7

ٹرمپ دور پاکستان کیلیے ’’مشکل وقت‘‘ لا سکتا ہے، اندرونی حلقے


اسلام آباد:

پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت کے تحت “مشکل وقت” کی توقع کر رہا ہے۔ پاکستانی اندرونی حلقوں نے دو طرفہ تعلقات میں ممکنہ رکاوٹوں کا عندیہ دیا ہے۔

حالیہ پیش رفت سے واقف ذرائع نے اتوار کو ’’دی ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ پاکستان کا یہ اندازہ 2 وجوہ پر مبنی ہے۔

ایک ٹرمپ کی ترجیحات اور دوسرا ٹرمپ کی کابینہ میں پاکستان سے متعلق مثبت نظریہ نہ رکھنے والے افراد کی تعداد کی بنا پر یہ اندازہ لگایا جارہا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کے خلاف عوامی اشتعال انگیزی کی بنا پر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل پر زیادہ توجہ مرکوز ہے تاہم نئی انتظامیہ میں اہم عہدوں پر فائز دیگر افراد بھی ہیں جن پر اس حوالے سے نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

ایک ذریعے نے بتایا کہ وائٹ ہاؤس کے اندر پاکستان سے ہمدردی رکھنے والے افراد زیادہ نہیں ہیں۔ اسلام آباد اب امریکہ کی ترجیح نہیں رہی۔ واشنگٹن میں پاکستانی مشن وہاں پاور کوریڈورز میں راہ بنانے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔

اگرچہ سبکدوش امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے صدر بائیڈن کے دور میں دوطرفہ تعلقات کی ایک خوبصورت تصویر پیش کی ہے تاہم صورت حال کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ اپنی چار سالہ مدت کے دوران امریکی صدر بائیڈن نے کسی پاکستانی وزیر اعظم سے بات نہیں کی۔

اسی طرح اس عرصے میں اعلی سطح کے کسی امریکی وفد نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔ امریکی وزیر خارجہ بلنکن، جنہوں نے کئی مواقع پر بھارت سمیت خطے کا دورہ کیا، وہ کبھی اسلام آباد میں نہیں رکے۔

اُلٹا بائیڈن کی مدت ختم ہونے سے صرف ہفتے قبل ان کے سینئر معاون نے حیران کن دعویٰ کردیا کہ پاکستان کا میزائل پروگرام امریکہ اور خطے کے لیے خطرہ ہے۔

واشنگٹن میں مقیم تھنک ٹینک کے ایک رکن کا خیال ہے کہ امریکی نائب قومی سلامتی کے مشیر کا بیان اس لیے حیران کن نہیں تھا کیونکہ پالیسی حلقوں میں بہت سے لوگ پاکستان کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

اس کے باوجود بائیڈن انتظامیہ نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو ایک خاص سطح پر رکھا اور اسلام آباد کو آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے میں مدد فراہم کی۔

پاکستانی ذرائع کو خدشہ ہے اب اس طرح کا تعاون بھی تبدیل ہو جائے گا کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ اسلام آباد کو زیادہ احسن طریقے سے نہیں دیکھ سکتی۔ پاکستان کے لیے اس منظر نامے میں ممکنہ لائف لائن سعودی عرب ہو سکتا ہے جس کے منتخب صدر ٹرمپ کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ ‘‘





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں