انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے ڈی چوک احتجاج پر درج مقدمات میں گرفتار 200 سے زائد مظاہرین کی درخواست ضمانتوں پر سماعت ہوئی، سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابولحسنات ذوالقرنین نے کی۔
جج نے وکیل وکیل انصر کیانی سے استفسار کیا کہ ایک مقدمہ کے متن میں کہا گیا فائر ہوا جو پولیس ملازم کو چھاتی پر لگا، فائر کس کو لگا کس نے مارا، وکیل انصر کیانی نے جواب دیا کہ یہ نہیں بتایا کس نے فائر کیا کس کو لگا، مقدمہ کے متن میں یہ بھی کہا گیا مظاہرین نے ایک پولیس ملازم سے لاکھوں روپے چھینے۔
وکیل انصر کیانی نے مؤقف اپنایا کہ اب پولیس ملازم ڈیوٹی پر آیا تو پیسے ساتھ لیکر آیا تھا جو مضحکہ خیز ہے، تمام مقدمات کا متن تقریبا ایک جیسا ہی ہے اور کوئی بھی ملزم نامزد نہیں ہے، ہر مقدمہ میں سیاسی قیادت کو نامزد کیا گیا کسی کارکن کو نامزد نہیں کیا گیا۔
انہوں نے استدلال کیا کہ مدعی مقدمہ کوئی عام آدمی نہیں بلکہ ایس ایچ اوز ہیں جو مقدمات کے متن سے بخوبی واقف ہوتے ہیں، میری استدعا ہے بے گناہ کارکنان کو اٹھایا گیا ضمانتیں منظور کی جائیں۔