32

سندھ کے سرداروں کی وجہ سے سندھ میں ڈاکو آزاد گھوم رہے ہیں، ہائیکورٹ


کراچی:

 

سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ سندھ کے سرداروں کی وجہ سے سندھ میں ڈاکو آزاد گھوم رہے ہیں، کراچی کے حالات بہت خطرناک ہوچکے ہیں، اگر کسی عام شہری کو کراچی چھوڑنے کا موقع ملے تو یہاں کوئی نہیں رہے گا۔

 

ہائیکورٹ میں جسٹس صلاح الدین پہنور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو وکلا کی جانب سے اپنے کلائنٹس کیخلاف مقدمات کے اندراج سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ آئی جی سندھ پولیس کی جانب سے رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ سال بھر میں وکلا کی جانب سے 581 مقدمات درج کروائے گئے ہیں۔ وکلاء نے 14 مقدمات پولیس کیخلاف درج کروائے ہیں۔ 14 مقدمات اپنے کلائنٹس اور دیگر مقدمات مختلف لوگوں کیخلاف درج کروائے گئے ہیں۔ بیشتر کیسز میں چالان ہوچکے ہیں، کچھ کیسز کو اے کلاس کردیا گیا ہے۔ کچھ کیسز میں کمپرومائز بھی ہوگیا ہے۔

 

 جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیے کہ یہ تو وکلا کے ساتھ زیادتی ہے، کراچی کے ایسے حالات ہیں کہ وکلا کے ساتھ اتنی زیادتیاں ہورہی ہیں۔ وکلا قانونی کارروائی کے لیے پولیس اسٹیشن جاتے ہیں اور 608 مقدمات بھی درج کراچکے ہیں۔ پولیس کر کیا رہی ہے؟ قتل کا مقدمہ درج کرانے کے لیے پولیس تیار نہیں ہوتی۔ اتنا ظلم ہے اتنا زیادتیاں ہورہی ہیں، جوڈیشل نوٹس کا حق تو بنتا ہے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی بڑی گاڑی جارہی ہو تو پولیس میں اتنی ہمت نہیں ہوتی کہ اسے روکا جائے۔ ایک پولیس کانسٹیبل کیمرہ لگا کر کھڑا ہو جائے تو کوئی بھی بڑا آدمی ہو سیاستدان ہو اسے رکنا پڑے گا۔ اگر کوئی پولیس سے بدتمیزی کرے گا تو اس کی ویڈیو بھی وائرل ہو جائے گی اور اس کیخلاف کارروائی بھی کی جائے گی۔

 

جسٹس صلاح الدین پہنور نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ پولیس کو اتنا کمزور بنا دیا گیا ہے کہ اس میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ بڑے لوگوں کو روکا جائے اور ان کیخلاف کارروائی کرے۔ پولیس صرف غریب لوگوں کیخلاف کارروائی کرنے کے لیے تیار رہتی ہے۔ کراچی کے حالات بہت خطرناک ہوچکے ہیں، اگر کسی عام شہری کو کراچی چھوڑنے کا موقع ملے تو یہاں کوئی نہیں رہے گا۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ وکلاء نے 600 سے زائد مقدمات درج کروائے ہیں لیکن اس کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ہم وکلاء کو خراب نہیں کہیں گے خرابی پولیس میں ہے۔ سندھ کے سرداروں کی وجہ سے سندھ میں ڈاکو آزاد گھوم رہے ہیں۔ کیا آج تک کسی ایک سردار کیخلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا؟ کیا کوئی کارروائی کی گئی؟ عدالت نے آئندہ سماعت پر فریقین سے تازہ رپورٹس طلب کرلیں۔

واضح رہے کہ وکیل کی جانب سے ملیر کے مختلف تھانوں میں کلائنٹ کیخلاف مقدمات کے اندراج سے متعلق درخواست دائر کی گئی ہے۔

 

 





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں