اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کو مزید انکوائری کا کیس قرار دے دیا اور کہا ہے کہ بلغاری سیٹ کا تحفہ توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے پر کارروائی بنتی ہی نہیں رولز کے مطابق عمران خان رسید جمع کراچکے تھے، 2023ء میں قانون بننے پر دو سال قبل کے کسی عمل پر کارروائی نہیں ہوسکتی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلہ 14 صفحات پر مشتمل ہے جسے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے تحریر کیا ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان اور اہلیہ بشریٰ بی بی پر سعودی ولی عہد سے بلغاری جیولری سیٹ کا تحفہ توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے کا الزام ہے، ان دونوں کے خلاف تحفہ توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے پر کرمنل کارروائی شروع کی گئی، پراسیکیوٹر کے مطابق تحفہ جمع نہ کروا کر ان دونوں نے پروسیجر کی خلاف ورزی کی اور کرمنل بریچ آف ٹرسٹ کیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی پر متعلقہ عہدے داروں پر دباؤ ڈال کر تحفے کی قیمت کم لگوانے کا بھی الزام ہے، الزام ہے کہ جیولری سیٹ کم قیمت لگوا کر لینے سے قومی خزانے کو 3 کروڑ 28 لاکھ کا نقصان پہنچایا گیا، ایف آئی اے چالان کے مطابق تحفے کی رسید کے ساتھ ساتھ تحفہ جمع کرانا بھی لازم تھا مگر 2018 کے توشہ خانہ رولز کے مطابق تحفہ نہیں بلکہ صرف رسید جمع کرانا لازم تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اس بات سے انکار نہیں کیا گیا کہ بانی پی ٹی آئی نے ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کے ذریعے رسید توشہ خانہ میں جمع کرائی، بادی النظر میں تحفہ جمع نہ کرائے جانے پر کارروائی شروع نہیں کی جاسکتی تھی۔
عدالت نے کہا کہ اس معاملے سے نکلنے کے لیے 2023ء میں کابینہ ڈویژن نے آفس میمورنڈم میں ترمیم کی، آفس میمورنڈم میں ترمیم کر کے رسید کی جگہ تحفہ جمع نہ کرانے پر کارروائی کا لکھا گیا، 2023ء میں جاری کیا گیا آفس میمورنڈم 2023ء سے ہی نافذالعمل نہیں ہوسکتا تھا، ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بھی تسلیم کیا کہ آفس میمورینڈم کا اطلاق دو سال پہلے ہوئے عمل پر لاگو نہیں ہوسکتا، عدالت کے عارضی تعین کے مطابق توشہ خانہ ٹو کیس مزید انکوائری کا کیس ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے لکھا کہ پراسیکیوٹر نے زور دیا کہ عمران خان توشہ خانہ ون میں بھی سزا یافتہ ہیں اور ضمانت کے حق دار نہیں، عمران خان کی توشہ خانہ ون کیس میں سزا نیب پراسیکیوٹر کے اعتراض نہ کرنے پر معطل ہوچکی، نیب پراسیکیوٹر توشہ خانہ ون کیس بےضابطگیوں کے باعث سزا کالعدم کر کے ریمانڈ بیک کرنے کی بھی استدعا کر چکے۔
عدالت نے تحریر کیا کہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے تحفے کی کم قیمت لگوانے میں بانی پی ٹی آئی کے اثراندز ہونے کے پہلو پر زور دیا، ایف آئی اے کا یہ کیس نہیں کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے براہ راست دھمکی دی یا پریشر ڈالا، تحفے کی قیمت کا تعین کرنے والے صہیب عباسی کا بیان بھی تاحال ٹرائل کورٹ کے سامنے ریکارڈ نہیں ہوا، صہیب عباسی چیئرمین نیب کی جانب سے معافی ملنے پر کیس میں وعدہ معاف گواہ بنے، ایف آئی اے حکام کی جانب سے صہیب عباسی کی معافی سے متعلق کچھ سامنے نہیں آیا۔
فیصلے میں لکھا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ دونوں پر گراف جیولری سیٹ حاصل کرنے سے متعق الزام لگایا گیا، تحفے کی رقم جمع کرانے کی رسید بانی پی ٹی آئی نہیں بلکہ بشری بی بی کے نام پر جاری کی گئی، بانی پی ٹی آئی 72 سال کے ہیں اور اس کیس میں چار ماہ سے زائد عرصے تک زیرحراست رہے، کیس ایف آئی اے کو منتقل ہونے کے بعد تفتیشی افسر نے بانی پی ٹی آئی سے سوال کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی، بانی پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس نیب نے دائر کیا تھا اسکا مطلب ہے کہ تفتیش مکمل ہوچکی ہے۔
فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی پر فرد جرم تاحال عائد نہیں کی گئی ٹرائل جلد مکمل ہوتا نظر نہیں آ رہا، کیس کے دستاویزی شواہد پہلے ہی پراسیکیوشن کے قبضے میں ہیں ٹمپرنگ کا کوئی خدشہ نہیں، عمران خان ضمانت کی رعایت کا غلط استعمال نہ کریں اور ہر سماعت پر ٹرائل کورٹ میں پیش ہوں، بانی پی ٹی آئی ضمانت کا غلط استعمال کریں تو پراسیکیوشن ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کرسکتی ہے۔