ہمارے ہاں تیز آگ پر کھانے پکانے کا رواج ہے ، شاید اس لیے کہ کھانا جلد پک جائے۔ مگر اب جاپان کی میجو یونیورسٹی (Meijo University) میں کی گئی ایک تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ بلند درجہ حرارت پر پکانے سے خاص طور پہ وہ غذائیں ایک مضر صحت چکنائی پیدا کرتی ہیں جن میں قدرتی طور پہ گندھک (سلفر) پائی جاتی ہے۔
یہ تحقیق درسگاہ کے محقق، ڈاکٹر ماساکی ہونڈو (Dr. Masaki Hondo)کی زیرقیادت انجام پائی۔ یہ مضر صحت چکنائی جسے ’’ٹرانز فیٹ‘‘ (Trans Fat) کہا جاتا ہے، انسان کے جسم میں اگر زیادہ مقدار میں جمع ہو جائے تو اسے امراض قلب اور دیگر موذی بیماریوں میں مبتلا کر دیتی ہے۔
گویا جاپانی ماہرین طب نے یہ حیران کن انکشاف کیا ہے کہ تیز آگ میں پکے کھانے مضر صحت ہیں اور ان سے حتی الامکان پرہیز کیا جائے۔ وطن عزیز میں مگر کئی ہوٹلوں اور ڈھابوں میں خصوصاً تیز آگ پر کھانا پکانے کا رواج ہے۔ اب جو انسان بھی باقاعدگی سے یہ کھانے کھاتا ہے، وہ جلد یا بدیر کسی نہ کسی خطرناک بیماری میں مبتلا ہو جاتا ہے … چاہے وہ ان اسباب میں گرفتار نہ ہو جن کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ امراض کو جنم دیتے ہیں ، جیسے سگریٹ، موٹاپا، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر وغیرہ۔ دل کی بیماری ایک خطرناک عارضہ ہے، اس کا علاج نہ ہو تو وہ انسان کی جان لے سکتی ہے۔
اچانک موت
چند عشروں سے پاکستان میں رواج ہو چکا کہ بظاہر تندرست لوگوں پر اچانک ہارٹ اٹیک، فالج یا کسی پُراسرار بیماری کا حملہ ہوتا ہے۔ کئی تو آناً فاناً چل بستے ہیں۔ اور ان کے پیارے حیران پریشان رہ جاتے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ ایک صحت مند انسان کیونکر دفعتہ ً دنیا سے رخصت ہو گیا؟ اب جاپانی ماہرین کی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ تیز آگ میں پکے کھانے بھی انسان کو خاموشی سے امراض قلب اور دیگر بیماریوں کا شکار بنا کر اسے موت کے قریب لے جاتے ہیں۔ لہٰذا ان کھانوں سے پرہیز کیجیے اور تندرستی کا تحفہ پا لیجیے۔
گندھک کی بڑی مقدار پروسیس گوشت کے علاوہ قدرتی طور پر چکن، سرخ گوشت، دیسی گھی، پنیر، انڈے، مچھلی، پیاز ، لہسن، گوبھی، پتوں والی سبزیوں، دالوں، خشک میوہ جات ، چینی، کافی اور چائے میں پائی جاتی ہے۔ ان تمام غذاؤں کو اگر کسی بھی قسم کے پکانے والے تیل میں شامل کر کے بلند آگ یعنی بلند درجہ حرارت پر پکایا جائے تو ان میں ٹرانز فیٹ چکنائی پیدا ہو جائے گی۔
بلند درجہ حرارت
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن غذاؤں میں گندھک زیادہ ہوتا ہے، اگر انھیں کسی بھی پکانے کے تیل میں 285 فارن ہائیٹ (140.55 سینٹی گریڈ ) سے زیادہ بلند درجہ حرارت میں پکایا جائے تو تیل میں موجود صحت بخش ’’ان سیچوریٹیڈ چکنائیاں‘‘ (unsaturated fatty acids) بدل کر نقصان دہ چکنائی، ٹرانز فیٹ کی شکل اختیار کر لیتی ہیں۔ تب وہ غذا مضر ِ صحت بن جاتی ہے۔ یہ عمل اصطلاح میں ’’ٹرانز آئسو میریزیشن‘‘ (trans-isomerization) کہلاتا ہے۔
ہائڈروجینیشن کا عمل
دنیا بھر میں کئی کمپنیاں پکانے کے نباتی تیل یعنی ویجیٹیبل آئل میں ہائیڈروجن گیس ملا کر خاص قسم کا گھی بناتی ہیں۔یہ ہمارے ہاں بناسپتی گھی کہلاتا ہے۔ مگر یہ عمل بھی اس گھی میں ٹرانز فیٹ پیدا کر دیتا ہے۔ اسی لیے اکثر مغربی ممالک میں اس گھی کی تیاری پر پابندی لگ چکی مگر پاکستان میں اس کی تیاری آج بھی جاری ہے۔ اور عام آدمی کو علم ہی نہیں کہ ہائڈروجینیشن (Hydrogenation) نامی عمل سے بنا یہ گھی ٹرانز فیٹ رکھنے کی وجہ سے مضر صحت ہے۔
کورونری آرٹری ڈیزیز
ماہرین طب عرصہ دراز سے تحقیق کر رہے ہیں کہ ٹرانز فیٹ چکنائی انسانی جسم پر کس قسم کے اثرات مرتب کرتی ہے۔ تحقیق وتجربات سے انکشاف ہوا کہ یہ چکنائی انسان کو دل کی ایک اہم بیماری ’’کورونری آرٹری ڈیزیز ‘‘(Coronary artery disease) میں مبتلا کر دیتی ہے۔
دراصل ٹرانا فیٹ ہمارے جسم میں ’’بُرے کولیسٹرل‘‘ (Low-density lipoprotein) کی مقدار بڑھا دیتی ہے۔ جبکہ ’’ اچھے کولیسٹرول‘‘(High-density lipoprotein) کی مقدار گھٹ جاتی ہے۔ یہ اچھا کولیسٹرول خون کی نالیوں میں گردش کر کے برے کولیسٹرول کو پکڑتا اور اسے جگر تک پہنچا دیتا ہے تاکہ وہ اس کو ٹھکانے لگا سکے۔ مگر اچھے کولیسٹرول کی کمی سے جسم میں زائد براکولیسٹرول چربی کی شکل میں خون کی نالیوں میں جمنے لگتا ہے۔ یوں خون کے بہاؤ میں رکاوٹ آنے لگتی ہے۔ اور جب ٹرانز فیٹ مسلسل کھانے کی وجہ سے رکاوٹ بڑھتی چلی جائے تو ایک دن خون کا بہاؤ مکمل طور پہ رک جاتا ہے یا بہت کم رہ جاتا ہے۔ یہ حالت جنم لیتے ہی دل رک جانے سے انسان پہ حملہ ِ قلب ہو جاتا ہے۔ کورونری آرٹری ڈیزیز دل کی سب سے عام پائی جانے والی بیماری ہے۔
انجائنا
کورونری آرٹری ڈیزیز کی ایک عام علامت’’ انجائنا‘‘ ہے۔اس حالت میں سینے میں تکلیف ہوتی ہے جو کندھے، بازو، کمر، گردن، یا جبڑے تک جا سکتی ہے۔ کبھی کبھار یہ سینے میں جلن (heartburn) کی طرح محسوس ہو سکتا ہے۔ مستحکم انجائنا (stable angina) میں علامات ورزش یا جذباتی تناؤ کے ساتھ ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ چند منٹ سے بھی کم عرصہ رہتیں اور آرام کر کے بہتر ہوتی ہیں۔ اکثر سانس لینے میں دقت ہوتی ہے اور بعض اوقات کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ بہت سے معاملات میں پہلی علامت دل کا دورہ ہے۔ دیگر پیچیدگیوں میں دل کی ناکامی یا غیر معمولی دل کی دھڑکن شامل ہیں۔
زیادہ مقدار نقصان دہ
ٹرانز فیٹ کی کم مقدار انسانی صحت کو نقصان نہیں پہنچاتی۔ مگر آج پاکستان میں پکانے کا تیل اور گھی بھی روزانہ استعمال ہوتے ہیں۔ پھر پیاز اور لہسن ہر کھانے کا حصہ ہوتے ہیں۔ گوشت اور دالوں کا استعمال بھی عام ہے۔ لہٰذا ہم جو کھانا کھاتے ہیں ، اس میں عموماً چکنائیاں اور گندھک، دونوں پائے جاتے ہیں جو ٹرانز فیٹ کو جنم دینے کا موجب بنتے ہیں۔ گویا تقریبا ً ہر پاکستانی اس خطرے میں مبتلا ہے کہ بے احتیاطی سے اس کے بدن میں ٹرانز فیٹ کی مقدار بڑھ سکتی ہے۔ زیتون کا تیل مفید سمجھا جاتا ہے۔ مگر اس تیل میں بھی گندھک زیادہ رکھنے والی کوئی غذا تیز آگ میں پکائی جائے تو اس میں ٹرانز فیٹ چکنائی پیدا ہو جائے گی۔
الزائمر مرض، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس قسم دوم، ڈپریشن، کینسر، موٹاپا، جگر کی بیماریاں، خواتین میں بانجھ پن، غصّہ کثرت سے آنا… یہ وہ طبی خرابیاں ہیں جو جسم میں ٹرانز فیٹ بڑھنے سے انسان کو نشانہ بنا سکتی ہیں۔ ان کے جنم لینے کی وجوہ اور طریق کار پر طبی سائنس داں تحقیق و تجربات کر رہے ہیں۔ ذیابیطس قسم دوم دور حاضر کا ایک خطرناک مرض بن چکا۔ اور ہارورڈ یونیورسٹی کی تحقیق انکشاف کرتی ہے کہ ٹرانز فیٹ چکنائی اس بیماری کی شدت بڑھاتی ہے۔
جسمانی سوزش
جسم میں ٹرانز فیٹ بڑھنے سے جسمانی سوزش (Inflammation) میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ ہمارا جسمانی مدافعتی نظام ہمیں امراض سے محفوظ کرنے کے لیے سوزش پیدا کرتا ہے۔ مگر یہ کیفیت مسلسل جاری رہے تو مضر صحت بن جاتی ہے ۔ وہ پھر ہمیں امراض قلب، فالج، ذیابیطس اور دیگر بیماریوں میں مبتلا کر سکتی ہے۔ مزید برآں ٹرانس فیٹ کا استعمال ہمارے اینڈوتھیلیل خلیوں (Endothelial cells) کے عام صحت مند ردعمل کو کمزور کرتا ہے۔ یہ خلیے ہماری خون کی نالیوںکا استر بناتے ہیں اور ان میں کولیسٹرول جمنے نہیں دیتے۔ جانوروں پر تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ ٹرانس فیٹ کھانے سے موٹاپے اور انسولین کے خلاف مزاحمت کو بھی فروغ ملتا ہے، ایسی حالتیں جن سے ذیابیطس قسم دوم جنم لیتی ہے۔