8

نئے سال کا بلند حکومتی خواب

نیا سال2025 طلوع ہو چکا ہے ۔ سب کو نئے سال کی بے شمار اور بے حد تہنیت۔جس طرح ہر فرد ہر نئے سال کی آمد آمد پر اپنے لیے نئے اور دل افروز خواب دیکھتا ہے ، اِسی طرح وزیر اعظم ، جناب محمد شہباز شریف، نے بھی نئے سال ،2025 ، کے طلوع ہونے پر پاکستان اور پاکستانی عوام کے لیے ، مبینہ طور پر، ایک نیا اور جانفزا خواب دیکھا ہے ۔اِس خواب کو ’’اُڑانِ پاکستان‘‘ سے موسوم کیا گیا ہے ۔

اِس بلند اور عظیم خواب کی با ضابطہ ’’نقاب کشائی‘‘ بھی کر دی گئی ہے۔’’اُڑان پاکستان‘‘ دراصل نیشنل اکنامک ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت پانچ سالہ منصوبہ ہے ۔ اِس کی ڈیزائننگ اور منصوبہ بندی میں ، مبینہ طور پر، وزیر منصوبہ بندی جناب احسن اقبال نے اساسی کردارادا کیا ہے۔ حکومتی نیت یہ ظاہر کی گئی ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں پاکستان کی اقتصادی صورت اور تقدیر بدل دی جائے گی۔ اخباروں میں ایک ’’تاریخی‘‘ تصویر شائع ہُوئی ہے جس میں 6حکومتی افراد نمایاں نظر آ رہے ہیں : مرکز میں وزیر اعظم جناب شہباز شریف کھڑے ہیں۔

اُن کے دائیں بائیں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف، وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیر دفاع خواجہ آصف۔ سبھی کے چہروں پر مسکراہٹ کھیل رہی ہے اور سبھی نے نیشنل اکنامک ٹرانسفارمیشن پلان 2024-2029 کی کاپیاں تھام رکھی ہیں ۔ اچھی اور مستحسن بات ہوتی اِس فوٹو میں اگر حکومت کے اتحادی بھی نظر آ رہے ہوتے ۔

تقریبِ’’اُڑان پاکستان‘‘ کا افتتاح کرتے ہُوئے وزیر اعظم جناب شہباز شریف نے اِس بلند خواب کی تکمیل کے لیے جو بنیادی نکات بیان کیے ، ان میں چند ایک یوں ہیں :(1) اگلے پانچ برسوں میں ملکی برآمدات کو محور اور اساس بنائیں گے (2) بیرونی سرمایہ داروں کی پاکستان میں سرمایہ کاری بے حد ضروری ہے (3) ملک کے نوجوانوں پر سرمایہ کاری کی جائیگی، نتیجے میں وہ محنت سے ملک میں آئی ٹی کے شعبے میں سرمایہ واپس لائیں گے (4)شمسی توانائی کی طرف خاص توجہ مبذول کی جائے گی کہ سولر انرجی ہی آج کا اصل کھیل ہے (5) ٹیکسوں کی شرح کم کرنے سے ملک کو آگے بڑھانا سہل ہوگا (6) جملہ سیاسی جماعتوں سے باہمی مکالمے کو فروغ دیا جائے گا تاکہ پاکستان میں سیاسی استحکام آ سکے (7) مسلسل خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری میں تیزی لانے کے لیے کوئی سستی نہیں برتی جائے گی ۔

 وزیر خزانہ، محمد اورنگزیب ، نے وزیر اعظم کی ہاں میں ہاں ملاتے ہُوئے اُمید ظاہر کی ہے کہ ’’اڑان پاکستان‘‘ کا پروگرام اگلے دو تین برسوں میں IMFسے پاکستان کو نجات دلا دے گا۔ وزیر خزانہ کے منہ میں گھی اور شکر۔مذکورہ بالا نکات کو مگر مدِ نظر رکھا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ اِن میں کوئی ایسی نئی بات نہیں ہے جو ہمارے حکمران پہلے نہ کرتے آئے ہوں ۔

اِن پر مگر عمل کی صورت گری پیدا ہی نہ ہو سکی ۔ جناب شہباز شریف نے بھی اپنے مذکورہ بالا افتتاحی خطاب میں ایک بار پھر یہ شکوہ کیا کہ اگر ہمارے قائد میاں محمد نواز شریف کو بے انصافی اور ظالمانہ اسلوب سے اقتدار سے نکال باہر نہ کیا جاتا تو آج وطنِ عزیز نے ترقی کے آسمان میں تھگلی لگا دینی تھی ۔شہباز شریف نے ’’اُڑان پاکستان‘‘ کی تقریر میں جو باتیں ارشاد فرمائی ہیں۔

