4

190 ملین کیس درست ہے تو جرم پر مقدمہ پوری کابینہ کیخلاف ہونا چاہئے، سینیٹر علی ظفر

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ جب انصاف طاقتوروں کے ہاتھوں میں کھلونا بن جاتا ہے تو حکومتیں گرانے والی تحریکیں جنم لیتی ہیں، موجودہ حکمران کیسز کے ذریعے حکومت کرنا چاہتے ہیں۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ملک میں انصاف کو دفن کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، وزیرقانون نے کہا 190ملین پاونڈ کا کیس اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، توشہ خان ون کیس کو بھی حکومت کہتی تھی یہ اوطن اینڈ شت کیس ہے، اس اوپن اینڈ شٹ کیس میں ایک ٹائرز کے سیلز مین کو پیش کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ  اس سیل مین نے کہہ دیا میری نظر میں یہ اربوں روپے کا کیس ہے، ہائیکورٹ میں یہ کیس پہلے دن ہی اوپن ہوا اور اسی دن شٹ ہوگیا، دوسرا کیس سائفر تھا جس کو بہت بڑا کیس بناکر پیش کیا گیا، یہ کیس جب عدالت میں آیا تو عدالت نے کہا کہ یہ تو جرم بنتا ہی نہیں، القادر ٹرسٹ کیس کے حقائق میں ایوان کے سامنے رکھوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب انصاف طاقتوروں کے ہاتھوں میں کھلونا بن جاتا ہے تو حکومتیں گرانے والی تحریکیں جنم لیتی ہیں، یہ کیسز کے ذریعے حکومت کرنا چاہتے ہیں،  لندن کے مے فئیر علاقے میں ہائیڈ پارک کی بلڈنگ کس نے خریدی تھی، حسن نواز نے مے فئیر میں 190ملین پاونڈ کی یہ عمارت اس وقت خریدی تھی جب نواشریف وزیراعظم تھے، القادر کیس میں الزام لگایا گیا ہے 190ملین پاونڈ جرم کے پیسے تھے۔

علی ظفر نے کہا کہ آج تک نیب کے کیس میں کوئی ٹبوت نہیں دیا گیا، این سی اے نے فیصلہ کیا کہ یہ پیسے جرم کا نہیں ہے اس لئے اسے ریلیز کردیا جائے، کابینہ نے فیصلہ کیا کہ اس پیسے کو ڈی فریز کردیا جائے، برطانوی حکومت نے فیصلہ کیا کہ اس کو ڈی فریز کردیا جائے، کابینہ نے کہا کہ اس پیسے کو پاکستان بھیج دیں، یہ کونسا جرم ہے جو کابینہ نے کیا، اگر کابینہ نے جرم کیا تو کیس بھی پوری کابینہ کیخلاف ہونا چاہئے۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر نے کہا کہ کیا چندہ دینا جرم ہے ؟ ہم کہتے ہیں القادر کیس میں جلد فیصلہ آئے، ہم کیسز سے جیتیں گے ان کیسز کے فیصلوں کا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں،  سینٹ اجلاس میں دس منٹ کا وقفہ کردیا گیا۔

وقفہ کے بعد اجلاس شروع ہوا تو سینیٹر ناصر بٹ نے کہا کہ 190پاونڈ کیس کا میں آپ کو بتاتا ہوں، حسن نواز صاحب نے بینک سے قرض لے کر یہ گھر بنایا، بانی پی ٹی آئی اور شہزاداکبر نے برطانوی حکومت کو خط لکھا۔

اس دوران  پی ٹی آئی کی سینیٹر فلک ناز چترالی نے کورم کی نشاندہی کردی،  سینٹ میں گھنٹیاں بجا دی گئیں جب کہ عرفان صدیقی، طاہر خلیل سندھو اور دیگر لوگ بات کرنا چاہتے تھے۔

ڈپٹی چئیرمین سینٹ نے کہا کہ عوام کے پیسوں اور ٹیکسوں سے یہ ایوان چلتا ہے اور دیکھیں آپ کیا کررہے ہیں، طلال چوہدری نے کہا کہ یہ صرف ٹی اے ڈی اے لینے آتے ہیں، صرف پی ٹی آئی کے دولوگ بیٹھے ہیں۔

ڈپٹی چئیرمین سینٹ نے کہا کہ عون عباس نے آج چار مرتبہ رولز کی خلاف ورزی کی، پی ٹی آئی کے پارلیمانی سیکرٹری کو چیمبرمیں طلب کرتا ہوں۔

اس کے ساتھ ہی سینیٹ اجلاس جمعہ کے روز صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں