12

سینیٹر مشتاق اور طاہر بزنجو کا چیف الیکشن کمشنر کیخلاف آئین شکنی کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ

 اسلام آباد:سینیٹر مشتاق احمد اور سینیٹر طاہر بزنجو نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کردیا۔

سینٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا، جس میں وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک قائد حزب اختلاف وسیم شہزاد نے پیش کی، جسے منظور کرلیا گیا۔ بعد ازاں سینیٹ میں عام انتخابات 2024ء پر بحث کا آغاز ہوا۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے مطالبہ کیا کہ چیف الیکشن کمشنر کیخلاف آئینی شکنی اور غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابات کا انعقاد نہ کروا کر الیکشن کمیشن غداری کا مرتکب ہوا ہے۔چیف الیکشن کمیشن کے خلاف آئین شکنی کے آرٹیکل 6کےتحت کارروائی کی جائے ۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ الیکشن میں ڈرگ مافیا اور افغان نیشنل کو جتوایا گیا۔ کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ نے الیکشن کا کٹھا چٹھا کھول دیا۔الیکشن نے ملک کو عظیم تر معاشی اور سیاسی بحران کی طرف دھکیل دیا ہے۔ الیکشن میں دھاندلی کروانے والے قومی مجرم ہیں۔ الیکشن میں بلٹ نے بیلٹ کو اغوا کیا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن میں گولی نے پرچی کو اغوا کیا ہے۔ چند سرکاری نوکر بند دروازوں کے پیچھے عوام کے حق حکمران کو چھین کر لے گئے۔ چیف الیکشن کمشنر معافی مانگیں اور ان سے 50ارب وصولی کیا جائے ۔ الیکشن کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ انگریزوں سے آزادی اس لیے حاصل نہیں کی گئی کے چند سرکاری نوکر بند کمروں میں ہمیں غلام بنانے کے فیصلے کریں ۔

علاوہ ازیں سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ ملک کو بنے 75 برس ہو گئے ہیں، ملک میں جمہوریت کا منہ ٹیڑھا ہے۔ ملک میں اختلاف کی گنجائش سکڑتی جا رہی ہے ۔ تاریخ پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ خدارا کچھ سیکھو مگر کوئی سیکھنے کو تیار نہیں ۔ کوئی مانے یا نہ مانے آپ غلطیوں کو دہرا رہے ہیں ۔ نگرانوں کی نگرانی میں جو بھی انتخابات ہوئے وہ متنازع رہے ۔ اب کی بار انتخابات متنازع ترین رہے ۔

سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ بلوچستان میں چن چن کر حقیقی عوامی نمائندوں کو ہروایا گیا ۔ دو بڑی جماعتوں کے تعاون سے منشیات فروشوں، فیوڈل لارڈز کو اسمبلیوں تک پہنچایا گیا ۔ جب تک عدلیہ اور فوج اپنا اپنا کام نہیں کریں گے ملک بحرانوں کا شکار ہوتا جائے گا ۔ کیا عدلیہ کو حق تھا کہ وہ پی ٹی آئی کا نشان چھینے ۔ کیا ایسے دھاندلی زدہ انتخابات کے نتیجے میں سیاسی اور معاشی استحکام آئے گا؟۔

انہوں نے کہا کہ میرا مطالبہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کو گرفتار کر کے آئین شکنی کا مقدمہ چلایا جائے ۔ آخری اجلاس ہے آپ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کریں۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں