3

کے پی، آپریشن صوبائی حکومت کی مرضی کے خلاف نہیں ہوگا، وفاقی وزیر


پشاور:

وفاقی وزیر برائے گلگت بلتستان اور کشمیر امور امیر مقام نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن صوبائی حکومت کی مرضی کی خلاف نہیں ہوگا، آپریشن کرنا یا فوج کو بلانا صوبائی حکومت کے اختیار میں ہے جبکہ بانی چیرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہائی کسی کمیٹی کے اختیار میں نہیں بلکہ عدالت کے ذریعے ہوگی۔

پشاور پریس کلب میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر امور کشمیر امیر مقام نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کی ذمہ داری مرکز سمیت صوبے اور اداروں کو مل کرپوری کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے چیف ایگزیکٹو وزیراعلیٰ ہیں، اگر صوبہ چاہے گا تو آپریشن ہوگا اور صوبے کے کہنے پر ہی فوج آتی ہے، پی ٹی آئی کی 10 سالہ ناکامی کو پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کے ذریعے چھپانے کی کوشش بے نقاب ہو چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نمائندے کے پی حکومت سے فنڈز اور دیگر حقوق کے مطالبے کے لیے پرامن احتجاج کر رہے تھے اور ان کے خلاف لاٹھی چارج اور شیلنگ کا مظاہرہ کیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر نے کہا کہ پشاور میں منتخب مقامی حکومت کے نمائندوں کے خلاف طاقت کے استعمال کی مذمت کرتے ہیں، اس سے پی ٹی آئی کی دہرے معیار کی سیاست بے نقاب ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپوزیشن جماعتوں سے کھلے دل کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا ہے اور صرف وہ مطالبات پورے کیے جائیں گے جو قانونی اور آئینی دائرہ کار میں ہوں گے۔

امیرمقام نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کے بانی کے کیسز سنگین نوعیت کے ہیں، جن کا فیصلہ عدالتوں کے ذریعے ہوگا، نہ کہ مذاکراتی کمیٹی کے ذریعے، عدلیہ آزاد ہے، پی ٹی آئی کے بانی سنگین نوعیت کے کرپشن کیسز میں جیل میں ہیں اور ان کے تمام کیسز میں فیصلے عدلیہ ہی کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، جیسا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت سمیت وہ خود بھی عدالتوں میں پیش ہوئے اور ٹرائل کے بعد بری ہوئے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 2018 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کا مینڈیٹ چرانے اور آر ٹی ایس بٹھا کر اور پولنگ میں دھاندلی کے ذریعے پی ٹی آئی کے بانی کو اقتدار میں لایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ افسوس ناک بات ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے موجودہ مذاکراتی عمل کے باوجود حکومت کو دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2014 کے بے مقصد 128 دن کے دھرنے کی طرح پی ٹی آئی کی نومبر 2024 کی احتجاجی کال بھی ناکام ثابت ہوئی کیونکہ عوام نے اس سے دوری اختیار کی، 26 نومبر کو وزیر اعلیٰ کے پی نے ڈی چوک پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کو تنہا چھوڑ دیا اور غائب ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکن یہ جاننا چاہتے ہیں کہ سخت سردی کے موسم میں انہیں کیوں اکیلا چھوڑا گیا۔

وفاقی وزیر امور کشمیر نے کہا کہ کے پی حکومت کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت تمام مالیاتی حصہ دیا گیا ہے اور فاٹا کے انضمام کے بعد اس کی ترقی اب کے پی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

امیرمقام کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 2017 میں خوازہ خیلہ-بشام چار لین ایکسپریس وے کی منظوری دی تھی، جسے سی ڈی ڈبلیو پی نے منظور کیا ہے اور یہ 137 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہو گا۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں