9

حزب اللہ نے موبائل کی جگہ پیجرز استعمال کرنا کب اور کس کے کہنے پر شروع کیا

پیجرز ست قبل حزب اللہ کے ارکان آپس میں موبائل فونز پر رابطہ رکھتے تھے، فوٹو: فائل

پیجرز ست قبل حزب اللہ کے ارکان آپس میں موبائل فونز پر رابطہ رکھتے تھے، فوٹو: فائل

بیروت: حزب اللہ نے ایک غیرملکی کمپنی نے 5 ہزار پیجرز منگوائے تھے جنھیں اپنے کارکنان میں تقسیم کیا تھا جس میں سے 3 ہزار سے زائد پیجرز اچانک یکے بعد دیگرے دھماکے سے پھٹتے گئے جس میں 13 افراد جاں بحق اور 3 ہزار کے قریب زخمی ہوگئے۔ 

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کے 7 اکتوبر کو غزہ پر وحشیانہ بمباری میں فلسطینیوں اور لبنان میں حزب اللہ کے جانبازوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اسرائیل نے لبنان میں ایسی کاروں، موٹر سائیکلوں اور ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں حزب اللہ کے کمانڈرز موجود تھے۔ ان جانبازوں کی موجودگی کا مقام اسرائیل نے ان کے زیر استعمال موبائل فونز سے پتا لگایا۔

یہ خبر پڑھیں : حزب اللہ کے زیرِ استعمال دھماکے سے پھٹنے والے پیجرز ایران سے آئے تھے ؟

اسرائیل کے لبنان میں ان حملوں میں حزب اللہ کے 170 کے قریب کمانڈرز شہید ہوچکے ہیں جن میں ایک سینئر کمانڈر اور بیروت میں حماس کا ایک اعلیٰ عہدیدار کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

ان حالات میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے اپنے ساتھیوں کی حفاظت اور مشن کی تکمیل کے لیے ایک جنگی منصوبہ تیار کیا اور اپنے جانبازوں کو حکم دیا کہ اپنے فون توڑ دو یا صندوق میں چھپا دو۔

یہ خبر پڑھیں : پیجرز دھماکے میں ایرانی سفیر کی آنکھ ضائع؛ سربراہ حزب اللہ سے متعلق متضاد اطلاعات 

حسن نصر اللہ نے اپنے کارکنوں کو خبردار کیا کہ اسرائیلی جاسوسوں سے زیادہ آپ کے موبائل فونز آپ کی جاسوسی کر رہے ہیں۔ اس لیے اس ڈیوائس کو ترک کردیں۔

یہ بھی پڑھیں : حزب اللہ کے زیر استعمال پیجرز میں دھماکے کیسے ممکن ہوئے؟ 

اپنے سربراہ کی حکم تعمیل میں حزب اللہ نے موبائل فونز کے بجائے رابطے کے لیے پیجرز کا استعمال شروع کیا اور ہنگری کی ایک کمپنی سے 5 ہزار پیجرز منگوائے تھے۔

 

 





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں