6

دنیا کے امیر ترین شخص مسک پر جرمنی کے انتخابات میں مداخلت کا الزام


BERLIN:

جرمنی کی حکومت نے دنیا کے امیرترین اور الیکٹرک کاریں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک پر ملکی انتخابات میں مداخلت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کی حمایت کر رہے ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جرمن حکومت نے الزام عائد کیا کہ ایلون مسک سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس اور اخبار میں شائع اپنے مضمون کے ذریعے اے ایف ڈی کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔

جرمن رہنماؤں پر مسک کے حوالے سے کہا کہ وہ وفاقی انتخابات میں اثرانداز ہو رہے ہیں جہاں سیاسی بحران کے بعد اگلے ماہ ملک بھر میں انتخابات ہو رہے ہیں۔

ایلون مسک نے دعویٰ کیا تھا کہ اے ایف ڈی واحد سیاسی جماعت ہے جو جرمنی کو مشکلات سے بچا سکتی ہے۔

خیال رہے کہ اے ایف ڈی کو جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی مقبول جماعت تصور کیا جاتا ہے، جس کی بنیاد 2013 میں رکھی گئی تھی اور پارلیمان کے تحلیل ہونے سے قبل 733 کے ایوان میں ان کی 76 نشستیں تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: جرمنی کے صدر نے حکومتی اتحاد ٹوٹنے کے بعد پارلیمنٹ تحلیل کردی

اے ایف ڈی جرمنی کی یورپی یونین میں شمولیت کی ناقد رہی ہے اور اسلام کے خلاف کھل کر مؤقف پیش کیا ہے، اسی طرح مہاجرین کے حوالے سے پالیسی کی بھی سخت خلاف ہے اور سابق چانسلر اینجیلا مرکل کی اس پالیسی کا برملا اختلاف کیا تھا جس کے تحت پناہ گزینوں کو جگہ دی گئی تھی۔

اینجلا مرکل کے دوران میں 2015 کے دوران جرمنی میں 10 لاکھ سے زائد پناہ گزین پہنچے تھے۔

جرمنی میں 2013 سے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کی حکومت قائم ہے، یورپ کی سب سے بڑی معیشت تصور ہونے والے ملک جرمنی کی حکمران جماعت مختلف اتحادیوں کے سہارے حکمرانی کرتی رہی ہے۔

گزشتہ ماہ جب اپوزیشن کی جانب سے 16 دسمبر کو ایس پی ڈی کے چانسلر اولاف شولز کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی تو وہ اپنی حکمرانی بچانے میں ناکام ہوئے۔

اولاف شولز کی اتحادی حکومت میں اختلافات اس قدر بڑھ گئے تھے کہ بجٹ کے حوالے مخالفت پر انہوں نے وزیرخزانہ کو برطرف کردیا تھا اور ملک میں دوبارہ انتخابات کے لیے وہ خود بھی عدم اعتماد کی تحریک کے حامی تصور کیے جا رہے تھے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اولاف شولز انتخابات میں شکست سے دوچار ہوں گے لیکن اس کے باوجود قبل از انتخابات کے لیے تیار تھے اور کہا تھا کہ نئے انتخابات ہی جرمنی کو نئی راہ میں ڈالیں گے۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں