6

کیا فخر زمان مکمل فٹ ہیں؟

’’ارے زرا بتاؤ کیا مکمل چیمپئنز ٹرافی یو اے ای منتقل ہو رہی ہے، مجھے پکی خبر ملی ہے، پی سی بی کے سلمان نصیر اور سمیر سید ہنگامی طور پر دبئی چلے گئے ہیں‘‘۔

سعودی عرب سے دبئی پہنچ کر میں ابھی سونے کی تیاری کر ہی رہا تھا کہ اچانک پاکستان سے ایک دوست کی فون کال نے نیند اڑا دی، میں نے جواب دیا کہ آپ بھارتی میڈیا کی خبروں کو اہمیت نہ دیں ، وہ تو کافی عرصے سے اسی قسم کی اسٹوریز دے رہا ہے مگر ان میں کوئی صداقت نہیں،جو شیڈول جاری ہو چکا اسی پر عمل ہوگا۔

اس کے بعد میں نے پی سی بی کی ایک اعلیٰ شخصیت سے رابطہ کیا تو انھوں نے بھی اسے ’’فیک نیوز‘‘ قرار دیا۔ 

آئی سی سی ذرائع کا بھی یہی کہنا تھا، پاکستانی بورڈ حکام یہاں اماراتی بورڈ سے آمدنی میں شیئر وغیرہ کے معاملات طے کرنے آئے تھے، ویسے جب تک چیمپئنز ٹرافی کا اختتام نہیں ہو جاتا بھارت سے منفی خبریں آنا بند نہیں ہوں گی۔

ہمارے ملک میں طویل عرصے بعد کوئی آئی سی سی ایونٹ ہو رہا ہے اور واضح طور پر پڑوسی اس سے خوش نہیں لگتے،ان دنوں یو اے ای میں آئی ایل ٹی ٹوئنٹی جاری ہے، پاکستان کے فخرزمان، محمد عامر اور اعظم خان اس میں شریک ہیں۔

گذشتہ برس شاہین شاہ آفریدی بھی آئے تھے، پاکستانی کرکٹرز ایک ہی ٹیم ڈیزرٹ وائپرز کی نمائندگی کر رہے ہیں، میں ٹیم ہوٹل پہنچا تو وہاں لابی میں عامر سے سلام دعا ہوئی،فخر کو واٹس ایپ پر پیغام بھیجا تو پتا چلا وہ کہیں باہر گئے ہوئے تھے، ٹیم کے ڈائریکٹر آف کرکٹ ٹام موڈی سے بات چیت ہوئی، انھوں نے پاکستانی کرکٹرز کی موجودگی کو بہترین قرار دیتے ہوئے تینوں کی صلاحیتوں کو سراہا، خاص طور پر فخر کا ساتھ میسر آنے پر وہ خوش نظر آئے۔ 

یو اے ای کے نوجوان آل راؤنڈر علی نصیر سے بھی بات چیت ہوئی، انھوں نے 2023 کے اپنے ڈیبیو میچ میں ویسٹ انڈیز کیخلاف نصف سنچری بنائی تھی، ان کا تعلق کراچی سے ہی ہے،ان کوپاکستانی کرکٹرز سے خوب مشورے بھی مل رہے ہیں، عامر نے سلو گیند کرنا سکھایا،وہ فخر سے چھکے لگانے کا ہنر بھی سیکھنا چاہتے ہیں۔

علی نے ایک دلچسپ بات بتائی کہ اعظم خان جب ابتدا میں نیٹ پریکٹس کیلیے آئے تو اتنے زوردار شاٹس کھیلے کہ 5، 6 بالز ہی کھو گئی تھیں۔

میں وہاں سے دبئی کرکٹ اسٹیڈیم چلا گیا جہاں کپتانوں کی پریس کانفرنس تھی، منتظمین نے منفرد انداز میں ٹرافی کی رونمائی کرتے ہوئے کپتانوں کو گراؤنڈ اسٹاف کے جیسا کام کرنے جیسا لک دیا۔ 

ایک نے گھاس کاٹنے والی مشین سنبھالی، دوسرے رولر چلاتے نظر آئے، سکندررضا بیلز ٹھیک کر رہے تھے، دیگر نے بھی اسی طرح کے کام کرتے ہوئے ٹرافی کے ساتھ پوز دیا، بعد میں میڈیا سے بات چیت میں ٹورنامنٹ کیلیے تیاریوں سے آگاہ کیا۔

وہاں موجود بعض بھارتی صحافیوں نے پریس کانفرنس کے بعد مجھ سے یہی سوال کیا کہ ’’کیا پاکستان چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کر پائے گا‘‘ میں نے انھیں بتایا کہ آپ لوگ جو ویڈیوز چلا رہے ہیں وہ پرانی ہیں، اب تو کافی حد تک اسٹیڈیمز کا کام مکمل ہو چکا، ایونٹ کا بہترین انعقاد ہوگا،میں نے بعض کو اپنے موبائل میں موجود اسٹیڈیمز کی چند ویڈیوز بھی دکھائیں جس میں بیشتر کام مکمل نظر آیا۔ 

اگلے دن فخر سے ملاقات کا وقت طے ہوا،جب آئی سی سی اکیڈمی پہنچا تو وہ نیٹ پریکٹس کرتے نظر آئے،اس کے بعد رننگ بھی کی، اعظم خان سے بھی ملاقات ہوئی، وہ ان دنوں لیگز کھیل کر ہی خوش ہیں، ورلڈکپ میں انھیں متواتر مواقع نہیں ملے اور پھر ٹیم سے باہر ہو گئے۔

اعظم کو اب بھی مستقبل میں قومی ٹیم میں واپسی کی امید ہے، فخر جتنے اچھے کرکٹر ہیں اس سے زیادہ اچھے انسان ہیں،ان سے مختصر انٹرویو کرنے کا موقع ملا، جس میں انھوں نے خود کو فٹ قرار دیتے ہوئے چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کا عزم ظاہر کیا، میں نے جب ان سے کہا کہ اگر صائم ایوب ان فٹ نہ ہوتے تو آپ اور وہ اوپننگ کرتے تو کتنا زبردست منظر ہوتا،فخر کو بھی صائم کے انجرڈ ہونے کا بہت افسوس تھا۔ 

شام کو میں اسٹیڈیم چلا گیا جہاں آئی ایل ٹی ٹوئنٹی کی افتتاحی تقریب ہوئی،اس میں بالی ووڈ اداکار شاہد کپور، سونم اور پوجا نے پرفارم کیا،زبردست آتشبازی کا مظاہرہ بھی کیا گیا، یو اے ای کے ہر دلعزیز صحافی عبدالرحمان رضا گذشتہ کئی ماہ سے کاروباری مصروفیات کی وجہ سے برطانیہ میں مقیم ہیں، ان کی کمی محسوس ہوتی رہی۔

وسیم اکرم کمنٹری کیلیے آئے ہوئے ہیں، ان سے بات چیت کا موقع ملا، وہ چیمپئنز ٹرافی کا تنازع حل ہونے پر خوش نظر آئے، ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ ہونی چاہیے، وسیم بھائی نے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ انرجی سے بھرپور شخصیت کے مالک ہیں اور پاکستان کرکٹ کو ٹھیک کرنے کیلیے سخت محنت کررہے ہیں۔ 

افتتاحی تقریب میں شعیب اختر بھی نمایاں رہے،ان کی ایک ویڈیو حال ہی میں سامنے آئی جس میں وہ دبئی کے کسی شاپنگ مال میں شاہ رخ اور سلمان خان کی طرح سیکیورٹی گارڈز کے جھرمٹ میں چل رہے ہیں،حالانکہ انھیں کوئی تنگ کرنے والا موجود نہیں ہے۔

شعیب ان دونوں ایکٹرز سے بہت متاثر ہیں اورطرزعمل سے یہ واضح بھی ہوتا ہے،وسیم اکرم ان سے بڑے کرکٹر رہے ہیں،وہ آپ کو کبھی ایسا کچھ کرتے دکھائی نہیں دیں گے،پہلے میچ کے بعد گراؤنڈ میں تقریب تقسیم انعامات کے وقت سکندر رضا نے مجھے دیکھتے ہی کہا کہ آپ تو مدینے میں تھے یہاں کب آئے تو میں نے انھیں بتایا کہ کل ہی آیا ہوں،لفٹ سے نیچے آیا تو دروازے کے باہر ایک صاحب ملے جو ٹویٹرپر مجھے فالو کرتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ وہ ٹرانسپورٹ کا کام کرتے ہیں اور افتتاحی تقریب کے دوران ٹیسلا کار ان کی کمپنی ہی لائی تھی۔ 

میں نے ایلون مسک کی اس منفرد الیکٹرونک کار کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں،اگلے دن سکندر رضا کی ٹیم دہلی کیپیٹلز کے ہوٹل پام جمیرہ جانا ہوا، وہاں ان کا انٹرویو بھی کیا، وہ پی ایس ایل کیلیے بھی بہت پرجوش نظر آئے اور ایونٹ سے کئی روز قبل ہی پاکستان آنے کا پلان بنائے بیٹھے ہیں۔

سری لنکن کرکٹر ڈسون شناکا سے بھی بات چیت ہوئی، وہاں سے ابوظبی کے زید کرکٹ اسٹیڈیم آ گیا،وہاں وقار یونس سے ملاقات ہوئی جو کمنٹری کیلیے آئے ہوئے ہیں۔

اس طرح کے ایونٹس کا سب سے بڑا فائدہ یہی ہوتا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے کرکٹرز وغیرہ سے ملاقات ہو جاتی ہے، میرا یو اے ای کا دورہ مختصر تھااور اب جلد وطن واپسی کی تیاری ہے،یہاں آ کر یہی دیکھا کہ امارات کرکٹ بورڈ اپنی لیگ کو ہر سیزن میں مزید بہتر بناتا چلا جا رہا ہے، یہ مستقبل میں کئی دیگر لیگز کو ٹف ٹائم دے سکتی ہے۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں