5

حکومت پنجاب کا کینو کی صنعت کو جدید بنانے کا فیصلہ


کراچی:

پنجاب حکومت نے پی ایف وی اے کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے 1.5 ارب روپے کی خطیر رقم سے کینو کی صنعت کو جدید بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ اقدام پاکستان کی نمبر ون باغبانی برآمد، کینو کی صنعت، کو موسمیاتی تبدیلی اور پرانے کاشتکاری طریقوں کے اثرات سے بچانے کے لیے انتہائی اہم ہے۔  کینو انڈسٹری ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ کے تحت بیماری سے پاک نرسریوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا، جو سالانہ دس لاکھ پودے تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں گی۔ جدید اقسام کے کینو درآمد کیے جائیں گے تاکہ صنعت کو متنوع بنایا جا سکے، جبکہ جدید آبپاشی کے نظام سے لیس ہائی ڈینسٹی ڈیمو باغات قائم کیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ، زمین کے بڑے رقبے مقامی سرمایہ کاروں کو جدید باغات قائم کرنے کے لیے لیز پر دیے جائیں گے۔  پی ایف وی اے کی جانب سے پیش کردہ روڈ میپ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے جدید کاشتکاری طریقے اور کینو کی نئی اقسام متعارف کرانے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔

پی ایف وی اے کے پیٹرن انچیف وحید احمد نے کہا کہ کینو کی صنعت پاکستان کی سب سے بڑی باغبانی برآمد ہے، لیکن موسمیاتی تبدیلی اور پرانی اقسام اس کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ پی ایف وی اے کی سفارشات نے پنجاب حکومت کے اس انقلابی منصوبے کی بنیاد رکھی ہے۔

منصوبے کے تحت باغبانی کے لیے مخصوص خدمات فراہم کرنے والے پرائیویٹ سرٹیفائیڈ سروس پرووائیڈرز کا قیام عمل میں لایا جائے گا اور ایک ”کینو کوالٹی لیڈرشپ پروگرام” متعارف کرایا جائے گا۔ اس پروگرام کے ذریعے کسانوں کو برآمدی معیار کے پھل پیدا کرنے پر انعامات دیے جائیں گے، جس سے پاکستان کی عالمی مارکیٹ میں مسابقت بڑھائی جا سکے گی۔

جدید بین الاقوامی معیار کے مطابق ایک جدید لیبارٹری بھی قائم کی جائے گی جو زرعی مصنوعات کی باقیات کی جانچ فراہم کرے گی، اور بین الاقوامی مارکیٹ پر تحقیق کے ذریعے پاکستان کے لیے نئے مواقع تلاش کیے جائیں گے۔  

پی ایف وی اے کا وفد، جس کی قیادت وحید احمد کریں گے، پنجاب کے صوبائی وزیر زراعت اور سیکریٹری زراعت سے ملاقات کرے گا تاکہ منصوبے کے نفاذ پر بات چیت کی جا سکے۔ وحید احمد نے کہا کہ یہ سرمایہ کاری پنجاب حکومت کے اس عزم کا مظہر ہے کہ وہ ہماری کینو کی صنعت کو محفوظ بنائے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرے۔

 یہ اقدام نہ صرف کینو کی صنعت کو بحال کرے گا بلکہ پاکستان کو عالمی باغبانی کی برآمدی مارکیٹ میں مضبوط مقام فراہم کرے گا، اور طویل مدتی اقتصادی اور ماحولیاتی استحکام کو یقینی بنائے گا۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں