7

وفاقی ٹیکس محتسب ساؤتھ ریجن نے گزشتہ برس 22 ارب روپے کے ریفنڈ دلوائے


کراچی:

وفاقی ٹیکس محتسب ساؤتھ ریجن نے گزشتہ برس 22 ارب روپے کے ریفنڈ دلوانے میں سہولت فراہم کی۔

2024ء میں وفاقی ٹیکس محتسب ساؤتھ ریجن کو ٹیکس دہندگان کی جانب سے 13ہزار 506 شکایات موصول ہوئیں اور ادارے نے 22ارب روپے مالیت کے ریفنڈز دلوانے میں سہولت فراہم کی۔ 

یہ بات ایڈوائزر وفاقی ٹیکس محتسب فیض الہی میمن نے کسٹم ایڈوائزر گل رحمان، ماجد یوسفانی اور انکم ٹیکس ایڈوائزر بدرالدین احمد کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ  2023 میں 8ہزار شکایات موصول ہوئی تھیں جب کہ 2024 میں موصول ہونے والی ساڑھے 13 ہزار شکایات میں سے 12 ہزار 900 سے زائد کا تصفیہ کیا گیا۔ 

انہوں نے کہا کہ ٹیکس محتسب کے کراچی، حیدرآباد اور سکھر میں بھی دفاتر قائم کیے گئے۔ 2024 کے دوران کراچی سے 2477 شکایات موصول ہوئیں جب کہ ملک کے تمام ریجنل دفاتر کو موصول ہونے والی 12ہزار 914 شکایات میں 95.6فیصد شکایات کا تصفیہ کیا گیا۔ 2023 میں ملک بھر میں 94فیصد شکایات کو حل کیا گیا تھا۔  4فیصد اس لیے حل نہ ہوسکیں کیوں کہ وہ 25 دسمبر سے بعد موصول ہوئیں۔ 

انہوں نے بتایا کہ ٹیکس دہندگان کو بلا معاوضہ سستا اور فوری انصاف مہیا کرتے ہیں۔ صرف 30 دن میں شکایات حل ہوجاتی ہیں۔ انصاف کے نظام میں 100فیصد شفافیت ہے۔ پاک سوزوکی میں 1000سی سی کی حامل گاڑیاں بک کروانے والوں سے وصول کیے جانے والے 4کروڑ 80لاکھ روپے کے اضافی سیلز ٹیکس صارفین کو ریفنڈ کروائے گئے۔ اسی طرح سرکاری اساتذہ کو ریبیٹ کے حوالے سے انصاف فراہم کیا گیا۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال 25 سے زائد ساؤتھ کے 25 نجی میڈیکل کالجز کو فیس کے سلسلے میں ازخود نوٹس لیا گیا اور ان کی ٹرانزیکشن اور فنڈز کا ریکارڈ موجود نہیں تھا۔ وہاں سے بڑی تنخواہیں لینے والے ملازمین کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ایف بی آر کی معاونت کی۔ 

ایڈوائزر وفاقی ٹیکس محتسب کا کہنا تھا کہ ملک میں ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ گزشتہ سال 78 آؤٹ ریچ سیشنز کیے ، جن میں فیڈریشن چیمبر آف کامرس، کراچی چیمبر اور صنعتی زونز شامل ہیں۔ 

فیض الہی میمن نے بتایا کہ رواں سال وفاقی ٹیکس محتسب کی شکایات 20 ہزار تک پہنچ سکتی ہیں۔ اساتذہ کی جانب سے ملک بھر سے سب سے زائد شکایات موصول ہوئیں۔ آرٹس کونسل اور پی ٹی وی کے ملازمین سے بھی ہم نے رابطہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر سے متعلقہ شکایات میں اسی صورت میں کمی ممکن ہے کہ جب ٹیکس دہندگان ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ثبوت کے ساتھ بدعنوانیوں کی نشاندہی کریں۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں