بالی ووڈ کے مشہور جوڑی دیپیکا پڈوکون اور رنویر سنگھ کو اپنی بیٹی کا نام “دعا” رکھنے پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
جوڑے نے دیوالی کے موقع پر اپنی نومولود بیٹی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اعلان کیا کہ انہوں نے اس کا نام “دعا” رکھا ہے، جس کا مطلب ہے “دعا”، اور کہا کہ وہ ان کی دعاؤں کا جواب ہے۔
تاہم، سوشل میڈیا پر چند صارفین نے اس پر سوال اٹھایا کہ ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے اس جوڑے نے اپنی بیٹی کا عربی نام کیوں رکھا۔ ناقدین نے کہا کہ جوڑے کو سنسکرت کا متبادل نام “پرارتھنا” رکھنا چاہیے تھا جس کا مطلب بھی دعا ہی ہے۔
سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے کہا کہ “ہندی نام کیوں نہیں؟” جبکہ کچھ نے جوڑے کی مذہبی شناخت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے ثقافتی ورثے سے کوئی نام رکھنا چاہیے تھا۔
دیپیکا اور رنویر، جو اپنے کلچر کے تئیں عزت کا رویہ رکھتے ہیں، نے اپنی شادی میں ہندو اور سکھ روایات کو شامل کیا تھا۔ تاہم، موجودہ دور میں بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی تقسیم اور عدم برداشت کے ماحول میں اس فیصلے نے ایک بار پھر مذہبی حساسیت کو اجاگر کیا ہے۔
دوسری جانب، کئی مداحوں نے جوڑے کے فیصلے کی حمایت کی اور کہا کہ والدین کو یہ آزادی ہونی چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے نام کسی بھی ثقافتی پس منظر سے رکھ سکیں۔