 کیا ان کے بارے میں بجا طور پر نہیںکہا جا سکتا کہ پرانی شراب کو نئی بوتل میں بند کرکے فروخت کرنے کی سیاسی کوشش کی گئی ہے؟حکمران مگر حسین اور دلربا خواب دکھا کر، اپنے سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے، گھسی پِٹی باتوں کو دہرا کر عوام کا رانجھا راضی کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ عوام کا حافظہ کمزور ہوتا ہے، اس لیے اُنہیں دھوکہ دینا آسان ہے۔ ’’اُڑان پاکستان‘‘ کو بھی کیا ایسی ہی کسی کوشش کا عنوان دیا جائے ؟

 ہمارے جمہوری اور غیر جمہوری سابقہ حکمرانوں نے کیسے کیسے حسین خواب عوام کو نہیں دکھائے ؟ روٹی ، کپڑا اور مکان کا خواب ۔ عوام کو مگر آج تک روٹی ، کپڑا اور مکان نہیں مل سکا۔ ملک کو اسلامی و فلاحی مملکت بنانے کا خواب ۔ خالص اسلامائزیشن کا خواب ، جس کے لیے ’’نظامِ مصطفی تحریک‘‘ تک چلا دی گئی ۔

عوام کے حصے میں مگر اسلام آیا نہ فلاح۔ محض عوام کے مذہبی جذبات کا استحصال کیا گیا ۔ قرض اُتارو ، ملک سنوارو کا خواب ، مگر ملک کا قرضہ تو نہ اُتر سکا ، البتہ حکمرانوں کے نجی قرضے ادا ہو گئے ۔

پچاس لاکھ گھروں اور ایک کروڑ نوکریوں کا خواب ۔ عوام کو گھر ملا نہ ملازمت ۔ البتہ یہ خواب دکھانے والے اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کے الزامات ماتھے پر سجا کر حکومت سے بھی محروم ہُوئے اور جیلوں میں بھی پہنچا دیے گئے ۔ اور اب ’’اڑان پاکستان‘‘ کے نام پر ایک نیا خواب عوام کے بازار میں پھینکا گیا ہے ۔ عوام اِس دانے کو چگتے ہیں یا نہیں ، ابھی یہ دیکھنا باقی ہے ۔ عوام مگر متعدد حکمرانوں کے دکھائے گئے متعدد اور متنوع خوابوں سے اسقدر بیزار اور متنفر ہیں کہ ’’اُڑان پاکستان‘‘ کا مبینہ حسین خواب دیکھنے کے لیے آنکھیں بند کرنے پر تیار نہیں ہیں ۔

جناب شہباز شریف نے ’’اُڑان پاکستان‘‘ کی افتتاحیہ تقریب سے خطاب کرتے ہُوئے فخریہ طور پر بجا یہ دعویٰ کیا ہے کہ سابق بھارتی وزیر اعظم، آنجہانی من موہن سنگھ ، نے جناب نواز شریف سے سبق سیکھ کر بھارت کو ترقی کے راستے پر گامزن کیا ۔ مگر افسوس یہ ہے کہ ہم سے سبق سیکھنے والے ہم سے کوسوں آگے بڑھ گئے اور ہم کوسوں پیچھے رہ گئے ہیں ۔ شائد یہ تنزل ہمارے نصیبے میں اس لیے بھی لکھا گیا کہ من موہن سنگھ کی آل اولاد اپنے ملک سے سرمایہ نکال کر برطانیہ جا کر سرمایہ کار نہ بنی ۔

حکمرانوں کی تمام تر کجرویوں، خامیوں، نااہلیوں اور ناکامیوں کے باوجود ہم ایک بار پھر نئے سال کے موقع پر ’’اُڑان پاکستان‘‘ کے دکھائے گئے نئے خواب کی تحسین کرنے پر دل سے تیار ہیں ، بشرطیکہ ہمارے حکمران بھی اخلاص برت رہے ہوں ۔ ہمارے سیاستدانوں نے اپنے گروہی ، جماعتی اور نجی مفادات کے لیے اسقدر سر پھٹول کی ہے کہ وطنِ عزیز باہمی مکالمے، رواداری اور بھائی چارے سے محروم ہو چکا ہے۔ پھر سیاسی استحکام آئے تو کہاں سے آئے ؟ جس کا خواب جناب شہباز شریف دیکھ رہے ہیں !!





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں