4

تجاوزات کرنیوالوں نے دریا بھی نہیں چھوڑے، قائمہ کمیٹی اجلاس میں انکشافات


اسلام آباد:

قائمہ کمیٹی  کے اجلاس میں ملک میں دریاؤں اور نہروں پر تجاوزات  کا انکشاف کیا گیا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس چیئرمین سینیٹر شہادت اعوان کی صدارت میں ہوا، جس میں وفاقی وزیر مصدق ملک اور سیکرٹری آبی وسائل شریک  ہوئے۔ اجلاس میں دریاؤں اور نہروں کے قریب زمیوں پر قبضے اور تجاوزات کی تفصیلات پیش  کی گئیں۔

چیئرمین کمیٹی نے اجلاس میں سوال کیا کہ بتایا جائے عدالتوں میں قبضے کے کتنے کیسز ہیں اور صوبوں میں کہاں کہاں ایسا ہوا۔ آپ نے سپارکو کو خط لکھنا تھا کہ کہاں کہاں زمین پر قبضہ ہوا۔اگر قبضے نہ ہوتے تو سیلابی صورتحال تشویشناک نہ ہوتی۔

اجلاس میں سندھ اور  پنجاب میں نہروں و دریاؤں کے پاس تجاوزات کی تفصیلات پیش کردی گئیں۔ اس موقع پر دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا میں 153 تجاوزات تھیں، جن میں سے 87 ختم کر دیں۔ اسی طرح  پنجاب میں دریاؤں کے پاس 153 تجاوزات ہیں۔  سندھ میں 26 جگہ تجاوزات ہیں اور حکومت نے 11 قبضے ختم کروائے ہیں جب کہ بلوچستان سے تجاوزات کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پورا ملک اس پر ہی منحصر کرتا ہے مگر اس پر کوئی توجہ نہیں  دی گئی ۔ رکن کیٹی فیصل سلیم نے کہا کہ کے پی کے میں صرف ایک تفصیل بتا دی لیکن یہ نہیں بتایا کہ کہاں کہاں تجاوزات ہیں۔ سوات میں ہوٹل سیلاب میں بہہ جاتے ہیں پھر ہمیں معلوم ہوتا ہے تجاوزات تھے۔

حکام نے قائمہ کمیٹی کے استفسار پر بتایا کہ یہ سیٹلائٹ سے حاصل معلومات ہیں ہم خود دیکھنے نہیں گئے۔ ہم صوبائی حکومتوں سے جواب لے لیتے ہیں کہ کہاں کہاں دریاؤں پر تجاوزات ہیں۔

بعد ازاں سینیٹ کمیٹی کے ارکان نے دریاؤں پر تجاوزات کی تفصیلات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اجلاس مؤخر کر دیا۔ ارکان نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں اس معاملے پر دوبارہ بحث کریں گے۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں