لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی بات ہے تو عرفان صدیقی نے بالکل ٹھیک کہا ہے کہ جب مذاکرات جاری ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ان میں پیش رفت ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ مذاکرات ناگزیر ہیں اور انھیں کامیاب ہونا ہے،اب اس میں رکاوٹیں آئیں گی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میرے لیے حوصلہ افزا بات یہی ہے کہ مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ مذاکرات سے نتیجہ تو نکلے گا لیکن ان مذاکرات سے نہیں نکلے گاجو پس پردہ ہو رہے ہیں ان سے نکلے گا، یہ تو فوٹو سیشن کے مذاکرات ہیں۔
تجزیہ کار عامرالیاس رانا نے کہا کہ مجھے یہ نہیں سمجھ آ رہی کہ نشستن، گفتن برخاستن کے علاوہ کیا ہوا ہے، انھوں نے آج تحریری طور پر مطالبات لانے تھے وہ نہیں لائے، اگلے میں لائیں گے تو کیا کیا ہے؟
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ میرے خیال میں مذاکرات کی جو دوسری نشست ہوئی اور اس کا اعلامیہ بھی جاری ہوا تو یہ ایک مثبت پیش رفت ہے اور آگے کی طرف بڑھنی چاہیے، جیسا کہ آج کے اجلاس میں پی ٹی آئی کی جانب سے جو مذاکراتی ٹیم تھی انھوں نے زبانی مذاکرات رکھے، اس میں 9 مئی اور 26 نومبر کا جوڈیشل کمیشن ہے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ جو صورتحال ہے دونوں جماعتوں کا بیٹھنا ہی مذاکرات کی کامیابی کی دلیل ہے، مسلم لیگ (ن) کو مذاکرات کے لیے بٹھانا بہت بڑی بات ہے، پہلے تو مسلم لیگ (ن) ان سے بات چیت ہی نہیں کرنا چاہتی تھی، مذاکرات کو ایک ہفتے کے لیے موخر کرنے کی ضرورت کیا ہے، مذاکرات تو روزانہ کی بنیاد پر ہونے چاہیے تاکہ مسئلہ جلدی حل ہو۔