8

 شمالی کوریا ک ایک اور میزائل تجربے کے دوران امریکا کا روسی تعاون کے خلاف انتباہ

شمالی کوریا نے آج ایک اور میزائل فائر کیا جب کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جنوبی کوریا کا دورہ کیا جہاں انہوں نے خبردار کیا کہ شمالی کوریا جدید اسپیس ٹیکنالوجی کے حوالے سے روس کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق انٹونی بلنکن کا جنوبی کاریا کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب کہ تفتیش کار صدر یون سک یول کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جنہوں نے مارشل لا لگانے کی ناکام کوشش کی جس کے بعد مواخذے کا سامنا کرنے سے بچنے کے لیے خود کو اپنی رہائش گاہ میں محصور کرلیا ہے۔

انٹونی بلنکن جن کا ارادہ جاپان کے ساتھ تعاون بڑھانے کی صدر یون کی پالیسی کو برقرار رکھنے کے لیے جنوبی کوریا کی حوصلہ افزائی کرنے کا تھا، وہ سیول میں بات چیت کر رہے تھے کہ اس دوران ہی شمالی کوریا نے ایک بیلسٹک میزائل فائر کیا جو سمندر میں گرا۔

جنوبی کوریا کی فوج نے کہا کہ میزائل نے تقریباً 11 سو کلومیٹر (680 میل) تک پرواز کی۔

انٹونی بلنکن نے کہا کہ آج کا میزائل ٹیسٹ ہم سب کے لیے یاد دہانی ہے کہ ہمارا باہمی تعاون کتنا اہم ہے۔

بلنکن اور ان کے جنوبی کوریائی ہم منصب نے مشترکہ نیوز کانفرنس میں میزائل ٹیسٹ کی مذمت کی  جہاں سبکدوش ہونے والے امریکی اعلیٰ سفارت کار نے خبردار کیا کہ روس، یوکرین کے ساتھ لڑائی میں مدد کے بدلے میں شمالی کوریا کی حمایت میں اضافہ کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا پہلے ہی روسی فوجی ساز و سامان اور تربیت حاصل کر رہا ہے، اب ہمارے پاس یہ یقین کرنے کی وجہ ہے کہ ماسکو، پیانگ یانگ کے ساتھ جدید اسپیس اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجی شیئرنگ کا ارادہ رکھتا ہے۔

انٹونی بلنکن نے ایک بار پھر تشویش کا اظہار کیا  کہ روس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو  پاور رکھنے والا رکن ہے، وہ شمالی کوریا کو باضابطہ طور پر جوہری ریاست تسلیم کر لے گا جو اس عالمی اتفاق رائے کے لیے ایک بڑا دھچکا ہو گا  جس میں کہا گیاکہ پیانگ یانگ کو اپنا ایٹمی پروگرام ختم کرنا چاہیے۔

امریکا اور جنوبی کوریا کی انٹیلی جنس ایجنسیاں سمجھتی ہیں کہ شمالی کوریا نے گزشتہ سال کے آخر میں ہزاروں فوجی یوکرین کے خلاف لڑنے کے لیے بھیجے اور جن میں سے سیکڑوں ہلکا ہو چکے۔

یہ میزائل تجربہ امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے 2 ہفتے قبل  کیا گیا جنہوں نے اپنی سابقہ مدت صدارت میں شمالی کوریا کو منفرد ذاتی نوعیت کی سفارت کاری سے رام کرنے کی کوشش کی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ جنہوں نے کبھی شمالی کوریا کے خلاف “آگ اور غصے” کی دھمکی دی تھی، لیڈر کم جونگ ان سے 3 بار ملاقات کی اور کہا کہ وہ ” پیار کرنے لگے ہیں۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں