56

سرکاری ملازمین کے بچوں کو کوٹے پر نوکریاں دینے کی پالیسی پر فیصلہ محفوظ

سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی:فوٹو:فائل

سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی:فوٹو:فائل

  اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کے بچوں کو کوٹے پر ملازمت دینے سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے چیف جسٹس قاضی فائر عیسی کی سربراہی میں  سرکاری ملازمین کے بچوں کو کوٹے پر نوکریاں دینے کی پالیسی سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ پشاور ہائیکورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل زیر سماعت ہے۔ پنجاب حکومت کے سروس رولز میں ترمیم کرکے بچوں کا کوٹہ ختم کردیا گیا ہے۔ بلوچستان میں دوران سروس مرنے والے کو نوکری دینے کی پالیسی ہے، خیبرپختونخواہ میں پالیسی موجود ہے جو نہیں ہونی چاہیے۔  ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ سندھ میں بچوں کو نوکری دینے کا قانون موجود ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ سرکاری ملازمین کے بچوں کو نوکریاں دینے کا کوئی قانون بتائیں یا لاجک دیں۔  ہر حکومتی پالیسی کی کوئی لاجک تو ہونی چاہیے۔ کل چیف جسٹس کے بچوں کو سرکاری نوکریاں دینے کی پالیسی بنا دیں تو پھر۔  مجھے سیکشن افسر کا جواب دینے کے بجائے قانونی بات کریں۔ ریٹائرڈ ہونے والوں کو پنشن تو ملتی ہے،پنشن کی  باوجود یہ ٹھیکہ لینے کی کیا ضرورت ہے۔لوگ کہتے ہیں بچے کو نوکری لگادیں۔  اب 10، 20 سال ساتھ نوکری کرنے والے انکار کیسے کریں گے۔ تقرری کے ساتھ 10 ایڈیشنل نمبر بھی لگا دئیے گئے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل 27 کے تحت تمام شہری موجود ہیں۔ یہ تو ملازمین کیلئے کھانچہ بنا دیا گیا یے۔  ایسے تو کل باہر سے کوئی نوکری حاصل نہیں کرسکے گا۔اب کہیں گے ہم نوکریاں دے رہے تھے سپریم کورٹ نے روک دیا۔

 





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں