تل ابيب: اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی میں خود ہمارا اپنا وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو رکاوٹ بن گیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق ایک طرف حماس یرغمالیوں کو رہا کرنے پر تیار ہے جس کےلیے وہ اپنے سب سے اہم مطالبے غزہ میں پیشگی جنگ بندی سے بھی دستبردار ہوگئی ہے اور مذاکرات کی امریکی پیشکش قبول کرلی ہے۔
وہیں دوسری جانب اسرایلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بات چیت کےلیے ناقابل قبول شرائط کی فہرست تھمادی جس میں یہ شرط بھی شامل ہے کہ اسرائیل کو جب چاہے دوبارہ جنگ چھیڑنے کا حق حاصل ہوگا۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی سیکیورٹی حکام اور ثالثوں نے وزیراعظم پر یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے امکان کو جان بوجھ کر سبوتاژ کرنے کا الزام لگایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس اہم مطالبے سے دستبردار، یرغمالیوں کی رہائی کا امریکی منصوبہ قبول
اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسی شاباک کے سربراہ کی قیادت میں مذاکراتی ٹیم یرغمالیوں سے جنگ بندی کے معاہدے پر بات چیت کے لیے قاہرہ روانہ ہونے والی ہے۔
ایسے میں بنجمن نیتن یاہو نے مطالبات و شرائط کی ایک فہرست پیش کردی ہے جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ ان شرائط کو لازمی تسلیم کرنا ہوگا، جن میں اس بات کی ضمانت بھی شامل ہے کہ اسرائیل جب چاہے جنگ دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔
یرغمالیوں کی رہائی کےلیے ہونے والے مذاکرات کے اس اہم موقع پر نیتن یاہو کی اس حرکت سے نہ صرف اسرائیلی حکام بلکہ ثالث ممالک بھی شدید برہم ہیں اور کچھ نے نیتن یاہو پر بڑی مشکل سے ہونے والی اس پیش رفت کو سبوتاژ کرنے کا الزام لگایا۔