پشاور:
وفاقی وزیر برائے امور کشمیر امیر مقام نے کہا ہے کہ ابھی مزاکرات پی ٹی آئی کے ڈیمانڈ پر ہورہے ہیں۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ نئے سال کے پہلے دن منخب نمائندوں پر آنسو گیس کا استعمال کیا گیا، ایک مجرم کو چھوڑانے کے لیے احتجاج کو جائز قرار دیتے ہیں، منتخب نمائندوں پر حق مانگنے پر لاٹھی چارج کیا گیا۔
امیر مقام نے کہا کہ پی ٹی آئی والے جمہوریت کی بات کرتے ہیں دوسری جانب منتخب نمائندوں پر تشدد کیا گیا، تین سال ہوگئے ان کو حق ہی دیا جارہا ، این ایف سی ایوارڈ میں ان کا حق نہیں دیا جارہا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک طرف مسزاکرات کی بات کی جاتی ہے دوسی طرف دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ جب ہمارے منڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا اس وقت بھی ہم نے مزاکارات کی بات کی، ابھی مزاکرات پی ٹی آئی کے ڈیمانڈ پر ہورہے ہیں، 128 روز پی ٹی آئی نے دھرنا دیا کیا حاصل کیا اس سے۔
امیر مقام نے کہا کہ دھرنے سے قوم کو نقصان ہوا پی ٹی وی پر حملہ کیا سی پیک منسوخ ہوا، عمران خان رہائی کسی کے اختیار میں نہیں ، عمران خان کی رہائی کا اختیار عدالت کے پاس ہے، ہم ڈیل کے زریعے نہیں عدالتوں سے رہا ہوئے، انہوں نے کون سے شہد دودھ کی نہریں بھایئں۔
ان کا کہنا تھا کہ بچے اب علی امین والی کال سے کھیلتے ہیں، کارکنوں کو صرف آخری کال سے مشغول رکھا گیا ہے، کارکن وزیراعلی سے پوچھیں کب تک جھوٹ بولتے رہیں گے، ملک ہم سب کا ہے ہم نے ملک کے لیے کام کرنا ہے، جب ہم آئے مہنگائی کی شرح کیا تھی ابھی معشیت بہتر ہو گئی ہے، بیرون ملک پاکستان کا وقار بڑھا ہے، بھاشا اور داسو ڈیم بن رہا ہے ، پی ٹی آئی والے تو ہمارے منصوبوں پر کام کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پروپکنڈا کیا جارہا ہے مرکز سے کچھ نہیں مل رہا اگر مرکز کچھ نہ دے یہ تنخواہیں بھی نہیں دے سکتے، دہشت گردی ہم سب کا مسلہ ہے یہ کسی ایک صوبے یا ادارے کا نہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہم سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، پشاور: صوبے کا چیف ایگزیکٹو وزیراعلی ہے صوبے کا جواب انہوں نے دینا ہے ، صوبے کی مرضی سے کچھ نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر صوبائی حکومت چاہتی ہے آپریشن ہوگا تو کریں گے، اگر صوبائی حکومت چاہتی ہے فوج آیے تو وہ مرکز کو لکھے گی۔