پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تین نسلوں سے پی پی اور میرا خاندان اس شہر کی ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں، صدر زرداری نے جتنے وسائل کراچی کو دیے، کسی نے نہیں دیے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے قیوم آباد تا شاہ فیصل ملیر ایکسپریس وے کا افتتاح کردیا جس کا نام ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے رکھا گیا۔
فتتاحی تقریب میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، سندھ کابینہ کے اراکین، پی پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو، قائم علی شاہ سمیت پارٹی کی دیگر سینئر قیادت موجود تھی۔
بلاول بھٹو نے شاہراہ بھٹو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائد عوام شہید بھٹو نے بھی کراچی کو بڑے بڑے منصوبے دیے، شاہراہ فیصل اسٹیل مل سمیت ودیگر اہم منصوبے بھٹو نے دیے،شہید بینظیر بھٹو نے دو آمرانہ حکومتوں سے جدوجہد کی۔
ان کا کہنا تھا کہ جدوجہد میں کراچی کے نوجوانوں کا اہم کردار تھا، محترمہ بینظیر بھٹو نے ہمیشہ کراچی میں امن امان قائم کرنے کی کوشش اور نوجوانوں کو روزگار دینے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ صدر زرداری نے جتنے وسائل کراچی کو دیے اس سے پہلے کسی نے نہیں دیا، مصطفی کمال کے بیانات بھی رکارڈ پر موجود ہیں، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت جو منصوبے دیے وہ کامیاب ہی۔
کراچی کے جو مسائل ہیں ان کے حل کے لیے پرائیویٹ سیکٹر سے مل کر کام کرنا پڑے گا
اگر کاروباری طبقے کو منافعہ نہیں ہوگا تو وہ آپکے ساتھ کیوں کام کرے گا؟ شہر کے تمام مسائل کا حل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت نکالیں گے۔
انہوں نے کافی دیر سے وفاق کی طرف سے سندھ کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جاتا ہے، آپ کے وسائل کسی کسی بہانے سے نہیں ملتے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ تیزی سے آبادی اس شہر کی بڑھ رہی ہے، دوسرے ممالک سے بھی لوگ یہاں بسنے آتے ہیں، میں سی ایم سندھ سے درخواست کرتا ہوں کہ پہلے آپ اپنی بزنس کمیونٹی کو مطمئن کریں پھر پھر عالمی سرمایہ کار خود بخود آئیں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمارے شہر میں پانی کا بڑا مسئلہ ہے ،قائم علی شاہ کے دور سے کراچی میں پانی کا مسئلہ ہے، میئر اور وزیر بلدیات سے کہتا ہوں کہ پہلے پانی کے منصوبے پر کام کریں، میں خوش ہوا کہ وزیر اعلی سندھ نے پانی کی ڈی سیلینیشن کا سوچا ہے،
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ گرین پارکس بنائیں، اگلے بجٹ میں سولر اورُ گرین انرجی کے لیے اسپیس رکھیں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر میں بیس سال کے بعد الیکشن میں جائوں تو عوام کو بتا سکوں کہ میں یہ یہ کام کیے ہیں، پی پی پی مثبت سیاست پر یقین رکھتی ہے۔
پورے پاکستان میں موٹرویز بن گئے، حیدرآباد، سکھر موٹورے نہیں بنا، وزیر اعلیٰ سندھ
قبل ازیں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے شاہراہ بھٹو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج چئرمین پی پی شاہراہ بھٹو کے پہلے فیز کا افتتاح کرنے آئے ہیں، آج سے تیس پہلے شھید بینظیر بھٹو نے کراچی پیکیج دیا تھا اس میں یہ منصوبہ شامل تھا، چیرمین پی پی کی ہدایت پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت یہ منصوبہ بنا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو چنا، آج سے پونے تین سال قبل اس منصوبے کا کام شروع ہوا تھا، ایک بڑے بینک کے سی ای او نے مجھے کہا تھا میں سو فیصد فنانس کروں گا، کہیں کہا گیا کہ ہم 1.6 بلین ڈالر کھا گئے، یہاں سوچا جاتا ہے کہ میں برائی کروں گا تو خبر بنے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ کراچی کا نہیں پورے پاکستان کا منصوبہ ہے، عقیل کریم ڈے ڈی اور عارف حبیب ہمارے ساتھ ملکر کام کریں، کراچی میں سو ایم جی ڈی کا ڈی سیلینیش کا پلانٹ لگانے جا رہے ہیں، کے فور میں بہت وقت لگا ہے، کلری بگار کی لائیننگ کر رہے ہیں جیسے پانی سیو ہوسکے، کراچی کے لیے 160 ایم جی ڈی پانی مزید لائیں گے۔
وزیر اعلیٰ ندھ نے کہا کہ انشاءاللہ ہم کراچی میں ایڈشنل چار سئو ملین گیلن پانی لائیں گے
شاہراہ فیصل کو سارا نیا بنایا، ماڑی پور ایکسپریس وے اور طارق روڈ کو بھی بنایا، کراچی میں اورینج اور ریڈ لائین بنا رہے ہیں، شعبہ صحت میں ہم اچھا کام کر رہے ہیں
ہم اور کام کرنا چاہتے ہیں، کراچی میں مسائل ضرور ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں انپلانڈ کام ہم نے نہیں کیا تھا، موم بتی آپ بھی جلائیں آئیں اس شہر کے لیے مل کر کام کریں، آئیں اس شہر کی ترقی کے لیے کام کریں، میری خواہش ہے کہ کراچی کی طرح باقی شہر بھی ایسے بنیں، بری باتیں کرنے والے کچھ اچھی باتیں کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں ہر ملک کا شہری رہتا ہے ، مسائل موجود ہیں لیکن سب نے مل کر اس کا حل نکالنا ہے، ہمارے کوشش ہے کہ اس منصوبے کو مارچ تک قائد آباد تک کھول دیں، نگراں حکومت نے اس منصبوے کے مسائل کو حل کیا، اس منصوبے کو انہوں نے بھی سپورٹ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بارہ کلو میٹر کا گھوٹکی کندھکوٹ برج بنا رہے ہیں، پورے پاکستان میں موٹرویز بن گئے ہیں، صرف حیدرآباد سے سکھر تک موٹورے نہیں بنا، وفاقی حکومت سے درخواست کرتا ہوں سکھر حیدرآباد موٹروے بنا دیں، یہ ذمہ داری سندہ حکومت کی نہیں وفاقی حکومت کی ہے، انٹر ڈسٹرکٹس میں پنجاب سے بہتر روڈز سندھ میں ہیں۔