25

توشہ خانہ کیس؛ ایف آئی اے کی بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت کی مخالفت

کیا یہ ایگزیکٹو کا فیصلہ تھا کہ پچاس فیصد رقم دے کر تحفہ لے جائیں؟ اسلام آباد ہائی کورٹ

کیا یہ ایگزیکٹو کا فیصلہ تھا کہ پچاس فیصد رقم دے کر تحفہ لے جائیں؟ اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایف آئی اے نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت کی مخالفت کردی۔

ہائی کورٹ میں بشری بی بی کی توشہ خانہ کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی۔

جسٹس حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا یہ ایگزیکٹو کا فیصلہ تھا کہ پچاس فیصد رقم دے کر تحفہ لے جائیں؟ کس پروسیجر پر عملدرآمد نہیں ہوا؟

بشری بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ ایف آئی اے نے 18 ستمبر کو مقدمہ درج کیا اور دو دن میں چالان جمع کروا دیا، حیران کُن طور پر ایف آئی اے نے محض دو دن میں تمام کارروائی مکمل کر لی۔

سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کیس یہ ہے کہ سات مئی 2021 کو سعودی ولی عہد سے بلغاری سیٹ کا تحفہ ملا، پراسیکیوشن کے مطابق تحفوں کے حوالے سے کابینہ ڈویژن کو آگاہ کیا گیا لیکن جمع نہیں کروائے گئے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ رولز کے مطابق پرائیویٹ اپرائزر کا کیا کردار ہوتا ہے؟

سلمان صفدر نے کہا کہ رولز میں تو قیمت کا تعین کرنے والے پرائیویٹ شخص کا کوئی ذکر نہیں، رولز کے مطابق 30 ہزار روپے تک کا تحفہ بغیر ادائیگی حاصل کیا جا سکتا ہے، 30 ہزار سے زائد کے تحفے کو پچاس فیصد رقم دے کر حاصل کیا جا سکتا ہے، 3 سال 3 ماہ کی تاخیر سے یہ مقدمہ بنایا گیا ، 31 جنوری 2024 کو نیب کے دوسرے ریفرنس میں بشری بی بی کو سزا دی گئی، 3 سال میں گرفتار کیا نہ ہی بشری بی بی کیخلاف کوئی کریمنل کیس بنایا گیا ، کیبنٹ ڈویژن سے کسی کو ملزم تک نہیں بنایا گیا، کیبنٹ ڈویژن سے کسی کو شامل تفتیش بھی نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ اسپیشل جج سینٹرل نے بشریٰ بی بی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں