک کر تپش کم کی جاتی ہے، موٹر سائیکل ،گاڑی، صحن دھونے کیلئے بھی پانی کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے لہٰذا ہمیں اپنے طور طریقے بدلنے کی ضرورت ہے۔

واٹر ایکسپرٹ مبارک علی سرور نے کہا پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں صاف پانی کی صورتحال حوصلہ افزاء نہیں، بدقسمتی سے پاکستان میں 21 فیصد افراد کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، آئندہ برسوں میں پاکستان کا شمار پانی کی قلت والے ممالک میں ہو سکتا ہے۔

نمائندہ سول سوسائٹی شاہنواز خان نے کہا پاکستان میں پانی کی صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہے، پاکستان کا شمار دنیا کے ان دس ممالک میں ہے جو ماحولیاتی مسائل کا انتہائی شکار ہیں ، پنجاب ملک کا سب بڑا صوبہ ہے مگر ہمارے پاس ماحولیاتی پالیسی نہیں ہے۔ ہمارے ہاں پانی کے بے دریغ استعمال کو روکنے کے لیے کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ اگر اسی طرح زیر زمین پانی کو ٹیوب ویل اور موٹر کے ذریعے نکالا جاتا رہا تو آئندہ 25 برسوں میں ہم پانی کے لیے ترس رہے ہوں گے۔ پنجاب رورل میونسپل سروسز کمپنی کے زیر انتظام حکومت پنجاب کا بڑا منصوبہ چل رہا ہے ۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں