3

کیا سولر صارفین سے 9 روپے فی یونٹ بجلی حکومت خریدے گی؟ جانیے


اسلام آباد:

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں یہ سوال اٹھا ہے کہ کیا حکومت سولر صارفین سے 9 روپے فی یونٹ بجلی خریدے گی۔ وزارت صنعت و پیداوار نے کہا ہے کہ ایس آئی  ایف سی کی ہدایت پر سولر پالیسی پر کام شروع کردیا ہے جبکہ اس معاملے پر سیلز ٹیکس کے مسئلے کو ختم کردیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس چیئرمین کمیٹی عون عباس پبی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ وزارت صنعت و پیداوار کے حکام نے کمیٹی کو سولر پینل پر بریفنگ دی۔

حکام نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کی ہدایت پر سولر پالیسی پر کام شروع کیا، ہم نے چار بار سمری اسٹیک ہولڈرز سے شیئر کی ہے سیلز ٹیکس کا مسئلہ پیش آیا تھا اسے بھی ختم کردیا ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے پوچھا کہ سولر پالیسی کے خلاف آئی پی پیز لابنگ تو نہیں کررہے؟ اس پر حکام نے کہا کہ ایسی کوئی لابنگ نہیں ہورہی ہے۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے پوچھا کہ سولر پینل کی قیمتوں کا تعین کون کرتا ہے؟ حکام نے کہا کہ سولر پینل کی قیمتوں کا دارومدار مارکیٹ اور امپورٹ پر منحصر ہے۔

 چیئرمین نے پوچھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لئے کوٹا کیوں رکھا گیا ہے؟ حکام نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کی ہدایت پر ہم نے اوورسیز کوٹا رکھا۔ چیئرمین نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کوئی ٹیکنیکل نہیں کہ ان کی سفارشات پر عمل کریں۔

چیئرمین کمیٹی نے پوچھا کہ مستقبل قریب میں پاکستان میں لوکل سطح پر کوئی سولر مینوفیکچرنگ پر کام ہو رہا ہے؟ اس پر حکام وزارت صنعت و پیداوار نے کہا کہ یہ جواب ایف بی آر حکام ہی دے سکتے ہے اس پر چیئرمین نے سینیٹرز سے کہا کہ کیوں نہ ہم ایف بی آر حکام کو اس حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ کے لیے مدعو کریں؟ سینیٹر مانڈوی والا نے کہا کہ ایف بی آر اس حوالے سے کوئی کلیئر موقف نہیں دے سکے گا۔

سی ای او انجنیئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ نے سولر پالیسی پر بریفنگ میں کہا کہ ایس آئی ایف سی نے 5ویں میٹنگ میں سولر  پالیسی بنانے کی ہدایت کی، ورکنگ گروپس کے ساتھ طویل مشاورت کے ساتھ سولر پالیسی بنائی گئی، سولر پینل پالیسی کے تحت کئی سفارشات تجویز کی گئی تھیں، سولر کے حوالے سے دس سال کے پالیسی فریم ورک کی تجویز تھی، سولر پلانٹ کیلئے مشینری کی درآمد پر ڈیوٹیز چھوٹ کی بھی تجویز تھی جس کا مقصد سولر کی مقامی پیداوار کو بڑھانا ہے، سولر کے حوالے سے انٹرنیشنل سرٹیفکیشن لیب کے قیام کی بھی تجویز تھی، سرٹیفیکیشن لیب کے قیام کے حوالے سے وزارت سمری بھیج رہی ہے، ایف بی آر اگلے فنانس بل میں سولر پینلز کو ٹیکس چھوٹ میں شامل کرے گا۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سولر پالیسی تو پہلے بھی موجود تھی اس کا کیا بنا؟ سی ای او انجنیئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ نے کہا کہ پہلے سولر امپورٹ پر انرجی ڈویلپمنٹ بورڈ کام کر رہا تھا، سولر کی مقامی پیداوار پر کوئی پالیسی نہیں تھی۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ کیا مقامی کمپنیاں یہاں سولر کے سیل بھی بنائیں گی اس پر سی ای او نے کہا کہ کمپنیاں سولر پینل بنائیں گی سولر کے سیل بنانا تو ممکن نہیں۔

سلیم مانڈوی والا نے پوچھا کہ کیا سولر سے ساڑھے چار ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوگی؟ چیئرمین کمیٹی نے پوچھا کہ کیا سولر صارفین سے فی یونٹ قیمت 9 روپے پر خریدنے کا کوئی پلان ہے؟ اس پر سی ای او انجنیئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ نے کہا کہ اس حوالے سے پاور ڈویژن حکام ہی بہتر بتاسکتے ہیں۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں