1

عنایتوں کی برسات؛ شبِِ برأت

اس رات کو اﷲ کی عبادت کے لیے مخصوص کرنا چاہیے۔ تلاوت کلام پاک، استغفار، صلوٰۃ التسبیح اور نماز تہجد ادا کی جائے۔ فوٹو: ایکسپریس ویب

اس رات کو اﷲ کی عبادت کے لیے مخصوص کرنا چاہیے۔ تلاوت کلام پاک، استغفار، صلوٰۃ التسبیح اور نماز تہجد ادا کی جائے۔ فوٹو: ایکسپریس ویب

خالقِ کائنات نے ارض و سماء، چاند، سورج، انسان و حیوان تخلیق کیے اور ماہ و سال کو اس لیے خلق کیا کہ انسان ساعتوں کا حساب رکھے۔ انسان کی زندگی کا ہر لمحہ قیمتی اور بارہ مہینے مختلف النوع فضیلتوں کے حامل ہیں۔

شعبان، رجب اور رمضان کے درمیان، قمری سال کا آٹھواں مہینہ اور انتہائی بابرکت اور عظمت والا ہے۔ حضور اکرمؐ شعبان کو اپنا مہینہ قرار دیتے تھے، اس سے اس ماہ کی اہمیت کا اندازہ ہوسکتا ہے۔ اسی ماہ کی پندرہویں شب کو ’’شب برأت‘‘ یعنی نجات اور چھٹکارا پانے کی رات کہا جاتا ہے۔ برأت در اصل مغفرت طلب کرنے والوں کے لیے عذاب سے نجات کو کہا گیا ہے۔ یہ اتنی اہم رات ہے کہ اس کو لیلۃ المبارکہ اور لیلۃ الرحمۃ بھی کہا گیا ہے۔

شب برأت در اصل اس عزم و عہد کی رات ہے، جب مومن بندہ اﷲ سے مغفرت طلب کرکے گناہوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ دینے کا عزم و عہد کرتا ہے۔ یہ عہد وہ دراصل تدبر کے ساتھ پختہ ارادے پر کاربند رہتے ہوئے اﷲ کے سہارے کرتا ہے۔ اس رات میں زندہ، مردہ سب انسانوں کی فہرست تیار کی جاتی اور لوگوں کا رزق اتارا جاتا ہے۔ اسی رات کو اﷲ تعالیٰ ملک الموت کو حکم دیتا ہے کہ جن لوگوں کے نام مردوں کی فہرست میں لکھے جاچکے ہیں ان کی وقت معین پر روح قبض کرنا، حالاں کہ وہ تمام انسان دنیاوی کاموں میں مشغول اور مگن ہوتے ہیں۔

رسول کریم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’شعبان کا مہینہ آئے تو اپنے نفس کو رمضان کے لیے (گناہوں سے) پاک کرلو، اپنی نیّت درست کرلو، یاد رکھو! تمام مہینوں میں شعبان کی فضیلت ایسی ہے جیسی میری فضیلت تم لوگوں پر۔ خبردار ہوجاؤ! یہ مبارک مہینہ میرا ہے۔ جس نے اس مہینے میں ایک بھی روزہ رکھ لیا میری شفاعت اس کے لیے حلال ہوگئی۔‘‘

آپؐ نے فرمایا: بے شک! تمہارا رب بڑا حیادار ہے۔ وہ شرم کرتا ہے کہ بندہ اس کی طرف دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے اور وہ انھیں خالی ہاتھ واپس کردے۔‘‘

آپؐ کی احادیث کے مطابق قبولیت دعا یقینی امر ہے کہ جس کے سامنے بندہ ہاتھ اٹھائے ہوئے ہے، وہ آقا و مالک رحیم بھی ہے، کریم بھی ہے اور اپنے بندوں کو کبھی بے مراد نہیں لوٹاتا۔

نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’اٹھو ماہ شعبان کی پندرہویں شب کو، کیوں کہ یہ رات مبارک ہے اس میں رحمت الٰہی صبح تک آسمان دنیا پر جلوہ گر ہوکر صدا دیتی ہے: ’’ہے کوئی مغفرت کا طلب گار جو دامن بھرلے، جو بیماری سے نجات کا طلب گار ہو اور شفایاب ہو، جو آسودہ حالی کا خواہش مند ہو اور رزق میں کشادگی اور برکت سے سرفراز ہو۔‘‘

شب برأت غروب آفتاب سے شروع ہوتی اور یہ توبہ کی رات ہے۔ خطا کاروں کے لیے رحمت و عطاء اور بخش و مغفرت کی رات ہے۔ اس رات کو بیدار رہ کر عبادت کرنا، نماز پڑھنا اور دن کو روزہ رکھنا سنت ہے۔ کیوں کہ اس رات غروب آفتاب کے فوراً بعد اﷲ تعالیٰ آسمانِ دنیا پر تجلی فرماتا اور ارشاد فرماتا ہے: ’’ہے کوئی مانگنے والا کہ ہم اسے عطا کریں، ہے کوئی گرفتار بلا کہ ہم اسے مصیبت سے عافیت اور نجات دیں۔ یہ صدائے عام صبح تک جاری رہتی ہے۔‘‘ اس رات کو اﷲ تعالیٰ کی رحمت سے صرف وہ لوگ محروم ہوتے ہیں جو شرک کرتے ہیں، جادوگر، کینہ پرور، شرابی، سود خور، بخیل، ماں باپ کے نافرمان اور قطع رحمی کرنے والے بھی محرومین میں شامل ہوتے ہیں۔

آپ ﷺ اس ماہ مبارک میں کثرت سے روزے رکھتے تھے۔ آپؐ نے فرمایا، مفہوم: ’’شعبان کے مہینے میں لوگوں کے گناہ بخشے جاتے ہیں اور اسی مہینے میں بندوں کے اعمال اﷲ کے حضور پیش کیے جاتے ہیں، پس میں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال اﷲ کے سامنے اس حال میں پیش ہوں کہ میں روزہ دار ہوں۔‘‘

شب برأت میں اﷲ تعالیٰ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں مومن بندوں کی مغفرت فرماتا ہے۔ اس رات اﷲ کی رحمت کا دریا جوش میں آتا ہے اور وہ بہ کثرت گناہوں کو معاف فرماتا ہے۔ اپنے بندوں کے لیے خیر و برکت کے دروازے کھول دیتا ہے۔ اس رات کا ہر لمحہ قیمتی ہے۔ آپؐ اس ماہ میں خیر و برکت کی دعائیں کرتے اور عبادت میں اضافہ فرماتے۔

شب برأت میں اﷲ تعالیٰ کی تجلیات تمام رات اپنے بندوں کو رحمت کے جلو میں لینے کے لیے اترتی ہیں اور غروب آفتاب سے طلوع آفتاب تک یہ اعلان بارگاہ خداوندی سے ہوتا رہتا ہے کہ مانگو اور پاؤ، مغفرت، رزق، عافیت، بیماری سے شفا، مگر شرط صرف خلوص نیّت کی ہے۔

اس رات کو اﷲ کی عبادت کے لیے مخصوص کرنا چاہیے۔ تلاوت کلام پاک، استغفار، صلوٰۃ التسبیح اور نماز تہجد ادا کی جائے۔ اس مبارک رات میں مرحومین کی مغفرت کے لیے بھی دعائیں کی جائیں۔ اس رات کا ہر لمحہ انتہائی قیمتی ہے۔ اس رات کو اپنے گناہوں پر شرمندہ ہونے، اﷲ کے سامنے ندامت کا اظہار کرنے اور مغفرت مانگنے میں صَرف کیا جائے۔ اگر کسی عذر کی بناء پر رات بھر عبادت نہ کی جا سکے تو عشاء اور فجر کی نماز باجماعت ادا کی جائے تاکہ پوری رات عبادت کا ثواب حاصل ہو۔ جو شخص اﷲ کی رحمت سے مالا مال ہونا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ وہ شعبان المعظم میں تزکیۂ نفس، اصلاح باطن اور عبادت کا خاص خیال رکھے۔

دعائے شبِ برأت

مفہوم: ’’ اے اﷲ عزوجل! اے احسان کرنے والے کہ جس پر احسان نہیں کیا جاتا۔ اے بڑی شان و شوکت والے، اے فضل و انعام والے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو پریشان حالوں کا مددگار، پناہ مانگنے والوں کو پناہ اور خوف زدوں کو امان دینے والا ہے۔ اے اﷲ! اگر تُو اپنے یہاں اُم الکتاب (یعنی لوحِ محفوظ) میں مجھے شقی (بدبخت)، محروم، دھتکارا ہوا اور رزق میں تنگی دیا ہوا لکھ چکا ہے تو اے اﷲ! اپنے فضل و کرم سے میری بدبختی، محرومی، ذلّت اور رزق کی تنگی کو مٹادے اور اپنے پاس امُ الکتاب میں مجھے خوش بخت، رزق دیا ہوا اور بھلائیوں کی توفیق دیا ہوا ثبت فرما دے کہ تُونے ہی تیری نازل کی ہوئی کتاب میں، تیرے ہی بھیجے ہوئے نبیؐ کی زبان کا فرمانا اور تیرا فرمانا حق ہے: ’’ اﷲ جو چاہے مٹاتا ہے اور ثبت کرتا ہے اور اصل لکھا ہُوا، اسی کے پاس ہے۔‘‘ اے اﷲ! تجلی اعظم کے وسیلے سے جو نصف شعبان المکرم کی رات میں ہے کہ جس میں بانٹ دیا جاتا ہے ہر حکمت والا کام اور اٹل کر دیا جاتا ہے۔ یااﷲ! ان تمام مصیبتوں اور مشکلات کو ہم سے دور فرما کہ جنہیں ہم جانتے اور جنہیں ہم نہیں جانتے، جب کہ تو انہیں سب سے زیادہ جاننے والا ہے۔ بے شک! تُو سب سے بڑھ کر قوّت والا اور عزّت والا ہے۔ اﷲ تعالیٰ ہمارے سردار محمد (ﷺ) پر اور آپؐ کی آل و اصحابؓ پر درود و سلام بھیج، تمام تر خوبیاں سب جہاں کے پالنے والے اﷲ تعالیٰ کے لیے ہیں۔‘‘





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں