فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کے ساتھ طے ہونے والے غزہ جنگ بندی کے معاہدے کا سہرا فلسطینی عوام اور اُن کی مزاحمت کے نام کردیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے ساتھ طے ہونے والے معاہدے پر حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ کو روکنے کے لیے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ فلسطینی عوام کی ’استقامت‘ اور اس کی اپنی ’مزاحمت‘ کا نتیجہ ہے۔
ترجما نے کہا کہ ’’جنگ بندی کا معاہدہ ہمارے عظیم فلسطینی عوام کی ثابت قدمی اور غزہ کی پٹی میں 15 ماہ سے زائد عرصے تک دلیرانہ مزاحمت کا نتیجہ ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’معاہدے کے بعد عوامی امنگوں کے مطابق فلسطین کی آزادی کی راہ ہموار ہوئی ہے‘۔
خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے حماس رہنما سامی ابو زہری نے جنگ بندی معاہدے کو اہم کامیابی قرار دیا ہے اور کہا کہ یہ اس بات کا اظہار ہے کہ اسرائیلی فوج اپنے کسی ہدف کو حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
قطری وزیراعظم کا جنگ بندی معاہدے کا اعلان
قبل ازیں دوحہ میں پریس کانفرنس میں قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمان ال ثانی نے حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان کیا اور بتایا کہ دونوں فریقین قطر، مصر، امریکا کی مشترکہ ثالثی میں تنازع کے فریقین معاہدے پر متفق ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت جنگ بندی کے لیے قیدیوں کا تبادلہ ہوگا اور غزہ میں امداد پہنچائی جائے گی جبکہ اسرائیل کی حکومت اقدامات کرے گی۔
قطری وزیراعظم نے کہا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کا اطلاق 19 جنوری بروز اتوار کو ہوگا، پہلا مرحلہ 42 روز پر محیط ہوگا اور اسرائیل فورسز کی غزہ کے شہری علاقوں سے سرحد پر واپسی ہوگی جبکہ قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ، زخمیوں اور مریضوں کو باہر لے جانے کی اجازت ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ انسانی بنیاد پرپورے غرہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر امداد بھی فراہم کردی جائے گی۔ بے گھر افراد کی واپسی اور ان کی بحالی کے لیے امداد فراہم کردی جائے گی۔
قطری وزیراعظم نے کہا کہ پہلے مرحلے میں حماس 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں خواتین، فوجی اوربزرگ شامل ہیں، اس کے بدلے میں اسرائیل کی قید میں موجود فلسطینیوں کی ایک مخصوص تعداد بھی رہا کیا جائے گا۔
’’دوسرے اور تیسرے مرحلے کی تفیصلات پہلے مرحلے کی مکمل عمل داری پر دونوں فریقین مکمل طور پر تینوں مراحل پر بتدریج عمل کرنا ہوگا اور مزید خون ریزی اور جنگ سے گریز کرنا چاہیے‘‘۔
وزیراعظم نے کہا کہ قطر مصر اور امریکا کے ساتھ مل کر معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنائے گا تاکہ دونوں فریقین معاہدے پر مکمل طور پر عمل کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ قطر غزہ کے بے گھر خاندانوں کی واپسی، بحالی اور غزہ کے لوگوں کے لیے تمام تر کوششیں جاری رکھے گا۔
معاہدے کے اہم نکات
معاہدے کے تحت ابتدائی طور پر 6 ہفتوں کیلیے جنگ بندی ہوگی جبکہ غزہ کی پٹی سے اسرائیل فورسز کی بتدریج واپس اور اسرائیل کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں حماس کی زیرحراست موجود اسرائیلیوں کی رہائی شامل ہوگی۔
پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ہوگی، جس میں تمام خواتین، بچے اور 50 سال سے بڑی عمر کے افراد شامل ہوں گے۔ اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 میٹر تک خود کو محدود کرے گی۔ اسرائیل عمیر قید کے 250 افراد سمیت تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے 7 روز بعد اسرائیل مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کھول دے گا جبکہ فلاڈیلفی راہداری سے اسرائیل کی فوج کی واپسی کا مرحلہ بھی شروع ہوجائے گا۔